npa

فوٹو: رائٹرس

پی این بی گھوٹالے سے سال بھر پہلے کی آر بی آئی اسسمنٹ رپورٹ میں نہیں دی گئی تھی کوئی وارننگ

دی وائرکی خصوصی رپورٹ: آرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے خفیہ دستاویز بتاتے ہیں کہ ریزرو بینک نے اپنی رسک اسسمنٹ رپورٹ میں پنجاب نیشنل بینک کی کئی سنگین خامیوں کو اجاگر کیا تھا، لیکن اس میں ان محکمہ جاتی کمیوں کو ٹھیک کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیرا کاروباریوں میہل چوکسی اور نیرو مودی نے 13000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

ملک میں پچھلے 10سال میں معاف ہوا 4.7  لاکھ کروڑ روپے کا زراعتی قرض

حالانکہ، یہ قرض معافی اصل کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔

فوٹو: رائٹرس

آر بی آئی نے مودی حکومت کو 1.76 لاکھ کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا

آر بی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے سینٹرل بینک کے سابق گورنر بمل جالان کی صدارت والی کمیٹی کی سفارشوں کو منظور کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔ آر بی آئی نے حکومت کو جو رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔

 نتن اور چیتن سندیسرا

ڈیفالٹر قرار دیے جانے کے باوجود ایس بی آئی نے دیا تھا اسٹرلنگ گروپ کو 1300 کروڑ روپے کا قرض

2012 میں تقریباً 81 کروڑ روپے کا قرض نہ چکانے پر اسٹیٹ بینک آف میسور نے اسٹرلنگ گروپ کے خلاف معاملہ درج کروایا تھا۔ 2014 میں اس کے پرموٹرس کو ول فل ڈیفالٹر قرار دے دیا گیا۔ لیکن 2015 میں آر بی آئی کے اصول کے خلاف گروپ کی ایک کمپنی کو اسٹیٹ بینک کے کنسورٹیم کے ذریعے لون دیا گیا۔

فوٹو : رائٹرس

ول فل ڈیفالٹر اور بینکوں کے جائزے سے متعلق اطلاعات دستیاب کرائے آر بی آئی: سپریم کورٹ

جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی (فوٹو : پی ٹی آئی)

گزشتہ 10 سالوں میں 7 لاکھ کروڑ کا قرض رائٹ آف کیا گیا، 80 فیصد مودی حکومت میں ہوا

آر بی آئی کے مطابق؛ گزشتہ دس سالوں میں سات لاکھ کروڑ سے زیادہ کا بیڈ لون رائٹ آف ہوا یعنی نہ ادا کیے گئے قرض کو بٹے کھاتے میں ڈالا گیا۔ جس کا 80 فیصدی حصہ جو تقریباً555603 کروڑ روپے ہے،گزشتہ پانچ سالوں میں رائٹ آف کیا گیا ۔

Photo: Reuters

فراڈ کی وجہ سے18-2017میں بینکوں کو 41 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا: ریزرو بینک

ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 سالوں میں فراڈ کی وجہ سے بینکوں کو ہوئے نقصان کی رقم بڑھ کر چار گنا ہو گئی ہے۔ سال 14-2013 میں 10170 کروڑ روپے کے فراڈ کے معاملے سامنے آئے تھے جبکہ 18-2017 میں 41167.7کروڑ روپے کے معاملے آئے۔

آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس اور بی جے پی رہنما جئے نارائن ویاس(فوٹو : پی ٹی آئی)

بی جے پی رہنما کی آر بی آئی گورنر پر چٹکی؛کہیں ریزرو بینک کو ہی تاریخ نہ بنا دیں

گجرات کے وزیر صحت رہ چکے جئے نارائن ویاس نے ریزرو بینک کے نئے گورنر شکتی کانت داس کی تعلیمی صلاحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے حساب سے بینک کا چیف ایک اہل ماہر اقتصادیات ہونا چاہیے۔

سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو۔ (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

حکومت سینٹرل انفارمیشن کمشنر کو مقدموں کے ذریعے ڈرا رہی ہے: سابق انفارمیشن کمشنر

سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھ‌کر کہا ہے کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو حکومت کے ذریعے اس کے خلاف دائر مقدموں کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 نتن اور چیتن سندیسرا

اسٹرلنگ بایوٹیک اور سندیسرا بندھو: کاروبار نہیں کرپشن کا’گجرات ماڈل‘

کسی زمانے میں وڈودرا کی کاروباری کمیونٹی میں بات چیت کے مرکز میں رہے سندیسرا بندھو کو تقریباً5000 کروڑ روپے کا قرض کا ول فل ڈفالٹر مانا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کو حکومت کے ذریعے اقتصادی بھگوڑا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔حالیہ سی بی آئی تنازعہ میں ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے اسٹرلنگ بایوٹیک کے مالکوں سے نزدیکی کی بات سامنے آئی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور آر بی آئی گورنرارجت پٹیل(فوٹو : پی ٹی آئی/رائٹرس)

ریزرو بینک تنازعہ میں مرکز ی حکومت بھلےہی پیچھے ہٹتی  نظر آرہی ہو، لیکن مسائل  اب بھی برقرار ہیں

اگر کل ممکنہ این پی اے کا تقریباً40 فیصد 10 کے قریب بڑے کاروباری گروپوں میں پھنسا ہوا ہے، تو بینک اس کا حل کئے بغیر قرض دینا شروع نہیں کر سکتے ہیں۔یہ بات واضح ہے لیکن حکومت بڑے بقائے والے بڑے کاروباری گروپوں کے لئے الگ سےاصول چاہتی ہے، جو ان کے مفادات کا خیال رکھتے ہوں۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

پی ایم او نے وزراء کے خلاف کرپشن کی شکایتوں کی جانکاری دینے سے کیا انکار

گزشتہ اکتوبر مہینے میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے وزیر اعظم دفتر کو 2014 سے 2017 کے درمیان مرکزی وزراء کے خلاف ملی بد عنوانی کی شکایتوں، ان پر کی گئی کارروائی اور بیرون ملک سے لائے گئے بلیک منی کے بارے میں جانکاری دینے کا حکم دیا تھا۔

انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو (فوٹو :بشکریہ  فیس بک / رائٹرس)

سی آئی سی کو شرمندہ ہونا چاہیے کہ آر بی آئی اس کے حکم کو نہیں مان رہا: انفارمیشن کمشنر

انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر کو خط لکھ‌کر کہا کہ آر بی آئی کے ذریعے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والے لوگوں کی جانکاری نہیں دینے پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو سخت قدم اٹھانا چاہیے۔

FILE PHOTO: A security personnel member stands guard at the entrance of the Reserve Bank of India (RBI) headquarters in Mumbai, India, August 2, 2017. REUTERS/Shailesh Andrade/File Photo

سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی، آر بی آئی نے 3 سال بعد بھی نہیں بتایا ٹاپ 100 ڈیفالٹرس کے نام

اسپیشل رپورٹ : سپریم کورٹ نے تین سال پہلے دسمبر 2015 میں آر بی آئی کی تمام دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ آر بی آئی ملک کے ٹاپ 100 ڈفالٹرس کے بارے میں جانکاری دے اور اس سے متعلق اطلاع ویب سائٹ پر اپلوڈ کرے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

سی آئی سی کا حکم،رگھو رام راجن کے ذریعے بھیجی گئی گھوٹالے بازوں کی فہرست پر حکومت جانکاری دے

سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے 50 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا قرض لینے اور جان بوجھ کر اس کو ادا نہیں کرنے والوں کے نام کے بارے میں اطلاع نہیں مہیا کرانے کو لے کر آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

رویش کا بلاگ: کیا ریزرو بینک کے ریزرو پرحکومت کی نظر ہے؟

این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر مہر شرما نے لکھا ہے کہ ریزرو بینک اپنے منافع سے ہرسال حکومت کو 50 سے 60 ہزار کروڑ دیتی ہے۔ اس کے پاس ساڑھے تین لاکھ کروڑ سے زیادہ کا ریزرو ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس ریزرو سے پیسہ دے تاکہ وہ انتخابات میں عوام کے بیچ گل چھرے اڑا سکے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

آر ٹی آئی میں ہوا انکشاف : رگھو رام راجن نے مودی کو بھیجی تھی این پی اے گھوٹالےبازوں کی فہرست، کارروائی پر حکومت کی چپی

دی وائر کی اسپیشل رپورٹ: ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا کہ سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت وزارت خزانہ کو این پی اے گھوٹالےبازوں کی فہرست بھیجی تھی۔ فہرست کے تعلق سے ہوئی کارروائی پر جانکاری دینے سے مرکزی حکومت نے انکارکیاہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا۔ (فوٹو : رائٹرس)

جب بینک قرض بانٹ رہے تھے اور وہ این پی اے ہو رہا تھا تو آر بی آئی کیا کر رہا تھا: سی اے جی

بینکوں کے 31 مارچ، 2018 کےحالات کے مطابق 9.61 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے این پی اے میں صرف 85344 کروڑ روپے زراعت اور متعلقہ شعبے کا ہے جبکہ 7.03 لاکھ کروڑ روپے کی موٹی رقم صنعتی شعبے کو دیے گئے قرض سے جڑا ہے۔

مرکزی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر ارون جیٹلی (فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ: مودی حکومت کی مہربانی-امیروں کے 3 لاکھ کروڑ لون معاف ہوئے

مودی حکومت کے 4 سالوں میں21سرکاری بینکو ں نے 3 لاکھ 16 ہزار کروڑ کے لون معاف کئے ہیں۔یہ ہندوستان کی صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ کے کل بجٹ کا دو گنا ہے۔ سخت اور ایماندار ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی حکومت میں تو لون وصولی زیادہ ہونی چاہیے تھی، مگر ہوا الٹا۔ ایک طرف این پی اے بڑھتا گیا اور دوسری طرف لون وصولی گھٹتی گئی۔

(فوٹو :رائٹرس)

کیاقرض وصولی اور این پی اے سے دھیان ہٹانے کے لیے 3 بینکوں کو ضم کیا جارہا ہے؟

آل انڈیا بینک آفیسرز کنفیڈریشن نے کہا کہ اس سے پہلے ایس بی آئی کے ساتھ پانچ معاون بینکوں کا انضمام ہوا تھا، لیکن کوئی معجزہ نہیں ہوا۔ گجرات بینک ملازم یونین کا کہنا ہے کہ اس سے بےروزگاری بڑھے‌گی۔

(فائل فوٹو : رائٹرس)

این پی اے معاملہ : رگھو رام راجن کی رپورٹ رسوخ داروں پر سرکاری مہربانی کا دستاویز ہے

اب یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا مودی حکومت ان بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے، جو آنے والے عام انتخابات میں نامعلوم انتخابی بانڈس کے سب سے بڑے خریدار ہو سکتے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

رویش کا بلاگ : مالیا کو’مالیا‘کس نے بنایا ؟

وجے مالیا نے ہر پارٹی کی مدد سے خود کو راجیہ سبھا میں پہنچا کر ہندوستان کی پارلیامانی روایت پر احسان کیا ۔میں مالیا کا اس وجہ سے احترام کرتا ہوں ۔ اس معاملے میں میں پرو-مالیا ہوں ۔کیا مالیا بہت بڑے سیاسی مفکر تھے؟ جن جن لوگوں نے ان کو پارلیامنٹ پہنچایا وہ آکر سامنے بولیں تو ون سنٹینس میں !

(فوٹو : پی ٹی آئی / رائٹرس)

رویش کا بلاگ : NPA تنازعہ میں عوام اسی طرح الو بن رہی ہے جیسے ہندومسلم معاملے میں بنتی ہے

اگر یہ سیاسی تنازعہ کسی بھی طرح سے اقتصادی جرم کا ہے تو دس لاکھ کروڑ روپے لےکر فرار مجرموں کے نام لئے جانے چاہیے۔ کس کی حکومت میں لون دیا گیا یہ تنازعہ ہے، کس کو لون دیا گیا اس کا نام ہی نہیں ہے۔

نریندر مودی کے ساتھ رگھو رام راجن (فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ : این پی اے کو لےکریو پی اے اور این ڈی اے کی پالیسیوں کوئی فرق نہیں ہے

کچھ امیر صنعت کار اور امیر ہوتے رہے، عوام ہندو-مسلم کرتی رہی، اس لئے کانگریس بھی نہیں بتاتی ہے کہ وہ جب اقتدار میں آئے‌گی تو اس کی الگ اقتصادی پالیسی کیا ہوگی۔ بی جے پی بھی یہ سب نہیں کرتی ہے جبکہ وہ اقتدار میں ہے۔