ٹائمز آف اسرائیل کے کالم نگار ڈیوڈ ہوروز کے مطابق اسرائیل لڑائی تو جیت گیا، مگر جنگ ہار گہا ہے۔ان کے مطابق اسرائیل کو بڑی طاقتوں کی طرف سے جو سفارتی امداد ایسے اوقات میں مہیا ہوتی تھی، و ہ اس بار اس سے محروم تھا اور دنیا بھر میں اس کے خلاف ایک ماحول بن گیا تھا، جو اب کسی وقت یہودی مخالف رویہ اختیار کر سکتا ہے۔
اس شہر میں سرکاری طور پر مسلمانوں کو بے دخل کرنے اور یہودیوں کو آباد کرنے کا سلسلہ تیز تر ہوگیا ہے۔ اس وقت شہر کی61فیصد آبادی اب یہودیوں پر مشتمل ہے اور مسلمان، جو ایک وقت اکثریت میں ہوتے تھے، اب محض 36فیصد رہ گئے ہیں۔
مودی کی طرح نتین ہاہو بھی غیر روایتی اور خطرات مول لینے والے سیاستدان ہیں۔جس طرح انتہا پسند ہندوؤں کو مودی کی شکل میں اپنا نجات دہندہ نظر آتا ہے، اسی طرح یہودی انتہا پسندو ں کے لیے بھی نتین یاہو ایک عطیہ ہیں۔حالاں کہ اسرائیل کی فوج اور دنیا بھر کے یہودیوں نے جس طرح نتین یاہو کے پلان کے مضمرات کا ایک معروضی انداز میں جائزہ لیا ہے، وہ دنیا کی سب سے بڑی کہلانے والی جمہوریت،ہندوستان کے لیے ایک سبق ہے، جہاں کے اداروں کے لیے کشمیر ی عوام کے حقوق سلب کرنا اور پاکستان کے ساتھ دشمنی حب الوطنی کاپہلا اور آخری ذریعہ بنا ہوا ہے
جہاں اسرائیلی علاقوں کے رکھ رکھاؤ اور تر قی کو دیکھ کر یورپ اور امریکہ بھی شرما جاتا ہے، وہیں چند فاصلہ پر ہی فلسطینی علاقوں کی کسمپرسی دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ سیاحو ں کو دیکھ کر بھکاری لپک رہے ہیں، نو عمر فلسطینی بچے سگریٹ، لائٹر وغیرہ بیچنے کے لیے آوازیں لگا رہے ہیں۔
یوم نکبہ: فلسطین-ہماری آنکھوں کے آگے گم ہوتے ہوئے ایک ملک کا نام ہے۔فلسطین کے زخم سے خون آہستہ آہستہ ٹپک رہا ہے۔ لیکن وہ ہماری روح کو نہیں چھوتا۔ ابھی جو لاکھوں فلسطینی جلاوطن ہیں، کیا ان کو اپنے ملک لوٹنے کا حق نہیں ہے؟ کیا ہم اسرائیل کے جھوٹ کو سچ مان لیںگے۔
دنیا کے سامنے فلسطینی عوام کی دشواریوں اور عالمی رائے عامہ کو ایک بار پھر ہموار کرنے کی غرض سے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں نومبر کے آخری عشرہ میں ایک عظیم الشان میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 65 ممالک کے 750 صحافیوں، دانشوروں، مصنفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حصہ لیا۔
یہ بل عرب شہریوں سے امتیازی سلوک کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے عربی زبان کا درجہ کم ہو کر ’خصوصی زبان‘ کا ہو گیا ہے۔
امریکی سفارت خانہ کے القدس منتقلی اور فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی جارحیت مشرق وسطی کے پریس کی سب سے نمایاں خبر رہی ، اسی بحران کی پیش نظر تنظیم تعاون اسلامی (OIC) اورعرب لیگ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ دوسری بڑی خبروں میں عراقی انتخابات میں غیرمتوقع طور پر مقتدی الصدر کی کامیابی نے میڈیا میں کافی جگہ پائی۔
غزہ کے باشندے اسباب زندگی کے تحفظ کےلیے مزاحمت کررہے ہیں ، نوجوانوں کے پاس گھر خریدنے یا شادی کے پیسے نہیں ہیں اس کی وجہ سے وہ شادیا ں ٹال رہے ہیں اور خودکشی کا تناسب کافی بڑھ چکا ہے۔
بازار میں اگرچہ کھانے پینے کی چیزیں دستیاب ہیں لیکن زیادہ تر یمنی باشندے انہیں خرید نہیں سکتے ہیں ، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت 22 ملین یمنیوں کو انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ غذائی قلت کی وجہ سے ہیضہ اور دیگر متعدی امراض نے آبادی کے ایک بڑے حصہ کواپنی چپیٹ میں لے لیاہے ۔
کویت سوسائٹی آف انجینئرس، ہندوستانیوں کی ڈگریوں کی بہت باریک بینی سے چھان بین کررہی ہے اور صرف انہیں افراد کو سرٹیفیکٹ جاری کررہی ہے جنہوں نے منظورشدہ(Accredited) کالجز میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی ہو،۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا یہ حالیہ بیان کہ اسرائیل کو اس کی بقا کا حق حاصل ہے، اس امر کا واضح اشارہ ہے کہ سعودی عرب اب اسرائیل کے ریاستی وجود کو تسلیم کرنا چاہتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا آخر اب ہی کیوں؟
سعودی ولی عہد کا ماننا ہے کہ امریکی افواج کی موجودگی ، ایران کواپنا دائرہ بڑھانے سے روکے گی اور واشنگٹن کو اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ شام کے مستقبل پر ہونے والے کسی بھی فیصلہ میں اس کی رائے ہوگی۔
ٹیلرسن کے ہٹائے جانے پر بہت سے روزناموں اور اخبارات نے اپنے تاثرات لکھے ہیں، کچھ اخبارات نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس قدم کو سراہا ہے کیوں کہ ٹرمپ اور ٹیلرسن کی رائے ایران نیوکلیر پروگرام اور قطر کی پابندی پر مختلف تھی ۔
’وحشیانہ بمبار ی شروع ہونے کے بعد غوطہ سے جو تصویریں یا مناظر ہم تک پہنچ رہے ہیں وہ خون اور تباہ شدہ گھروں کے گردوغبار سے آلودہ انسانوں کی تصویریں ہیں جس میں وہ یا تو آخری سانسیں لے رہے ہیں یا ان کی سانسیں بند ہوچکی ہیں۔‘
وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دورہ کو ترتیب دینے والے وزارت خارجہ کے ایک افسر بی بالا بھاسکر کے مطابق فلسطینی دور ہ کے تین اہم مقاصد تھے۔
ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ فلسطین،متحدہ عرب امارات، عمان کا مشرق وسطی کے اخباروں میں چرچا رہا ، خاص طورسے فلسطینی،اماراتی اور عمانی اخبارات نے اہتمام کے ساتھ ہندوستانی وزیراعظم کی آمداور ہندوستان اور عرب ممالک کے تعلقات پر خبریں،مضامین اور دونوں ممالک کے سیاسی اور غیر سیاسی […]
ہندو قوم پرستوں کی مربی تنظیم آرایس ایس کےلئے اسرائیل ہمیشہ سے ہی اہم ملک رہا ہے۔ہندو انتہا پسند طبقے کا خیال ہے کہ اسرائیل دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے اور انھیں ختم کرکے ہی دم لے گا ۔
دی وائر اردو کے ہفتہ وار ویڈیو شو’ان دنوں‘کے ایپی سوڈ-11 میں دیکھیے اسرائیلی وزیراعظم کے حالیہ دورۂ ہند پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ ورد راجن کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت
اب جبکہ یہ معرکہ سر ہوگیا ہے، فلسطینی قیادت کو بھی اپنے اندر جھانکے اور حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لینے کی ٖضرورت ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ مذکورہ قرارداد کے حق میں رائے دینے والوں کی مالی امداد بند کر دی جائے گی۔ نیویارک :اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے وہ قرارداد منظور کرلی ہے جس میں امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت […]
اس اعلان کے فوراً بعد نئی دہلی کے دورہ پر آئی ایک اسرائیلی تاریخ دان ایستھر کارمل حکیم نے بتایا کہ خود ان کا ملک اس اعلان سے حیرا ن و پریشان ہے۔ انکا خدشہ تھا کہ ٹرمپ کا یہ اعلان مغربی ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار […]
ٹھیک ایک سو برس قبل برطانوی فوج نے یروشلم کا قبضہ حاصل کیا تھا اور اس سے ایک ماہ قبل ہی برطانوی حکومت نے بالفور ڈیکلیئریشن جاری کیا تھا۔ دو نومبر 1917ء کو جاری کیے جانے والے بالفور ڈیکلیئریشن میں برطانوی حکومت نے فسلطین میں یہودیوں کے لیے […]