Photo Journalist

رہائی کے بعد محمد منان ڈار ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

کشمیری صحافی کو ضمانت، عدالت نے کہا – ثبوت نہیں، این آئی اے کی جانب سے لگائے گئے الزامات قیاس آرائیوں پر مبنی

اکتوبر 2021 میں سری نگر کے فوٹو جرنلسٹ محمد منان ڈار کو این آئی اے نے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے ان کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ محض کچھ پوسٹرز، بینرز یا دیگر قابل اعتراض مواد کی موجودگی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقدمہ بنانے کے لیے کافی نہیں ہے۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

سال 2018 میں صحافی کے خلاف درج کیس کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے قانون کا غلط استعمال بتایا

جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس طرح ایف آئی آر درج کرنا صحافی کو ‘چپ کرانے’ کا طریقہ تھا۔ صحافی کی ایک رپورٹ 19اپریل2018 کو جموں کےایک اخبار میں شائع ہوئی تھی، جو ایک شخص کو پولیس حراست میں ہراساں کرنے سے متعلق تھی۔ اس کو لےکر پولیس نے ان پر کیس درج کیا تھا۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

جموں و کشمیر کی نئی میڈیا پالیسی پریس کی آزادی کو متاثر کر نے والی ہے: پریس کاؤنسل

جموں وکشمیر انتظامیہ نے گزشتہ دنوں ریاست کی نئی میڈیا پالیسی کو منظوری دی ہے، جس کے تحت وہ شائع اورنشرہونے والےمواد کی نگرانی کرےگا اور یہ طے کرےگا کہ کون سی خبر ‘فیک، اینٹی سوشل یا اینٹی نیشنل رپورٹنگ’ہے۔ پریس کاؤنسل نے اس بارے میں انتظامیہ سے جواب مانگا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

جموں وکشمیر کی نئی میڈیا پالیسی: انتظامیہ  طے کرے گی فیک نیوز اور ملک مخالف صحافیوں کی تعریف

دو جون کو جاری جموں وکشمیر کی نئی میڈیا پالیسی کے مطابق، سرکار اخباروں اور دوسرے میڈیا چینلوں پر آنے والے مواد کی نگرانی کر کےیہ طے کرےگی کہ کون سی خبر ‘فیک، اینٹی سوشل یا اینٹی نیشنل’ ہے۔ ایسا پائے جانے پر متعلقہ ادارے کو سرکاری اشتہار نہیں دیےجا ئیں گے، ساتھ ہی ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائےگی۔

مسرت زہرہ، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

جموں کشمیر: ملک مخالف پوسٹ کے الزام میں خاتون فوٹو جرنلسٹ کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج

واشنگٹن پوسٹ اور الجزیرہ جیسےانٹرنیشنل میڈیااداروں کے ساتھ کام کرنے والی 26 سالہ خاتون فوٹوجرنلسٹ مسرت زہرہ کشمیر کی دوسری صحافی ہیں جن پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

رائٹرز

فلسطین : ناروے کی طرح اگر ہندوستان بھی مغربی ایشیا میں امن بحالی کی کوشش کرے تو اچھا رہےگا

دنیا کے سامنے فلسطینی عوام کی دشواریوں اور عالمی رائے عامہ کو ایک بار پھر ہموار کرنے کی غرض سے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں نومبر کے آخری عشرہ میں ایک عظیم الشان میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 65 ممالک کے 750 صحافیوں، دانشوروں، مصنفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حصہ لیا۔