آج اُردوکے مایہ ناز شاعر فراق گورکھپوری کی سالگرہ ہے۔ دی وائر اُردو کے قارئین کے لیے ایکسپریس نیوز کے شکریے کے ساتھ فراق صاحب کا انٹرویو پیش کیا جارہا ہے ۔یہ انٹرویوان کے انتقال سے چند روز قبل ان کی رہائش گاہ پر کیا گیا تھا۔ انیتا: آج سیاست […]
صدی تقریبات کے موقع پر کیفی اعظمی کی نظموں کا یہ خیال انگیز انتخاب اور معنیاتی پر کاری سے مملو تراجم کی اشاعت ایک اہم ادبی وقوعہ ہے۔
اس کتاب میں ان شعرا، ادبا اور صحافیوں کے کارناموں کو موضوع ِبحث بنایا گیا ہے جن کی تحریریں قارئین کو براہ راست متاثر کرتی تھیں اور ان کے فن پر ابہام کے پردے حائل نہیں تھے۔
سہیل کاکوروی کی تخلیقی تازہ کاری کا احساس ان اشعار کے انگریزی تراجم سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اردو محاوروں کو انگریزی میں منتقل کرنا بہت مشکل ہے کہ محاوروں کی جڑیں مقامی اور مذہبی اقدار میں پیوست ہوتی ہیں۔اسی طرح ہندی میں محض رسم الخط نہیں بدلا گیا ہے بلکہ مشکل اردو الفاظ کی فرہنگ بھی درج کی گئی ہے۔
عبد المعز شمس کی کتاب آنکھ اور اردو شاعری-آنکھ سے متعلق طبی اورپیشہ ورانہ معلومات کو ادبی ذریعہ اظہار کی مختلف صورتوں سے آمیز کرکے آنکھ اور اس کے متعلقات سے متعلق ایک نیا مخاطبہ (Discourse)قائم کرتی ہے۔
غضنفر کا 20 خاکوں پر مشتمل یہ مجموعہ خوش رنگ چہرے معاصر ادبی منظر نامہ کے نادیدہ پہلوؤں سے قاری کو واقف کراتا ہے گو کہ ’’مسلسل ذکر خیر‘‘ عام قاری کو کم ہی خوش آتا ہے۔
مجلس فروغ اردو ادب، دوحہ قطر کے ایوارڈ کو ادبی خدمات کے مستند اورباوقار اعتراف کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔امسال ہندوستان کے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف اور پاکستان کے ممتاز محقق اور عالم ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ف س اعجاز ایک باخبر صحافی بھی ہیں لہٰذا انہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور واقعات کا حسی رویا خلق کیا ہے جس پر فوری پن (Immediacy)کے سائے لرزاں نہیں ہیں۔
ویڈیو: ینگستان، لال رنگ اور بارات کمپنی جیسی فلموں کے اسکرپٹ رائٹر-ڈائریکٹر سید احمد افضال سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
اس سال اکادمی نے ہندی میں چترا مدگل، انگریزی میں انیس سلیم ، اردو میں رحمان عباس ،سنسکرت میں رماکانت شکل اور پنجابی میں موہن جیت سمیت کل 24 ہندوستانی زبانوں کے قلمکاروں کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔
مسلمانوں میں ہولی کی روایت اورہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب پر رعنا صفوی کا جائزہ
کوئی بھی جشن اور تہوار مذہب سے زیادہ انسان کےعشق و محبت کے جذبے کو بیدار کرتا ہے۔ہولی بھی ایک تہوار سے زیادہ کچھ ہے اس لئے ہندومسلمان میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔
مولانا محمد علی جو ہر کی تعلیم ہندوستان میں بھی ہوئی اور ہندوستان سے باہر بھی لیکن ذہنی اعتبار سے وہ شبلی کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔مولاناکی روح مجاہد کی تھی،لیکن دل شاعر کا تھا۔
ہماری بد نصیبی کہ ہم عظیم روحوں سے نصیحت لینے کے بجائے ان کو ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی میں بانٹ لیتے ہیں۔ آج ہم جس ہندوستان میں جی رہے ہیں،وہاں ہندوؤں کے ذریعے مسلمانوں کاتہوارمنایا جانا اور مسلمانوں کے ذریعے ہندوؤں کے مہاتماؤں/بھگوانوں کی عزت کرنا بھی ایک […]
خدائے سخن میر ؔ کو یاد کر رہے ہیں معروف سائنس داں اور شاعرگوہر رضا