police state

جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: jkhighcourt.nic.in)

جموں و کشمیر: پی ایس اے کے تحت حراست کو رد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا – ہندوستان پولیس اسٹیٹ نہیں ہے

جنوبی کشمیر کے شوپیاں کے باشندے ظفر احمد پرے کے خلاف گزشتہ سال پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی حراست کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ اس معاملے پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں، جس میں قانون کی حکمرانی ہے، پولیس اور مجسٹریٹ کسی شخص کو اٹھا کر اس کے خلاف مقدمہ درج کیے بغیر پوچھ گچھ نہیں کر سکتے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

فوجداری کے نئے قانون – شہریوں کے  تحفظ کے لیے ہیں یا پولیس راج قائم کرنے کے لیے؟

ہندوستان کے فوجداری نظام انصاف کو تبدیل کرنے کےلیے متعارف کرائے گئے تین بل بنیادی طور پر پرانے قوانین کی دفعات کی ہی نقل ہیں، لیکن ان نئے قوانین میں کچھ خاص تبدیلیاں کی گئی ہیں جو انھیں برطانوی قوانین سےبھی زیادہ خطرناک بناتی ہیں۔

سپریم کورٹ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

غیر ضروری گرفتاریاں اور ’پولیس راج‘ کو روکنے کے لیے قانون بنائے مرکزی حکومت: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ بے تحاشہ گرفتاریاں نوآبادیاتی ذہنیت کی علامت ہیں۔ ملک کی جیلیں زیرسماعت قیدیوں سے بھری پڑی ہیں۔ غیر ضروری گرفتاریاں سی آر پی سی کی دفعہ 41 اور 41 (اے) کی خلاف ورزی ہیں۔ عدالت نے ضمانت کی عرضیوں کو نمٹانے کے سلسلے میں نچلی عدالتوں کی سرزنش بھی کی۔