press conference

 فوٹو : پی ٹی آئی

پانچ سال میں پہلی بار پریس کانفرنس میں شامل ہوئے مودی، لیکن کسی سوال کا جواب نہیں دیا

جب ایک صحافی نے سیدھے وزیر اعظم سے سوال پوچھا تو انہوں نے کہا، ‘ہم تو مہذب سپاہی (Disciplined Soldier) ہیں۔ پارٹی صدر ہمارے لئے سب کچھ ہوتے ہیں۔ ‘شاہ نے بھی کہا کہ وزیر اعظم کو سوالوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو : رائٹرس)

راشٹر واد کی آڑ میں سوالوں کو دبایا جا رہا ہے

میڈیا کا ایک بڑا طبقہ، جس کا مذہب اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے سوال پوچھنا ہونا چاہیے، گھٹنے ٹیک چکا ہے اور ملک کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، لیکن عام لوگ ایسا نہیں کرنے والے ہیں۔ ان کی آواز اونچے تختوں پر بیٹھے لوگوں کو سنائی نہیں دیتی، لیکن جب وقت آتا ہے وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

چیف جسٹس ہی ماسٹر آف روسٹر، اس میں کوئی شک نہیں : سپریم کورٹ

چیف جسٹس کے ذریعے معاملوں کے مختص پر سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کی عرضی پر جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سی جے آئی کا رول ہم منصبوں کے درمیان سربراہ کا ہوتا ہے، ان کو مختلف بنچ کو معاملے باٹنے کاخصوصی اختیار ہوتا ہے۔

Photo : Reuters

جج پریس کانفرنس معاملہ:پتاجی نے اندراگاندھی کی حمایت کیوں کی تھی؟

وجہ؟وہ تلافی کر رہے تھے کہ جب ججوں کو ہٹایا گیا تھا تو ان کو مخالفت کرنی چاہیے تھی اور اندرا گاندھی کو مبارکباد دینے کے لئے دلّی نہیں جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی، ایمرجنسی کی مخالفت کرکے جیل جانا چاہیے تھا ان سے دو دو غلطیاں ہوئی ہیں۔

Supreme-Court-Letter-CJI

پڑھیے: چار سپریم کورٹ ججوں کا خط چیف جسٹس دیپک مشرا کے نام

سپریم کورٹ کے چار ججوں جسٹسچیلمیشور ،جسٹس مدن لوکر،جسٹس کورین جوزف،جسٹس رنجن گگوئی نے آج صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے کام پر سوال اٹھائے ہیں،ساتھ ہی انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو ایک خط بھیجا ہے ۔

modi_media

میڈیا کا کام سوال پوچھنا ہے نہ کہ حکومت کی گود میں بیٹھنا

کیا مودی سپر مین ہیں ،جن سے سوال نہیں کیا جاسکتا؟ جمہوریت کے چوتھے ستون کے ممبروں سے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ یاری گانٹھنے کی امید نہیں کی جاتی۔ ان سے یہ امید بھی نہیں کی جاتی کہ وہ وزیر اعظم کو دلاسا دیتے رہیں کہ […]