Press

کارواں میگزین کا لوگو۔

کشمیر میں فوج کی حراست میں شہریوں کی موت سے متعلق ’کارواں‘ کی رپورٹ کو حکومت نے ہٹانے کو کہا

’کارواں‘ میگزین کو آئی ٹی ایکٹ کے تحت موصولہ ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر وہ اپنی ویب سائٹ سے جموں و کشمیر میں فوج کے ہاتھوں عام شہریوں کی مبینہ ہلاکت سے متعلق رپورٹ کو نہیں ہٹاتی ہے ، تو پوری ویب سائٹ ہٹا دی جائے گی۔میگزین نے اسے عدالت میں چیلنج کرنےکی بات کہی ہے۔

پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی (تصویر: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کو اب صرف عدلیہ کا ہی سہارا ہے

محبوبہ مفتی لکھتی ہیں، جموں و کشمیر کے لوگوں نے جمہوریت اور سیکولرازم کی مشترکہ اقدار پرجس ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس نے ہمیں مایوس کر دیا ہے۔ اب صرف عدلیہ ہی ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرسکتی ہے۔

Arfa-Kashmir-Journalist-Thumb

آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد کیا کشمیر میں صحافت پر پابندی ہے؟

ویڈیو: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں صحافیوں کی کیا حالت ہے، وہ کن حالات میں کام کر رہے ہیں، کیا وہ خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں؟ ان موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی کشمیر کے کچھ صحافیوں سے بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

اتر پردیش: شام کو شائع ہونے والے ہندی روزنامہ ’ 4 پی ایم‘ کا یوٹیوب چینل بند، ایڈیٹر نے حکومت پر لگایا الزام

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے شائع ہونے والے اخبار ‘4 پی ایم’کے ایڈیٹر نے کہا ہےکہ انہوں نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرانے کے ساتھ صدر رام ناتھ کووند کومعاملے کا نوٹس لینے کے لیے خط لکھا ہے۔ اس کے علاوہ اخبار کا ایک نیا یوٹیوب چینل بھی شروع کیا گیا ہے۔

انڈمان نکوبار کے صحافی  زبیر احمد(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

انڈمان: غلط خبر پھیلانے کے الزام میں گرفتار صحافی  نے کہا، تکلیف دہ سوال پوچھنے کا نتیجہ

انڈمان نکوبار کے ایک آزاد صحافی زبیر احمد نے ٹوئٹر پر مقامی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ کووڈ 19 کے مریض سے فون پر بات کرنے پر لوگوں کو کورنٹائن کیوں کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ غلط جانکاری پھیلا رہے تھے۔

1006 Media Bol

میڈیا بول: صحافیوں کی گرفتاری  اور  یوپی پولیس کا رویہ

ویڈیو:میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے یوپی پولیس کےذریعے یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ قابل اعتراض مواد نشر کرنے کو لے کر تین صحافیوں کی گرفتاری پر وکیل وراگ گپتا اور پریس کلب آف انڈیا کے صدر اننت باگائیتکر سے ارملیش کی بات چیت۔

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو : رائٹرس)

راشٹر واد کی آڑ میں سوالوں کو دبایا جا رہا ہے

میڈیا کا ایک بڑا طبقہ، جس کا مذہب اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے سوال پوچھنا ہونا چاہیے، گھٹنے ٹیک چکا ہے اور ملک کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، لیکن عام لوگ ایسا نہیں کرنے والے ہیں۔ ان کی آواز اونچے تختوں پر بیٹھے لوگوں کو سنائی نہیں دیتی، لیکن جب وقت آتا ہے وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔

new (1)

ویڈیو: اس اُردو اخبار کی کہانی ،جس میں جلیبی لپیٹ کر بھگت سنگھ کو پیغام دیا گیا تھا

ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔

modi_media

میڈیا کا کام سوال پوچھنا ہے نہ کہ حکومت کی گود میں بیٹھنا

کیا مودی سپر مین ہیں ،جن سے سوال نہیں کیا جاسکتا؟ جمہوریت کے چوتھے ستون کے ممبروں سے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ یاری گانٹھنے کی امید نہیں کی جاتی۔ ان سے یہ امید بھی نہیں کی جاتی کہ وہ وزیر اعظم کو دلاسا دیتے رہیں کہ […]