Ranjan Gogoi

بابری مسجد کیس کی سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ میں اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی (درمیان میں) (بائیں سے دائیں) جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس دھننجے وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایس عبدالنذیر شامل تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ہندوستان میں مسلمان یا عیسائی کے سیکولر ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ اکثریتی مطالبات کو تسلیم کرلے

جسٹس ایس اے نذیر کی الوداعی تقریب میں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکولر ہیں۔ ان کے خیال میں جسٹس نذیرکے سیکولر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بابری مسجد کے تنازعہ میں فیصلہ کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے واحد مسلمان رکن تھے، لیکن انھوں نےمندر بنانے کے لیے مسجد کی زمین کو مسجد توڑنے والوں کے ہی سپرد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیا۔

پارلیامنٹ میں رنجن گگوئی۔ (بہ شکریہ : ویڈیوگریب راجیہ سبھا ٹی وی/د ی وائر)

راجیہ سبھا میں رنجن گگوئی کی خاموشی کے ایک سال

گزشتہ سال راجیہ سبھاکی رکنیت حاصل کرنے کے بعد سابق سی جےآئی رنجن گگوئی نے کہا تھا کہ پارلیامنٹ میں ان کی موجودگی مقننہ کے سامنےعدلیہ کے خیالات کو پیش کرنے کا موقع ہوگا، حالانکہ ریکارڈ دکھاتے ہیں کہ اس ایک سال میں وہ ایوان میں نہ کے برابر میں نظر آئے ہیں۔

کنال کامرا، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

عدلیہ کی ہتک کے معاملے میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نے اپنا دفاع کیا

خودکشی کے لیے اکسانے کے معاملے میں صحافی ارنب گوسوامی کو ضمانت ملنے کے سلسلے میں اسٹینڈاپ کامیڈین کنال کامرا نے سپریم کورٹ اور ان کے ججوں کے خلاف کئی ٹوئٹ کیے تھے۔ اپنے دفاع میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ مان لینا کہ صرف ان کے ٹوئٹ سے دنیا کی سب سے طاقتورعدالت کی بنیاد ہل سکتی ہے، ان کی صلاحیت کو بڑھا چڑھا کر سمجھنا ہے۔

کنال کامرا اور رچتا تنیجہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/پی ٹی آئی/ٹوئٹر)

سپریم کورٹ نے اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا اور کارٹونسٹ رچتا تنیجہ کو توہین عدالت کے نوٹس بھیجے

گزشتہ11 نومبر کواسٹینڈاپ کامیڈین کنال کامرا نےخودکشی کے لیےاکسانےکےمعاملے میں صحافی ارنب گوسوامی کی ضمانت کے سلسلےمیں سپریم کورٹ اور اس کے ججوں کے خلاف کئی ٹوئٹ کیے تھے۔ اسی بارے میں کارٹونسٹ رچتا تنیجہ نے بھی ٹوئٹ کیے تھے۔ اٹارنی جنرل نے دونوں کے خلاف کارروائی کی منظوری دی ہے۔

اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کنال کامرا کے بعد کارٹونسٹ کے خلاف ہتک عزت کی کارروائی شروع کر نے کی اجازت

اٹارنی جنرل نے سینٹری پینلس نام کے ایک ویب کامکس پیج پرشائع ایک کارٹون کو لےکر کارٹونسٹ رچتا تنیجہ کے خلاف کارروائی کو منظوری دی ہے۔اس کارٹون میں ارنب گوسوامی کی ضمانت پر تبصرہ کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے کامیڈین کنال کامرا کے خلاف اسی سلسلے میں کارروائی کی اجازت دی گئی تھی۔

رنجن گگوئی/فوٹو: پی ٹی آئی

آسام میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار ہو سکتے ہیں سابق سی جے آئی رنجن گگوئی

آسام کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کےسینئررہنما ترون گگوئی کا کہنا ہے کہ ان کے ذرائع کے مطابق رنجن گگوئی کا نام اگلے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کےوزیر اعلیٰ کےعہدے کے امیدواروں کی فہرست میں ہیں۔ ریاست میں2021 میں انتخاب ہونے ہیں۔

جسٹس رنجن گگوئی اور ائیرمارشل انجن گگوئی،فوٹو: پی ٹی آئی/bharat-rakshak dot com

ریٹائرمنٹ کے بعد گگوئی بندھوؤں پر حکومت کی مہربانی

سابق سی جے آئی رنجن گگوئی کو صدر رام ناتھ کووند کے ذریعے راجیہ سبھا ممبر نامزدکئے جانے سے پہلے گزشتہ جنوری میں صدر نے ان کے بھائی ریٹائرڈائیرمارشل انجن گگوئی کونارتھ ایسٹرن کاؤنسل کا کل وقتی ممبر نامزد کیاتھا، جبکہ انہوں نے اس شعبے میں زیادہ عرصے تک کام نہیں کیا ہے۔

دی ٹیلی گراف اخبار میں شائع خبر

راجیہ سبھاکے لیے رنجن گگوئی کو نامزد کرنے سے متعلق خبر پر ’دی ٹیلی گراف‘ اخبار کو نوٹس

ملک کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کئے جانے کولےکر انگریزی اخبار ’د ی ٹیلی گراف‘ نے 17 مارچ کو ایک خبر شائع کی تھی، جس کےعنوان میں صدر جمہوریہ کووند کا نام مبینہ طور پر طنزیہ انداز میں لکھا گیا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

جسٹس ایس اے بوبڈے نے ہندوستان کے 47 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا

ایس اے بوبڈے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔ وہ کئی اہم بنچ کا حصہ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ممبئی میں مہاراشٹر نیشنل لاء یونیورسٹی اور ناگپور میں مہاراشٹر نیشنل لاء یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔

ایودھیا زمین تنازعہ معاملے میں پانچ رکنی بنچ کے جج

ایودھیا معاملے کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے پانچ جج کون ہیں؟

رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔

 جسٹس شرد ارویند بوبڈے۔ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

کالجیئم میں خاطر خواہ شفافیت، اس کے انکشاف کی ضرورت نہیں: متوقع سی جے آئی بوبڈے

ملک کے اگلے چیف جسٹس شرد ارویند بوبڈے نے یہ بھی کہا کہ حکومت ججوں کی تقرری میں دیری نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی معاملے کی سماعت سے ہٹنے سےمتعلق سے جج کو کوئی وجہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

2019 کی پہلی ششماہی میں بچوں سے ریپ کے 24 ہزار سے زیادہ معاملے درج ہوئے

سپریم کورٹ نے ملک میں بچوں کے ساتھ بڑھتے ریپ کے معاملوں پراز خود نوٹس لیتے ہوئے اس بارے میں ہدایات تیار کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ سی جے آئی کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ چونکانے والا ہے کہ اس سال اب تک درج 24 ہزار سے زیادہ معاملوں میں سے صرف 6449 معاملوں میں شنوائی شروع ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

غیر ملکی شہریوں کی حراست کا معاملہ: سپریم کورٹ نے آسام حکومت کو لگائی پھٹکار

آسام میں غیر ملکی لوگوں کی حراست سے جڑے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پوچھا کہ غیر ملکی شہری کیسے مقامی آبادی کے ساتھ گھل-مل گئے اور ان کا پتا لگانے کے لئے ریاستی حکومت کیا کر رہی ہے۔ عدالت نے آسام کے چیف سکریٹری کو طلب کیا۔