Sedition law

سابق سی جے آئی یویو للت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر تبصرہ کرناسیڈیشن نہیں ہے: سابق چیف جسٹس

ایک ایوارڈ فنکشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف انڈیا یویو للت نے کہا کہ غیرجانبدارانہ تنقید ہر فرد اورصحافی کا حق ہے۔ مجھے حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر تبصرہ کرنے کا پورا حق ہے۔ اگر میں ایسا کرتا ہوں تو یہ سیڈیشن نہیں ہے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی )

ممبئی: این سی ای آر ٹی نے کووڈ کے بہانے سماجیات کی کتاب سے ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے متعلق مواد کو ہٹایا

این سی ای آر ٹی کی کتابوں کے مواد کو ‘منظم کرنے’ اور کووڈ کے بعد طلبا کے نصابی بوجھ کو ‘کم کرنے’ کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین کی ایک کمیٹی نے کاسٹ، کاسٹ مخالف تحریک، اس کے ادب اور سیاسی واقعات سے متعلق متعددحوالہ جات کو ہٹا دیا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ : وکی پیڈیا

سیڈیشن کا الزام عائد کیے جانے پر مولانا آزاد نے کیا کہا تھا

میں یقیناً یہ کہتا رہا ہوں کہ ہمارے فرض کے سامنے دو ہی راہیں ہیں؛ گورنمنٹ نا انصافی اور حق تلفی سے باز آ جائے، اگر باز نہیں آ سکتی تو مٹا دی جائے گی۔ میں نہیں جانتا کہ اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے ؟ یہ تو انسانی عقائد کی اتنی پرانی سچائی ہے کہ صرف پہاڑ اور سمندر ہی اس سے کم عمر کہے جا سکتے ہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سیڈیشن پر سپریم کورٹ کے تبصرے سے وکلاء کا اتفاق، کہا-اختلاف رائے کو دبانے کے لیے تھوپے جاتے ہیں مقدمے

وکیل ورندا گروور نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2019 میں سیڈیشن کے 30 معاملوں میں فیصلہ آیا، جہاں 29 میں ملزم بری ہوئے اور محض ایک میں سزا ہوئی۔ گروور نے بتایا کہ 2016 سے 2019 کے بیچ ایسے معاملوں کی تعداد 160فیصد تک بڑھی ہے۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ نے سیڈیشن کے قانون پر تشویش کا اظہار کیا، پوچھا-آزادی کے 75 سال بعد بھی اس کو بنائے رکھنا ضروری کیوں

آئی پی سی کی دفعہ124اے کو چیلنج دینے والی عرضی پر مرکز سے جواب طلب کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ یہ نوآبادیاتی دور کا قانون ہے، جسے برٹش نے آزادی کی تحریک کو دبانے اور مہاتما گاندھی اور دوسروں کو چپ کرانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ کیا آزادی کے اتنے وقت بعد بھی اسے بنائے رکھنا ضروری ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

سیڈیشن جیسا ظالمانہ قانون کیوں ختم نہیں کیا جا رہا ہے؟

اس کتاب میں سیڈیشن جیسے پیچیدہ موضوع پراس طرح اور عام فہم زبان میں بات کی گئی ہے کہ پرائمر بھی اس کو سمجھ سکتا ہے۔اس میں میں کچھ ایسے بھی اہم سیڈیشن معاملات پر گفتگو کی گئی ہے جس کا عام طور پر سیڈیشن سے متعلق مباحث میں ذکر نہیں ہوتا۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

یوگی آدتیہ ناتھ اور موہن بھاگوت کے خلاف پوسٹ لکھنے پر گلوکارہ ہارڈ کور پر سیڈیشن کا مقدمہ درج

ہارڈ کور نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ اور آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کی تنقید کرتےہوئے پوسٹ لکھا تھا،جس پر وارانسی میں ششانک شیکھر نامی ایک وکیل نے معاملہ درج کرایا ہے۔ شیکھر آر ایس ایس کے ممبر بھی ہیں۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: کیا ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے؟

ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔

نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا بی جے پی کی جیت کو ’ہندوستان کی جیت‘کہا جا سکتا ہے؟

نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

ہمارا بس چلے تو سیڈیشن کا ایسا قانون بنائیں‌ کہ لوگوں کی روح کانپ اٹھے: راجناتھ سنگھ

جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پر ریاست کے لئے الگ وزیر اعظم کی ان کی مانگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ میں ان رہنماؤں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ایسی مانگ جاری رکھتے ہیں، تو ہمارے پاس آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو رد کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔