Snooping

22

نارتھ-ایسٹ ڈائری: جاسوسی کی ممکنہ فہرست میں نارتھ-ایسٹ کے رہنماؤں کے نام کے کیا معنی ہیں

ویڈیو: اس ہفتے نارتھ-ایسٹ ڈائری میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئی ممکنہ سرولانس کی فہرست میں آسام اور ناگالینڈ کے رہنمااورمنی پور کےرائٹر کا نمبر ملنے اور آسام-میزورم سرحد پرجاری کشیدگی کو لےکردی وائر کی نیشنل افیئرس ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: Gordon Johnson/Pixabay/السٹریشن: د ی وائر)

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر: پیگاسس جاسوسی، یہ جیب میں جاسوس لے کر چلنے سے کہیں آگے کی بات ہے

ٹکنالوجی کو واپس نہیں لیا جا سکتا۔لیکن اسے کھلے بازار میں بےقابو، قانونی صنعت کے طور پر کام کرنے کی اجازت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر قانون کی گرفت ہونی چاہیے۔ تکنیک رہ سکتی ہے، لیکن صنعت کا رہنا ضروری نہیں ہے۔

AKI 27 July 2021.00_17_29_03.Still004

پیگاسس جاسوسی: ممتا بنرجی نے مودی سرکار کو دیا چیلنج

ویڈیو: پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے مدنظرمغربی بنگال حکومت نے جانچ کمیشن تشکیل دی ہے۔ اس کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ہمیں امید تھی کہ مرکزی حکومت ایک جانچ کمیشن کی تشکیل کرےگی، لیکن وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے، اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا۔مغربی بنگال اس طرح کا قدم اٹھانے والا پہلاصوبہ ہے۔

راکیش استھانا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی کے نئے پولیس کمشنر بنائے گئے سابق اسپیشل سی بی آئی ڈائریکٹر راکیش استھانا

وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی تقرری کمیٹی نے اےجی ایم یوٹی کیڈر سے باہر گجرات کیڈر کے راکیش استھانا کی دہلی پولیس کمشنر کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔استھانا کی تقرری31جولائی کو ان کی سبکدوشی سے کچھ دن پہلے ہوئی ہے۔ ان کی مدت کار ایک سال کی ہوگی۔

(سینئرصحافی این رام اور ششی کمار)

پیگاسس پر سپریم کورٹ پہنچے سینئر صحافی، پوچھا-سرکار بتائے اسپائی ویئر استعمال کیا یا نہیں

ایک گلوبل میڈیاکنسورشیم،جس میں دی وائر بھی شامل ہے،نے سلسلےوار رپورٹس میں بتایا ہے کہ ملک کے مرکزی وزیروں، 40 سے زیادہ صحافیوں،اپوزیشن رہنماؤں، ایک موجودہ جج، کئی کاروبا ریوں و کارکنوں سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانی فون نمبر اس لیک ڈیٹابیس میں شامل تھے، جن کی پیگاسس سے ہیکنگ کی گئی یا وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔

امریکی قانون ساز(بائیں سے دائیں) ٹام مالناوسکی، کیٹی پورٹر، ہواکین کاسترو اور انا جی ایشو۔ (فوٹو: وکی میڈیا کامنس)

این ایس او گروپ جیسی کمپنیوں کو بند کیا جائے یا اس پر پابندی عائدکی جائے: امریکی قانون ساز

امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کےچارممبروں نے ایک بیان جاری کر کےکہا کہ اب بہت ہو چکا ہے، این ایس او گروپ کے سافٹ ویئر کے غلط استعمال کے سلسلے میں حالیہ انکشافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسے کنٹرول میں لایا جانا چاہیے۔

بائیں سے دائیں جیٹ ایئرویز کے نریش گوئل،اسپائس جیٹ کے اجئے سنگھ اور گیل انڈیا کے سابق چیف ۔(فوٹو: دی وائر/فیس بک)

نگرانی فہرست میں جیٹ ایئر ویز، اسپائس جیٹ سمیت پی ایس یو کے عہدیداروں کے نام شامل

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئے دستاویز دکھاتے ہیں کہ پیگاسس کے ذریعے ممکنہ نگرانی کے دائرے میں ریلائنس کی دو کمپنیوں، اڈانی گروپ کے عہدیدار،گیل انڈیا کے سابق سربراہ، میوچل فنڈ سے وابستہ لوگوں اور ایئرسیل کے پرموٹر سی شیوشنکرن کے نمبر بھی شامل تھے۔

افتخار گیلانی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

پیگاسس جاسوسی اسکینڈل: پوری دنیا کے لیے ایک ویک اپ کال ہے

پیگاسس : جب میرے فون کی فارنسک جانچ کی تو معلوم ہو اکہ 2017سے ہی اس کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے اور 2019 تک اس میں سے وقتاً فوقتاً فون کالز کے ساتھ ساتھ ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا ہے۔ یہ وہی مدت تھی جس کے دوران کشمیر پر دبئی کی ٹریک ٹو کانفرنس کا تنازعہ کھڑا ہوا اور سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی اور دھمکیوں کے ایک سلسلہ کے بعد 2018 میں رفیق اور کشمیر کے معروف صحافی شجاعت بخاری کو قتل کیا گیا اور اس دوران مجھے بھی تختہ مشق بنایا گیاتھا۔

راجیشور سنگھ (بائیں)اور وی کے جین۔

ممکنہ جاسوسی کی فہرست میں تھے ای ڈی، پی ایم او، نیتی آیوگ کے افسران و کیجریوال کے پی اے کے نمبر

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئی فہرست میں2جی اسپیکٹرم گھوٹالے اورایئرسیل میکسس جیسے ہائی پروفائل معاملےکوسنبھالنے والے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کےسینئر افسر راجیشور سنگھ، ان کی بیوی اور ان کی دو بہنوں کے نمبر بھی شامل ہیں۔

(فوٹو بہ شکریہ: وشنو موہنن/انسپلیش)

پیگاسس جاسوسی اور ہندوستانی جمہوریت کے امتحان کی گھڑی

جب حکومتیں یہ دکھاوا کرتی ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر ہو رہی غیر قانونی ہیکنگ کے بارے میں کچھ نہیں جانتی ہیں، تب وہ حقیقت میں جمہوریت کی ہیکنگ کر رہی ہوتی ہیں۔ اس کو روکنے کے لیے ایک اینٹی وائرس کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں مسلسل بولتے رہنا ہوگا اور اپنی آواز سرکاروں کو سنانی ہوگی۔

روپیش کمار سنگھ(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

پیگاسس جاسوسی کو جمہوریت کے بدنما داغ کے طور پر دیکھتا ہوں: صحافی روپیش کمار سنگھ

انٹرویو: جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے آزادصحافی روپیش کمار سنگھ اور ان سے وابستہ تین فون نمبر پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے جاسوسی کی ممکنہ فہرست میں شامل ہیں۔ اس بارے میں روپیش کمار سنگھ سے بات چیت۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

فوج سے لے کر بی ایس ایف اور را کے افسران  کے نمبر بھی سرولانس کی فہرست میں شامل

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ڈیٹابیس کی تفتیش کے بعد سامنے آیا ہے کہ سرکاری پالیسی کو چیلنج دینے والے دو کرنل، را کے خلاف کیس دائر کرنے والے ایک ریٹائرڈ انٹلیجنس افسر اور بی ایس ایف کے افسران کےنمبر اس فہرست میں ہیں،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ممکنہ نگرانی کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

وہاٹس ایپ سی ای او ول کیتھ کارٹ۔ (السٹریشن: دی وائر)

سال 2019 کے این ایس او مالویئر حملے کے 1400متاثرین میں سرکاری افسر شامل تھے: وہاٹس ایپ سی ای او

وہاٹس ایپ کے سی ای او ول کیتھ کارٹ نے کہا ہے کہ انہیں2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے حملے اور لیک ڈیٹا کی بنیاد پر پیگاسس پروجیکٹ کی رپورٹنگ میں مماثلت دکھتی ہے۔ 2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے پیگاسس حملے کو لےکر فیس بک کی ملکیت والی کمپنی نے این ایس او گروپ پر مقدمہ کیا ہے۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا(فوٹوبہ شکریہ:  ٹوئٹر)

این ایس سی ایس کے بڑھے بجٹ پر کانگریس کا سوال-کیا پیگاسس خریداری تھی وجہ

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے نیشنل سیکیورٹی کونسل سکریٹریٹ کے گزشتہ کئی سالوں کے بجٹ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ سال 2017-2018 میں سائبرسیکیورٹی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نام کے ایک نئےزمرہ کوجوڑتے ہوئے گرانٹ الاٹمنٹ گزشتہ سال کے 33 کروڑ روپے سے بڑھاکر 333کروڑ روپے کیا گیا۔مبینہ طور پر اسی سال پیگاسس جاسوسی شروع ہوئی۔

مرکزی وزیر اشونی ویشنو۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

مرکز کا جاسوسی کے الزامات کی جانچ کی مانگ سے انکار، مرکزی وزیر نے رپورٹ کو ’مبالغہ آمیز‘ بتایا

پیگاسس پروجیکٹ کے تحت کئی رپورٹ کی سیریز میں دی وائر سمیت 16 میڈیا اداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کے لیے صحافیوں، رہنماؤں،سماجی کارکنوں،کچھ سرکاری عہدیداروں و کاروباریوں کوممکنہ ٹارگیٹ کے طور پر منتخب کیاگیا تھا۔

2107 Gondi.00_10_15_02.Still006

دینک بھاسکر اور بھارت سماچار کے دفاتر پر چھاپہ، مودی سرکار تنقید کو دبانے کا کام کرتی ہے

ویڈیو:محکمہ انکم ٹیکس نے ٹیکس چوری کےالزامات میں میڈیاگروپ دینک بھاسکر کےمختلف شہروں میں واقع دفاتر پر جمعرات کو چھاپے مارے۔اس کے علاوہ اتر پردیش کے ایک اہم ٹی وی نیوز چینل بھارت سماچار کے یہاں بھی چھاپےماری کی۔ اس موضوع پر بھارت سماچار کی سینئر صحافی پر گیہ مشرا، یوپی کی سیاست کے جان کار شرت پردھان اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(بائیں سے)سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، طارق  بخاری، وقار بھٹی اور بلال لون۔

فارنسک شواہد دکھاتے ہیں کہ کشمیر کے فون نمبروں کی بھی نگرانی کی کوشش کی گئی تھی

بلال لون اور میرواعظ عمر فاروق جیسےعلیحدگی پسندرہنماؤں کے علاوہ نگرانی کے ممکنہ ٹارگیٹ کی فہرست میں سرکار کی پالیسیوں کی نکتہ چینی کرنے والے دہلی کے ایک معروف کارکن، متعدد صحافی اور مین اسٹریم کے کچھ رہنماؤں کےگھروالے شامل ہیں۔

دلائی لامہ۔ (فوٹو: رائٹرس)

دلائی لامہ کے قریبی، تبتی حکام  پر تھی این ایس او گروپ کے کلائنٹ کی نظر

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئے ڈیٹابیس سے پتہ چلا ہے کہ کئی تبتی حکام، کارکنوں اور مذہبی پیشواؤں کے فون نمبر 2017 کے اواخر سے 2019 کی شروعات تک پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کے لیے نشان زد کیے گئے تھے۔

انل امبانی (فوٹو : رائٹرس)

ممکنہ سرولانس کے نشانے پر تھے انل امبانی اور داسو ایوی ایشن کے ہندوستانی نمائندے

پیگاسس پروجیکٹ: دی وائر اور اس کے پارٹنرس کے ذریعے لیک ہوئے ڈیٹابیس کی جانچ میں سرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کی کلائنٹ نامعلوم ہندوستانی ایجنسی نےنگرانی کے ممکنہ ٹارگیٹ کے طور پر انل امبانی اور ان کے ریلائنس گروپ کے ایک عہدیدار کےاستعمال کیے جانے والے فون نمبر بھی ملے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی،سابق  سی بی آئی چیف آلوک ورما،سابق سی بی آئی اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا اوروزیر داخلہ امت شاہ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

آدھی رات کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد سرولانس فہرست میں ڈالا گیا تھا سی بی آئی ڈائریکٹر کا نمبر

پیگاسس پروجیکٹ: پیگاسس کے ذریعےسرولانس سےمتعلق لیک ہوئی فہرست میں اکتوبر 2018 میں سی بی آئی بنام سی بی آئی تنازعہ کا اہم حصہ رہے آلوک ورما اور راکیش استھانا کے بھی نمبر شامل ہیں۔ ممکنہ سرولانس کی فہرست میں ورما کے ساتھ ان کی بیوی، بیٹی و داماد سمیت اہل خانہ کے آٹھ لوگوں کے نمبر ملے ہیں۔

آسام کے رہنما سموجل بھٹاچارجی اور انوپ چیتیا۔

نگرانی فہرست میں آسام اور ناگا امن مذاکرات سے وابستہ بڑے رہنماؤں کے نمبر شامل

پیگاسس پروجیکٹ: آسام کے دو بڑے رہنماؤں، ایک منی پوری رائٹر اور بااثرناگاتنظیم این ایس سی این-آئی ایم کے کئی رہنماؤں کے نمبر اس فہرست میں درج ہیں، جن کے فون کو پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہیک کرکےنگرانی کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

پیگاسس جاسوسی: سرولانس کے الزامات پر ہندوستان کی تردید کے بیچ فرانس اور اسرائیل نے دیے جانچ کے حکم

پیگاسس پروجیکٹ کے ذریعے سرولانس کے ممکنہ ٹارگیٹ والے لیک ڈیٹابیس میں فرانسیسی صدرایمانویل میکخواں کا نمبر ہونے کی جانکاری سامنے آنے کے 24 گھنٹوں کےاندر ہی فرانس نے معاملے کی جانچ کے حکم دیے۔ وہیں، اسرائیل نے الزامات کی جانچ کے لیے بین وزارتی ٹیم کی تشکیل کی ہے۔

WhatsApp Image 2021-07-21 at 17.34.45

پیگاسس کیا ہے اور اس سے کیسے بچیں؟

ویڈیو: دی وائر نے گزشتہ کچھ دنوں میں اپنی متعدد رپورٹ کےتوسط سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کس طرح صحافیوں، رہنماؤں اور سرکاری لوگوں کے فون نمبروں کو نشانہ بنایا گیا۔ پیگاسس اسپائی ویئر آپ کے فون میں کیسے بھیجا جاتا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے، یہ جانکاری دے رہے ہیں یاقوت علی۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

محکمہ انکم ٹیکس نے دینک بھاسکر میڈیا گروپ اور بھارت سماچار کے متعدد دفاتر پر چھاپے مارے

محکمہ انکم ٹیکس نے ٹیکس چوری کےالزامات میں میڈیا گروپ دینک بھاسکر کے بھوپال، جئے پور، احمدآباد اور کچھ دیگرمقامات پر واقع دفاترمیں چھاپےماری کی ہے۔ وہیں اتر پردیش واقع ٹی وی نیوزچینل بھارت سماچار کے دفتر، اس کےمدیر برجیش مشراواسٹیٹ ہیڈ ویریندر سنگھ کے گھروں پر بھی چھاپہ مارا گیا ہے۔

1907 Mukul Show Ep2.00_12_03_18.Still001

جاسوسی، مہنگائی اور آبادی کی پالیسی پر ملک کی صورتحال

ویڈیو: خبروں کے لحاظ سے یہ ہفتہ بےحد دلچسپ رہا۔ ہندوستان میں صحافیوں، رہنماؤں،کاروباریوں، کارکنوں اور ججوں کے فون کی جاسوسی کی بات سامنے آ رہی ہے۔ پٹرول کی قیمتوں میں اضافےکے بیچ یوپی انتخاب کی تیاری بھی ہونی ہے تو اتر پردیش میں آبادی قانون کا مسودہ پیش کیا گیا ہے۔ ان سب گھماسان کے بیچ پی ایم مودی اپنےپارلیامانی حلقہ ورانسی پہنچ کریوگی کے کووڈ مینجمنٹ کی تعریف کی ہے۔

(بائیں سے) برہم صالح، سرل رامافوسا، ایمانویل میکخواں ، عمران خان۔ (السٹریشن: دی وائر)

ممکنہ سرولانس کے نشانے پر تھے دنیا بھر کے چودہ رہنما

پیگاسس پروجیکٹ: این ایس او گروپ کے کلائنٹ-ممالک کے ذریعے استعمال کیے گئے فون نمبروں کا لیک ڈیٹا بتاتا ہے کہ کم از کم ایک شاہی خاندان کے سربراہ اور موجودہ وقت کے تین صدر اور تین وزرائے اعظم کو پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ہونے والی ممکنہ ہیکنگ کے لیے چنا گیا تھا۔

PP-activists-2-collage

سرولانس فہرست میں سماجی کارکنوں اور  جے این یو کے کئی طالبعلموں کے نام شامل

پیگاسس پروجیکٹ: دی وائر کو ملے لیک نمبروں کے ڈیٹابیس میں مرکزی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے والے ایسے لوگوں کے نمبر درج ہیں، جن پر ممکنہ سرولانس کامنصوبہ بنایاگیا تھا۔

1707 Asad Rizvi.00_13_48_20.Still003

کرناٹک: 2019 میں کانگریس کی سرکار گرانے میں پیگاسس کی جاسوسی کا استعمال؟

ویڈیو:اسرائیل کے این ایس او گروپ کے نامعلوم ہندوستانی کلائنٹ کی دلچسپی والے فون نمبروں کے ریکارڈ کی دی وائر کے ذریعےکیے گئےتجزیے کےمطابق، جولائی2019 میں کرناٹک میں اپوزیشن کی سرکار کو گرانے کے لیے نائب وزیر اعلیٰ جی پرمیشور اوراس وقت کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی اورسابق وزیر اعلیٰ سدھارمیا کے نجی سکریٹریوں کو نگرانی کے لیے ممکنہ ہدف کے طور پر چنا گیا تھا۔

AKI 15 JULY NEWWWW.00_31_31_03.Still005

راہل گاندھی کی جاسوسی پر کانگریس رہنما ششی تھرور کا جواب

ویڈیو: ہندوستان میں صرف صحافی ہی نہیں بلکہ اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں کے فون پر بھی نظر رکھی جا رہی تھی۔ پیگاسس پروجیکٹ کے تحت دی وائر اور اس کے میڈیا پارٹنراس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی کےکم از کم دو موبائل فون ہندوستان کے ان 300مصدقہ نمبروں کی فہرست میں شامل ہیں، جن کی نگرانی کرنے کے لیے اسرائیل کے این ایس او گروپ کے ایک ہندوستانی کلائنٹ کے ذریعے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ اس موضوع پر کانگریس رہنما ششی تھرور سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

السٹریشن دی وائر

لیک ہوئے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 میں کرناٹک سرکار کو گرانے میں ہو سکتا ہے سرولانس کارول

پیگاسس پروجیکٹ:ریکارڈس دکھاتے ہیں کہ 2019 میں کرناٹک میں کانگریس-جے ڈی ایس گٹھ بندھن کی سرکار گرنے سے پہلے سابق نائب وزیراعلیٰ جی پرمیشور اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی اور وزیر اعلیٰ سدھارمیا کے پرسنل سکریٹریوں کے فون نمبر کو ممکنہ ہیکنگ کے ٹارگیٹ کےطورپر چنا گیا تھا۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

صحافیوں کی جاسوسی کی پریس اداروں نے مذمت کی، کہا-سرکار کو خود کو بے گناہ ثابت کرنا چاہیے

پریس کلب آف انڈیا،ممبئی پریس کلب اور انڈین ویمن پریس کارپس نے صحافیوں، رہنماؤں اور دوسرے افراد کی جاسوسی کیے جانے کی مذمت کی ہے۔ دی وائر سمیت 16 میڈیا اداروں کے ذریعے کی گئی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئرکےذریعےآزادصحافیوں،کالم نگاروں،علاقائی میڈیا کےساتھ ہندوستان ٹائمس، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، دی پاینیر جیسےقومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

(بائیں)وزیر اعظم  نریندر مودی کے ساتھ اشونی ویشنو اور پرہلاد پٹیل۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

پیگاسس ٹارگیٹ کی فہرست میں تھے بی جے پی کے وزیر اشونی ویشنو اور پرہلاد پٹیل

پیگاسس پروجیکٹ: سرولانس کی فہرست میں وشو ہندو پریشدرہنما پروین تو گڑیا،مرکزی وزیراسمرتی ایرانی کےسابق اوایس ڈی اور راجستھان کی سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے کے پرسنل سکریٹری کا نمبر بھی ملا ہے۔

 اشوک لواسا(فوٹو بہ شکریہ: الیکشن کمیشن)

مودی کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اعتراضات کرنے کے بعد سرولانس کی فہرست میں آئے تھے اشوک لواسا

پیگاسس پروجیکٹ:سابق الیکشن کمشنراشوک لواسا کے فون کی فارنسک جانچ کے بنا یہ بتا پانا ممکن نہیں ہے کہ اس میں کامیابی کے ساتھ پیگاسس اسپائی ویئر ڈالا گیایا نہیں، حالانکہ نگرانی فہرست میں ان کے نمبر کا ہونا یہ دکھاتا ہے کہ ان کے فون میں سیندھ لگانے کا منصوبہ بنایا گیاتھا۔

پرشانت کشور (بائیں)ابھیشیک بنرجی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ہیک ہوا تھا پرشانت کشور کا فون، ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک تھے ممکنہ ٹارگیٹ

پیگاسس پروجیکٹ: پیگاسس اسپائی ویئر کےاستعمال کو لےکرسامنے آیا لیک ڈیٹا اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ ہندوستان میں اس اسپائی ویئرکا استعمال ایک نامعلوم ایجنسی کے ذریعےمقتدرہ بی جے پی کےحریفوں کی سیاسی جانکاری حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

2206 Gondi.00_15_01_22.Still014

ہندوستان میں جاسوسی: مودی سرکار کو دینا ہوگا جواب

ویڈیو: دی وائر سمیت16میڈیاداروں کی تفتیش دکھاتی ہے کہ اسرائیل کے این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے آزاد صحافیوں، کالم نگاروں،علاقائی میڈیا کے ساتھ ہندوستان ٹائمس ، دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دی وائر، نیوز 18، انڈیا ٹو ڈے، د ی پاینیر جیسےقومی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن اور انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے اپار گپتا سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔