sudden occurrence

این بیرین سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/این بیرین سنگھ)

منی پور تشدد کو ’سرکاری سرپرستی‘ کا نتیجہ قرار دینے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ارکان کے خلاف کیس

گزشتہ 28 جون سے1 جولائی کے درمیان نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے منی پور کا دورہ کیا تھا۔ اس کے تین ارکان اینی راجہ، نشا سدھو اور دکشا دویدی کے خلاف ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، اکسانے اور ہتک عزت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، میری گریس زاؤ  اور ولسن لالم ہینگ شنگ۔ (تصویر: دی وائر)

منی پور تشدد: دی وائر کو انٹرویو دینے پر ایک پروفیسر اور دو کُکی کارکنوں کو کورٹ کا نوٹس

منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ نے دی وائر کے لیےکرن تھاپرکو انٹرویو دیا تھا۔ الزام ہے کہ انٹرویو کے دوران دیے گئے ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا تھا۔

Yaqut-Manipur-thumb

منی پور تشدد: کیسے بے گھر، بے سہارا اور اپنے ہی ملک میں ریفیوجی بنے صوبے کے لوگ

ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے نسلی تشدد جاری ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ لوگ اپنے گھر اور زمین چھوڑنے کو مجبور ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 70000 سے زائد لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ، جن کے لیے 350 کے قریب امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ کیسی ہے ان کیمپوں کی حالت؟

نریندر مودی۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

دو ماہ سے جاری تشدد کے باوجود وزیر اعظم منی پور کا ’م‘ بھی بولنے کی ہمت نہیں کر پا رہے ہیں

تمام سروے بتاتے ہیں کہ نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ‘انتہائی’ مقبول مودی فرقہ وارانہ فسادات، احتجاجی مظاہرے یا نسلی تشدد کے دوران کوئی اپیل جاری کیوں نہیں کرتے؟ مہاتما گاندھی کے گجرات سے آنے والے مودی منی پور کی مختلف برادریوں کے درمیان جا کر امن کی اپیل کیوں نہیں کرتے؟ دراصل ان کی مقبولیت محض انتخابی ہے۔

Manipur-Violence

منی پور تشدد کے دو مہینے: لوگوں نے کہا – ان کا حال اور مستقبل تباہ، حکومت نے انہیں بے سہارا چھوڑ دیا

ویڈیو: منی پور میں اکثریتی میتیئی اور قبائلی کُکی کمیونٹی کے درمیان3 مئی کو شروع ہونے والا نسلی تشدد جاری ہے۔ تشدد کے دوران اب تک کم از کم 133 افراد کی جان جا چکی ہی اور لگ بھگ 50000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

Rahul-Gandhi-Manipur

منی پور تشدد کے متاثرین سے ملے راہل گاندھی، کہا – امن ہی واحد راستہ

ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 29 جون کو ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریلیف کیمپوں میں رہ رہے متاثرہ افراد اور سول سوسائٹی کےممبران وغیرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔

manipur-Sangeeta-ji-thumb

منی پور تشدد کے درمیان ہندوستانی فوج کی ریاستی خواتین سے اپیل کے کیا معنی ہیں؟

ویڈیو: 26 جون کو ہندوستانی فوج کے اسپیئر کارپس کے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں خواتین مظاہرین ‘مسلح فسادیوں’ کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور ریاست میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مداخلت کر رہی ہیں۔ انہوں نے تعاون کی اپیل بھی کی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور پس منظر میں منی پور میں تشدد کے مناظر۔

شمال–مشرقی ریاست منی پور میں تشدد کی لہر

منی پور میں ویسے تو امن کی صورتحال ہمیشہ ہی خراب رہی ہے۔ مگر وزیر اعظم نریند ر مودی اور ان کے دست راست امت شاہ نے مکر و فریب کا سہار ا لےکر ایک ایسا امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، جو بس اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف تھا۔ حقیقی امن کے لیے کوششیں کرنے کے بجائے، مختلف گروپوں کو الجھا کر وقتی سیاسی فائدے حاصل کرنے کے کام کیے گئے۔

سونیا گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCIndia)

منی پور تشدد نے ملک و قوم کی روح کو مجروح  کیا ہے: سونیا گاندھی

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ وہیں، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔

بی جے پی ایم ایل اے ایل سوسیندرو کے امپھال ایسٹ  واقع گھر کے باہر ہتھیاروں کی واپسی کے لیےلگا ڈراپ باکس۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

منی پور تشدد: مختلف ایف آئی آر سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس کے اسلحہ خانے سے جدید ہتھیار لوٹے گئے

منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔

کرن تھاپر اور ہیمو چندر سنگھ۔ (تصویر: دی وائر)

’منی پور میں صدر راج کی ضرورت؛ تشدد بند ہونے کے بعد بات چیت کے ذریعے بھروسہ قائم کیا جائے‘

منی پور اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس کے سابق ایم ایل اے ہیموچندر سنگھ نے سینئر صحافی کرن تھاپر سے ریاست میں تشدد پر قابو پانے، امن و امان کی بحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اعتماد اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے ضروری اقدامات کے بارے میں بات کی۔

منی پور گزشتہ 3 مئی سے نسلی تشدد کی زد میں ہے۔ (فوٹو  بہ شکریہ: اے این آئی)

منی پور میں تشدد بھڑکانے میں چیف منسٹر اور بی جے پی ایم پی کے رول کی جانچ ہونی چاہیے: منی پور ٹرائبلس فورم

منی پور میں گزشتہ ماہ 3 مئی سے ہونے والے نسلی تشدد کے سلسلے میں منی پور ٹرائبلس فورم نے کہا ہے کہ این بیرین سنگھ کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی ریاست میں پولرائزیشن کی سیاست دیکھنے کو مل رہی ہے۔فورم نے چیف منسٹر اور بی جے پی کے ایک راجیہ سبھا ایم پی کے مبینہ رول کی جانچ کی اپیل کی ہے۔

Kuki-Delhi-Protest-Thumb

کُکی کمیونٹی کا دہلی میں احتجاجی مظاہرہ، منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ

ویڈیو: منی پور میں آدی واسی اور غیر آدی واسی برادریوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ریاست کے دورے پر ہیں۔ دریں اثنا، کُکی برادری نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرتےہوئے اپنی حفاظت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔

Manipur-yaqut-thumb

وزیر داخلہ کی آمد سے قبل منی پور میں زمینی حالات کیا رہے؟

ویڈیو: اس ماہ کے شروع میں منی پور میں تشدد کے بعد گزشتہ ہفتے پھرسے تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سوموار کو ریاست کے دورے پرپہنچے۔ اس دوران ریاست میں کئی مقامات پر کرفیو نافذ کردیا گیا، بعض علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سننے ملیں۔

امت شاہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: Facebook/@amitshahofficial)

ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے منی پور میں جھڑپیں ہوئی ہیں، سب کو انصاف ملے گا: امت شاہ

منی پور میں پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے عوامی بیان میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ چھ سالوں سے ہم سب پرامن طریقے سے ایک ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ ایک بھی بند نہیں تھا، ایک بھی ناکہ بندی نہیں تھی۔عدالت کے ایک فیصلےکی وجہ سے جو تنازعہ ہوا ہے،اس کو بات چیت اور پرامن طریقے سےحل کیا جائے گا۔

منی پور میں تشدد کے دوران کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

منی پور: مقامی اور مذہبی پہچان کا پیچیدہ امتزاج شمال–مشرق میں امن کو چیلنج پیش کر رہا ہے

شمال–مشرق میں ذات پات کے تنازعے کی سماجی اور ثقافتی جڑیں گہری ہیں۔ منی پور میں جاری افراتفری اور انتشار نسلی سیاسی عزائم سے وابستہ ہیں۔ بدقسمتی سےشمال–مشرق ہندوستان میں دہائیوں پرانی علیحدگی پسندتحریکوں کے درمیان ذات پات کی تقسیم کو تقویت پہنچانے میں مذہب نے ایک بڑھتا ہوا رول نبھانا شروع کر دیا ہے۔

Sangeeta-Ji-Thumb

منی پور میں حالیہ تشدد کی وجہ کیا ہے؟

ویڈیو: منی پور میں میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے خلاف 3 مئی کو نکلی ریلیوں کے بعد تشددمیں کم از کم 54 افراد مارے گئے، کئی گھروں کو آگ لگا دی گئی اور سینکڑوں لوگ اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبورہوگئے۔اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی نیشنل افیئرز ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔

منی پور میں حالیہ کشیدگی کے دوران آگ زنی(وسط میں) وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/ پی آئی بی)

سات وجوہات، جن سے پتہ چلتا ہے کہ منی پور تشدد کوئی اچانک پیش آنے والا واقعہ نہیں ہے

منی پور میں حالیہ تشدد کے درمیان جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ برادریوں کے بیچ تنازعات کی تاریخ والی اس ریاست کو سنبھالنے میں اگر وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ ذرا سابھی احتیاط سے کام لیتے تو حالیہ کشیدگی کے لیے ذمہ دار بہت سی وجوہات سے بچا جا سکتا تھا۔