suo motu

وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی اتراکھنڈ کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) گرمیت سنگھ کے ساتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/راج بھون، اتراکھنڈ)

مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ پر کارروائی نہ کرنے پر اتراکھنڈ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیلوں نے گورنر کو خط لکھا

سپریم کورٹ کے وکیلوں کے ایک گروپ کی طرف سے اتراکھنڈ کے گورنرگرمیت سنگھ کو لکھے گئے خط میں اپریل میں 12 دنوں کے اندر پیش آنے والے چار واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام واقعات ہندو قوم پرست تنظیموں کی طرف مسلمانوں کے خلاف انجام دیے گئے تھے۔ خط میں ایسے واقعات کے سلسلے میں اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت کی بے حسی پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔

(تصویر: دی وائر)

سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ کو سنگین جرم مانا، ریاستوں کو از خود نوٹس لینے اور مقدمات درج کرنے کو کہا

سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ کے واقعات کے خلاف کارروائی کرنے میں ریاستوں کی عدم فعالیت سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ ریاستی حکومتوں کی کارروائی مذہب سے قطع نظر کی جانی چاہیے۔ کارروائی میں کسی بھی طرح کی ہچکچاہٹ کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا۔

(تصویر: دی وائر)

ہیٹ اسپیچ معاملہ: سپریم کورٹ نے کہا – جب یہ سب ہو رہا ہے تو پھر ہمارے پاس حکومت ہے ہی کیوں

سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں کیرالہ کے ایک صحافی نے مہاراشٹر پولیس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مانگ کی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ عدالت کی ہدایت کے باوجود کچھ ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے منعقدریلیوں میں اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

(تصویر: دی وائر)

شکایت کا انتظار کیے بغیر ہیٹ اسپیچ کے خلاف از خود نوٹس لے کر مقدمہ درج کریں: سپریم کورٹ

ہیٹ اسپیچ کو انتہائی سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ جرائم پر کی گئی کارروائی کے بارے میں رپورٹ داخل کریں۔ بنچ مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے اور دہشت زدہ کرنے کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے مداخلت کی مانگ والی عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔