راجستھان کے جھن جھنو میں ایک ہی گھر کے تین لوگوں میں کو رونا وائرس کا معاملہ پایا گیا۔ تینوں گزشتہ آٹھ مارچ کو اٹلی سے لوٹے تھے۔وزیر اعلیٰ نے مریضوں کے گھر کے ایک کیلومیٹر کے دائرے میں دو دن تک کرفیو لگانے کی ہدایت دی۔
اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ڈٹینشن سینٹر میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا نے محکمہ ٹیلی کام کے سکریٹریک و خط لکھکر کہا کہ محکمہ ٹیلی کام کی مقامی اکائیاں کئی وی وی آئی پی زون کےساتھ دہلی سمیت کئی ریاستوں میں کال ڈیٹا ریکارڈ مانگ رہی ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹاتے ہوئے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے گزشتہ سال پانچ اگست کے فیصلے کےبعد سے ہی سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ حراست میں ہیں۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام کے چھے ڈٹینشن سینٹر، جہاں غیر ملکی قرار دیے گئے یا مجرم غیر ملکیوں کو رکھا جاتا ہے۔ ان میں 3331 لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت نے بتایا تھا کہ گزشتہ تین سال میں آسام کے ڈٹینشن سینٹر میں 29 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
سپریم کورٹ نے ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو نوٹس جاری کر پوچھا کہ اسکول بند کئے جانے پر بچوں کو مڈ- ڈے میل کیسے مہیا کرایا جا رہا ہے۔
لکھنؤانتظامیہ نے جن 13 لوگوں کو ری کوری سرٹیفیکٹ اور ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے ہیں، وہ ان 57 لوگوں میں سے ہیں جنہیں پچھلے سال 19 دسمبر کو مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کو لےکر 1.55 کروڑ روپے کی وصولی کے نوٹس بھیجے گئے تھے۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
پولیس نے بتایا کہ لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیراعلیٰ یوگی اور نائب وزیر اعلیٰ کیشوپرساد موریہ کے خلاف غیر مہذب پوسٹر لگانے کے الزام میں تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے سدھانشو باجپئی اور اشونی کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عوام کی طرف سے فساد متاثرین کے لئے جو بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ قابل تعریف ہے، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ فسادات میں سب کچھ کھو دینے والے بے گناہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے قابل احترام مدد ملنی چاہیے تھی کہ ان کو سماج کے عطیات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
سماج میں مسلم مخالف تعصب تو پہلے سے ہی موجود تھا، آر ایس ایس کی نگرانی میں ان کے خلاف مسلسل چلائی گئی مہم کو اب لہلہانے کے لئے زرخیززمین مل گئی ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ : دہلی فسادات کے بعد سدرشن نیوز کی ایک رپورٹر نے دعویٰ کیا کہ وہ عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے مکان سے رپورٹ کر رہی ہیں۔ جہاں ان کوکسی خاتون کے جلے ہوئے کپڑے، انڈر گارمنٹس، جلا ہوا پرس وغیرہ ملے ہیں۔ رپورٹر نے دعویٰ کیا کہ یہاں ایک خاتون کو گھسیٹ کر لایا گیا تھا اور اس کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی پھر اس کو قریب کے نالے میں ڈال دیا گیا۔
دہلی میں ہوئے فساد کے دوران مارے گئے آئی بی افسر انکت شرما کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے جسم پر ملے چوٹ کے نشان میں چاقو سے گودے جانے کے 12 نشان ہیں۔
ملک کاعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی ایک اپیل کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔
اتر پردیش کابینہ نے جلوس، مظاہرہ ، بند وغیرہ کے دوران پرائیویٹ اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی کے لیے جمعہ کو ایک آر ڈیننس کی تجویز کو منظوری دی۔
جسٹس مرلی دھر نے شمال مشرقی دہلی میں فسادات سے پہلے بی جے پی کےکچھ رہنماؤں کی جانب سے مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں کیس درج کرنے میں ناکامیاب رہنے کو لےکر دہلی پولیس کی کھینچائی کی تھی۔ اس کے اگلے دن 26 فروری کی رات کو مرکزی حکومت نے ان کا تبادلہ کر دیا تھا۔
بی جے پی سے نکالے گئے کلدیپ سنگھ سینگر نے عدالت میں جرح کے دوران کہا کہ اگر انہوں نےکچھ غلط کیا ہے تو ان کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے، ان کی آنکھوں میں تیزاب ڈال دیاجانا چاہیے۔
اپوزیشن پارٹیوں نے دہلی تشدد کے دوران وزارت داخلہ اور دہلی پولیس پر اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا اور مانگ کی کہ اس معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں عدالتی جانچ کرائی جانی چاہیے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو لوک سبھا کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ 25 فروری کے بعد دہلی میں ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ پولیس نے 36 گھنٹے میں فسادات پر قابو پا لیا تھا۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو حکم دیا تھا کہ لکھنؤ میں سی اے اے مخالف مظاہرین کے نام، فوٹو اور ان کے پتے کے ساتھ لگائی گئی تمام ہورڈنگس فوراً ہٹائی جائیں۔ سپریم کورٹ نے اس حکم پر روک نہیں لگائی ہے۔
گزشتہ 5 مارچ کو سات مہینے کے بعد جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سے پابندی ہٹائی گئی ہے۔ ایک طبقے کا ماننا تھا کہ یہ پابندی امن امان کی بحالی کے لئے ضروری تھی ، حالانکہ مقامی لوگوں کے مطابق یہ پابندی تفریح یا سوشل میڈیا پر نہیں بلکہ عوام کے جاننے اور بولنے پرتھی۔
حکام نے بتایا کہ طاہر حسین کے خلاف پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ(پی ایم ایل اے)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
دہلی فسادات کے دوران سامنے آئے ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر پڑے کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔زخمیوں میں سے ایک فیضان کی موت ہو چکی ہے۔ ان کی ماں کا کہنا ہے کہ پولیس کسٹڈی میں بےرحمی سے […]
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیںگے۔
کرناٹک کے بیدر میں ایک اسکول میں کھیلےگئےڈرامے کو لےکر درج ہوئی سیڈیشن کی ایف آئی آر رد کرانے کے لئے ایک ہیومن رائٹس کارکن کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا تھا کہ ایسے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے شکایت کی جانچ کے لئے ایک کمیٹی بنائی جانی چاہیے۔
دلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو سبھی سرکاری اسپتالوں کو دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں فسادات کے دوران مرنے والے سبھی لوگوں کے ڈی این اے نمونے محفوظ کرنے اور ویڈیوگرافی پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیا۔ ان فسادات میں تقریباً 53 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
بنچ کے سامنے یہ سوال تھا کہ حکومت کے ذریعے سرکاری خزانے میں جمع کرائے گئے معاوضے کو ’ معاوضہ ادا کیا گیا ‘مانا جائےگا یا نہیں۔ اس کو لےکر کورٹ کو حصول اراضی قانون، 2013 کی دفعہ 24 (2) کی وضاحت کرنی تھی۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کرین جوزف، جسٹس وکرم جیت سین اور جسٹس اےکے پٹنایک نے لیگل سروس اتھارٹی اور لاء کے طلبا سے گزارش کی ہے کہ وہ متاثرین کی مدد کریں۔
عام آدمی پارٹی سے نکالے گئے کاؤنسلر طاہر حسین کے خلاف آئی بی اہلکار کے قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے، جن کا قتل شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیم قانون کو لےکر ہوئے فسادات کے دوران ہواتھا۔
ویڈیو: عام آدمی پارٹی سےنکالے گئے کاؤنسلر طاہر حسین پر دہلی تشدد کے دوران مارے گئے آئی بی افسرکے قتل کاالزام ہے ۔ انہوں نے عدالت میں سرینڈر کر دیا ہے ۔ دی وائر کے ساتھ طاہرحسین کی بات چیت۔
نئی دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کلدیپ سینگر کا متاثرہ کے والد کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن متاثرہ کے والدکو بےرحمی سے مارا گیا۔
گزشتہ 27 فروری کو دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی رہنماؤں اور دیگر کی ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ والی سماجی کارکن ہرش مندر کی عرضی پر سماعت کو 13 اپریل تک کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔
اگر وزیر اعظم کے خلاف شکایت کو خارج کیا جاتا ہے تو اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی جائےگی۔ وہیں مرکزی وزیر یا قانون سازمجلس کے ممبروں کے خلاف معاملہ ہے تو اس بارے میں لوک پال کے کم سے کم تین ممبروں کی بنچ فیصلہ لےگی۔
برٹش سکھ لیبر پارٹی کے ایم پی تن من جیت سنگھ ڈھیسی نے کہا کہ دہلی تشدد نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی تکلیف دہ یادوں کو تازہ کر دیا ہے، جب وہ ہندوستان میں پڑھ رہے تھے اور ان کی ساتھی ایم پی پریت کور گل نے بھی 1984فسادت کے تناظر کو پیش کیا۔
پچھلے سال اپریل میں آر بی آئی نے ایک سرکلر جاری کرکے کہا تھا کہ مالی ادارے کرپٹو بزنس کو خدمات مہیا نہ کرائیں۔ اسے انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس پر 2014 کے انتخابی حلف نامے میں مبینہ طور پر اپنے خلاف زیر التوا دو مجرمانہ معاملوں کی جانکاری نہیں دینے کا الزام ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 2019 میں فڈنویس کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
ویڈیو: دہلی کے شیو وہار میں تشدد کے بعد متاثرہ خواتین مصطفیٰ آباد میں پناہ لے چکی ہیں۔ ان خواتین نے سرشٹی شریواستوسے بات چیت میں بتایا کہ ان کے ساتھ جنسی تشدد کے معاملے بھی ہوئے ہیں۔