Tayyip Erdogan

فوٹو بہ شکریہ: Twitter/@RTErdogan

ترکیہ کے بلدیاتی انتخابی نتائج: دورس اثرات کے حامل

ان انتخابات کے نتائج نے ترکیہ کے مستقبل کی ممکنہ سمت کی ایک جھلک پیش کی ہے۔ یہ انتخابات اقتصادی پالیسی میں تبدیلی اور عالمی سطح پر ترکیہ کے ایک نئے کردار کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کا بیانیہ صرف قیادت میں تبدیلی سے متعلق نہیں ہے۔ یہ ملک کے سیاسی اور سماجی تانے بانے میں ایک گہری تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔

ترکی صدر طیب اردگان، وزیر اعظم نریندر مودی یونان کے وزیر اعظم کیریاکوس میتسوٹاکیس کے ساتھ (فوٹو بہ شکریہ،ٹوئٹر پی ایم او انڈیا/ پی آئی بی)

کیا ہندوستان بحیرہ روم کی ’گریٹ گیم‘ میں شامل ہو رہا ہے؟

یونان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی–20کے سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان جا رہے ہیں۔ اگرچہ ترکیہ اور یونان دونوں ناٹو کے رکن ممالک ہیں، مگر یہ کئی دہائیوں سے مختلف دوطرفہ مسائل پر تنازعات کا شکار رہے ہیں۔

فوٹو: افتخار گیلانی

زلزلے کی تباہ کاریوں کے درمیان ترکیہ میں قبل از وقت انتخابات کیوں دنیا کا اہم ترین الیکشن ہونے والا ہے؟

گراؤنڈ رپورٹ: اردوان نے انتخابات کو قبل از وقت یعنی مئی میں ہی منعقد کرانے کا اعلان کرکے سبھی کو چونکا دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق زلزلہ سے چونکہ ایک بڑی آبادی اور وسیع علاقہ متاثر ہوا ہے، اس لیے باز آباد کاری کے لیے ضروری تھا کہ ایک مستحکم حکومت قائم ہو، تاکہ اس کو سخت فیصلے لینے میں آسانی ہو اوراس کے لیےعوام کا بھر پور منڈیٹ بھی حاصل ہو۔