پولیس نے بتایا کہ ٹھانے ضلع میں متاثرہ لڑکی کے دوست نے جنوری میں اس سے ریپ کیا اوراس کا ویڈیو بناکر اسے بلیک میل کیا۔ بعد میں لڑکے کے دوسرے ساتھیوں نے کئی جگہوں پر کئی بار لڑکی کا ریپ کیا۔متاثرہ کی شکایت پر 33 ملزمین کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
گرفتار کیے گئے نوجوانوں میں سلمان خان، فہد شاہ، ضامن کوٹیپاڑی، محسن خان، محمد مظہر شیخ، تقی خان، سرفراز احمد، زاہد شیخ کے نام شامل ہیں۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کنوئیں میں کیمیکل ویسٹ جمع ہو رہا تھا، جس کو صاف کرنے کے لیے 3 صفائی ملازم اترے تھے۔ ان کے واپس نہ لوٹنے پر دو فائر بریگیڈ ملازم بھی کنوئیں میں اترے لیکن کوئی واپس نہیں لوٹا۔
سناتن سنستھا اور ہندو جن جاگرتی سمیتی جیسی’روحانی’ کہی جانے والی تنظیموں سے مبینہ طور پر وابستہ کئی لوگوں کی گرفتاری ان کی انتہاپسند سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ گزشتہ دنوں سامنے آیا ایک اسٹنگ آپریشن بتاتا ہے کہ اپنی منظم تشدد آمیز سرگرمیوں کے باوجود ان تنظیموں کو ملے سیاسی تحفظ کی وجہ سے ان کے خلاف سخت کارروائی سے ہمیشہ بچا گیا۔
انڈیا ٹوڈے کے ایک اسٹنگ میں سناتن سنستھا سے جڑے لوگ اس بات کو قبول کرتے نظر آئے ہیں کہ وہ سال 2008 میں مہاراشٹر کے ٹھانے، واسی اور پنویل میں بم رکھنے کی واردات میں شامل تھے۔