ایک آر ٹی آئی کارکن کی جانب سےکیے گئے سوالوں کے جواب میں مرکزی حکومت نے ویکسین ایکسپرٹ گروپ، سیفٹی کو یقینی بنانے اور ویکسین کو منظوری دینے کےپروسیس اور کو ون ایپ کے صارفین کے ڈیٹا کی سکیورٹی کےمعاملے پر جانکاری شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔
ہریانہ کےگڑگاؤں ضلع کے بھانگرولا کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں55سالہ خاتون ہیلتھ ورکر کام کر رہی تھیں۔ انہیں 16 جنوری کو کووی شیلڈ کا ٹیکہ لگا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ان کی موت ٹیکہ لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
معاملہ بردھمان درگاپور علاقے کا ہے،جہاں کورونا کا ٹیکہ لگائے جانے کے بعد کچھ لوگوں کی طبیعت بگڑی۔ ریاستی محکمہ صحت کی جانب سے اب تک لوگوں کے بیمار ہونے کی وجوہات اور ٹیکہ کاری سے اس کے تعلق کی تصدیق نہیں کی گئی ہے، لیکن ٹیکہ کاری مہم کو روک دیا گیا ہے۔
تلنگانہ میں ابھی تک 69625 لوگوں کو ٹیکہ لگایا جا چکا ہے۔ پبلک ہیلتھ کےڈائریکٹر کے مطابق، ابھی تک ریاست کے 77 لوگوں میں ٹیکہ لگنے کے بعدمنفی اثرات کے معاملے سامنے آئے ہیں، جس میں سے تین کو اسپتال میں بھرتی کرنا پڑا تھا ۔
کورونا وائرس کے خلاف 16 جنوری کو ٹیکہ کاری مہم کی شروعات کے بعد بھارت بایوٹیک نے اس سلسلے میں ایک فیکٹ شیٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کن لوگوں کویہ ویکسین نہیں لگوانی چاہیے۔ کمپنی کے اس قدم پر کانگریس نے سوال اٹھایا ہے۔
کو ویکسین سے متعلق معلومات/اعدادوشمار پر رازداری کا پردہ پڑا ہوا ہے اور ہم ایک ایسی ناگفتہ بہ حالت میں ہیں، جس میں کم سے کم کچھ لوگوں کے پاس ویکسین لینے کے علاوہ شایداور کوئی راستہ نہیں ہے، خواہ ان کے دل میں اپنی سلامتی کو لے کر کتنا ہی شبہ کیوں نہ ہو۔
گزشتہ دنوں ڈرگ کنٹرولر آف انڈیایعنی ڈی سی جی آئی نے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی تیارکردہ آکسفورڈ کے کووڈ 19ٹیکے کووی شیلڈ اور بھارت بایوٹیک کے خودساختہ ملکی ٹیکے کو ویکسین کو ملک میں محدود پیمانے پر ایمرجنسی میں استعمال کی منظوری دی ہے۔ حالانکہ ان کو لےکر اٹھے سوالوں کے جواب نہیں دیے گئے ہیں۔