اندور ضلع کے ایک گاؤں کا ایک معاملہ ہے، جہاں ایک جھگڑے کی وجہ سے 30 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا اور برہنہ کرکے گاؤں میں گھمایا گیا۔ پولیس نے اس معاملے میں چار خواتین کو گرفتار کیا ہے۔ خواتین کا تعلق ایس سی کمیونٹی سے ہے۔
سال 2002 کے گجرات فسادات کے دوران اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے بعض متاثرین سے دی وائر نے بات کی تو معلوم ہوا کہ آج بھی ان کے زخم مندمل نہیں ہوئے ہیں۔ وہ فسادات کے بعد بنی مسلم بستیوں میں غیر انسانی حالات میں رہنے کو مجبور ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے کاس گنج میں ایک ہندو خاتون نے مسلم نوجوان کے خلاف الزام لگاتے ہوئے کہا تھاکہ نوجوان نے نام بدل کر اور اپنی پہچان چھپا کر اس کے ساتھ ریپ کیا تھا۔ اس معاملے میں الزام لگانے والی خاتون اب اپنے بیان سے پلٹ گئی ہے۔
واقعہ اتر پردیش کے کاس گنج ضلع کا ہے۔ 16 جولائی کو ایک خاتون نے ایک مسلم شخص کے خلاف لو جہاد اورریپ کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اب خاتون نے کہا ہے کہ اس کو اس کام کے لیے دو افراد نے پیسہ دے کر کام پررکھا تھا۔ سازش کرنے والے دونوں ملزمین میں سے ایک کو مبینہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کا لیڈر بتایا جا رہا ہے۔