خبریں

بغیر چیف جسٹس کے چل رہے ہیں ملک کے چھ ہائی کورٹ

مرکزی حکومت نے کالجیئم  کے ذریعے چھ مہینے پہلے منتخب امیدواروں کی تقرری نہیں کی ہے۔ حکومت اور عدلیہ کے درمیان تعطل کی وجہ سے ملک کی مختلف عدالتوں میں 3 کروڑ سے زیادہ معاملے زیر التوا ہیں۔

high-court-delhi_pti-1

 نئی دہلی: ملک کے 6ہائی کورٹ گزشتہ چھ مہینے سے بغیر کسی مستقل چیف جسٹس کے چل رہے ہیں اور اس سال چار مزید چیف جسٹس سبکدوش ہونے والے ہیں۔ بہت سارے معاملے ایسے ہیں جو طویل مدت سے عدالتوں میں زیرالتوا ہیں اور سالہا سال ان پر نہ ہی کوئی کارروائی ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی فیصلہ آتا ہے۔

دی ہندو کی خبر کے مطابق حیدر آباد، کلکتہ، دلّی، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ اور منی پور جیسی ریاستوں کے چھ ہائی کورٹ قائم مقام ججوں کے تحت کام کر رہے ہیں۔قائم مقام چیف جسٹس کو عارضی طور پر ریاست کی عدلیہ کے سینئر جج کی ذمہ داری سنبھالنی ہوتی ہے، لیکن کئی قائم مقام چیف جسٹس بہت سالوں تک ہائی کورٹ میں کام کرتے رہتے ہیں۔ جیسے جسٹس رنگناتھن گزشتہ سال  جولائی مہینے سے تلنگانہ اور آندھر پردیش ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔

اسی طرح جسٹس نی شیتا مہاترے کو  گزشتہ 1دسمبر2016 کو کلکتّہ عدالت عالیہ میں قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا تھا۔ غور طلب ہے کہ جسٹس نی شیتا مہاترے 18 ستمبر 2017 کو ریٹائر ہو گئی ہیں۔اسی طرح 14اپریل 2017 کو جسٹس گیتا متّل کو دلّی، 25 اپریل 2017 سے جسٹس سنجےکرول کو ہماچل پردیش، 10 جون 2017 سے جسٹس ڈی این پٹیل کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ کا اور 1جولائی 2017 سے جسٹس کوٹیشور سنگھ کو منی پور ہائی کورٹ کا قائم مقام جج بنایا گیا تھا۔

غور کرنے والی بات ہے کہ ان میں سے کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایس کے مکھرجی 9 اکتوبر، کیرل ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نونیت پرساد سنگھ 5 نومبر اور بمبئی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس منجولا چیلور 4 دسمبر کو سبکدوش ہو جائیں‌گے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق ملک کے 24 ہائی کورٹ میں کئی عدالتی عہدے خالی ہیں، 1ستمبر تک تمام1079خالی عہدوں میں سے 413 عہدے خالی ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق جولائی سے تقرری کا عمل کافی دھیما پڑ گیا ہے۔ جسٹس جےایس کھیہر کے میعاد ختم ہونے اور جسٹس دیپک مشرا کے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کوئی نئی تقرری نہیں ہوئی ہے۔

دی ہندو کی خبر کے مطابق چند عدالت عالیہ میں تقرری کے لئے خالی جگہوں کی تعداد حقیقی ججوں کی تعداد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ جیسے کرناٹک عدالت عالیہ میں 27 کے مقابلے میں 35 عہدے خالی ہیں۔ اسی طرح کلکتّہ ہائی کورٹ  میں 31 کام کرنے والے ججوں کے مقابلے میں 41 عدالتی عہدے خالی ہیں اور وہیں منی پور میں جس میں دو کارکن ججوں کے مقابلے میں تین عہدے خالی پڑے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز نے وزارت قانون کے افسروں کے حوالے سے بتایا سپریم کورٹ کے کا ل جیئم  کو بھیجی گئی فہرست، جس میں ہائی کورٹ کے ججوں کی صورت میں تقرری کے لئے تقریباً 61 نام ہیں، اب تک زیرالتوا ہیں۔ اس فہرست کو  چیف جسٹس، جسٹس جےایس کھیہر کے رہتے ہوئےبھیجا گیا تھا۔

 ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت نے اس کالجیئم  کے ذریعے چھ مہینے پہلے منتخب امیدوار کو بھی تقرری نہیں دی ہے۔ حکومت اور عدلیہ کے درمیان اس رکاوٹ کی وجہ سے زیرالتوا معاملات کی تعداد میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ  پورے ملک کی مختلف عدالتوں میں 3 کروڑ سے زیادہ معاملے زیرالتوا ہیں۔