خبریں

ہندو پاک کشیدگی پر جاوید اختر نے کہا، یہ حالات ہم پر مسلط کیے گئے ہیں

ہندو پاک کشیدگی پر جاوید اختر نے کہا کہ یہ حالات پاکستان کے مسلسل دہشت گردی کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئے ہیں۔

جاوید اختر/ فوٹو: پی ٹی آئی

جاوید اختر/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: نغمہ نگار اور اسکرپٹ رائٹر جاوید اختر کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں دہشت گردی اسپانسر کرنے کا پاکستان کا ایجنڈہ ان کی سمجھ سے پرے ہے۔ جاوید اختر نے  پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے تناؤ کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا،’ مجھے نہیں معلوم کہ ان کا(پاکستان)ایجنڈہ کیا ہے اور دہشت گردی کو اسپانسر کرکے ان کو کیا حاصل ہوگا؟ یہ حقیقت کسی سے چھپی  ہوئی نہیں ہے کہ وہ (پاکستان)دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں لیکن وہ  بار باراس سے انکار کرتے ہیں۔’

انھوں نے کہا،’ دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے بانی مسعود اظہر کو ہندوستانی جیل سے تب چھوڑا گیا،جب انھوں نے (جیش)ایک ہندوستانی طیارے کو اغوا کر لیا تھا اور اس کے بعد وہ کیسے قندھار سے پاکستان پہنچا؟ اگر وہ (پاکستان)ایمانداری سے  حکومت چلاتے ہیں تو پھر اس کو گرفتار کیوں نہیں کرتے۔’

نغمہ نگار نے کہا،’ پاکستان نے بار بار دہشت گردی کی حمایت کر کے ہندوستان پر جنگ جیسے حالات مسلط کر دیے ہیں۔ سرحد پر جو کچھ ہو رہا ہے ،وہ دہشت گردی ہے اور اس پر روک لگنی چاہیے۔ یہ حالات ہم پر تھوپ دیے گئے ہیں۔یہ ہماری پسند نہیں تھی لیکن اب یہ ہمارے اوپر آ گئی ہے تو ہم کیا کریں؟ کتنی بار اور کب تک ہم چپ رہیں گے؟’

انھوں نے کہا، ہمیں کبھی نہ کبھی  تو رد عمل دینا ہی ہوگا،جس طرح کی باتیں ہو  رہی ہیں،وہ خطرناک ہے اور وہ کسی کو بھی پسند نہیں ہے۔انھوں نے بالی ووڈ میں پاکستانی فن کاروں کے کام کرنے پر ہو رہی بحث پر کہا،’ یہ معمولی چیزیں ہیں۔ انھیں چھوڑیے۔یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ سرحد پر جو ہو رہا ہے ،وہ دہشت گردی ہے اور اس پر روک لگنی چاہیے۔’

غور طلب ہے کہ جاوید اختر اور ان کی بیوی شبانہ اعظمی پلواما حملے کے بعد کراچی جانے کا اپنا پروگرام رد کر دیا تھا۔  کراچی آرٹ کاؤنسل نے ان کو اور شبانہ اعظمی کو کیفی اعظمی اور ان کی شاعری پر منعقد ایک کانفرنس میں مدعو کیا تھا۔ جس کو انھوں نے رد کر دیا تھا۔

واضح ہو  کہ سری نگر سے تقریباً 30 کیلو میٹر دور سری نگر جموں قومی شاہراہ پر پلواما ضلع کے اونتی پور علاقے میں لاٹو موڈ پر اس قافلے پر گھات لگاکر یہ خود کش حملہ کیا گیا۔ حملے میں تقریباً 40 جوان شہید ہوگئے تھے ۔ حملے کے فوراً بعد دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس کی ذمہ داری لی تھی ۔پولیس نے اس خودکش حملے کو انجام دینے والے مبینہ  دہشت گرد کی پہچان پلواما کے کاکاپورا کے رہنے والے عادل محمد ڈار کے طور پر کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ احمد 2018 میں جیش محمد میں شامل ہوا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)