گزشتہ تین اکتوبر کولکھیم پور کھیری ضلع میں ہوئےتشدد کے 10دن بعد بی جے پی رہنما اور اتر پردیش سرکار میں وزیرقانون برجیش پاٹھک نے علاقے کا دورہ کرکےمہلوک بی جے پی کارکن شبھم مشرا اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کے ڈرائیور ہری اوم مشرا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ تشدد میں گاڑی سے کچلےجانے سے چار کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ وزیر قانون نے کہا ہے کہ حالات معمول پر آنےکے بعد وہ مہلوک کسانوں کے اہل خانہ کے ساتھ بات کریں گے۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
پنجاب ومغربی بنگال حکومت نے اس فیصلےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی نظام پر حملہ اور صوبوں کے دائرہ اختیار میں دخل دینا ہے۔ پہلے بی ایس ایف کو پنجاب، مغربی بنگال اور آسام میں بین الاقوامی سرحد سے 15 کیلومیٹر کےدائرے میں کارروائی کا اختیار تھا، اب وزارت داخلہ نے اسے بڑھاکر 50 کیلومیٹر کر دیا ہے۔
آر ٹی آئی قانون کی16ویں سالگرہ کےموقع پر ایک تقریب میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن لوکور نے کہا کہ ایک جمہوری ملک کے کام کاج کے لیےانفارمیشن اہم چیزہے۔اس کا مقصد گڈ گورننس ، شفافیت،احتساب اور جوابدہی کو قائم کرنا ہے۔پی ایم کیئرس فنڈ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پر آر ٹی آئی ایکٹ لاگو نہ ہونے کی وجہ سےشہریوں کو پتہ ہی نہیں ہے کہ اس کا پیسہ کہاں جا رہا ہے۔
اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر ضلع کےزیور علاقے میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 55سالہ دلت خاتون گھاس کاٹنے کھیت میں گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے ۔ کلیدی ملزم ابھی بھی فرار ہے۔ صوبے کے سنت کبیرنگر ضلع میں سات سالہ بچی سے ریپ کےملزم مدرسہ ٹیچر کو بھی پولیس تلاش کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔
اس معاملے میں گرفتار کیے گئے سولہ لوگوں میں سے چودہ کو نچلی عدالت اور گوہاٹی ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی ہے۔ کورٹ نے کہا کہ انہیں جیل میں رکھنے کے لیےکوئی ٹھوس بنیاد نہیں ہے۔
جموں وکشمیر میں گزشتہ چھ دنوں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں سات شہری ہلاک ہوئے، جن میں سے چھ سرینگر میں ہلاک ہوئے۔مہلوکین میں سے چار اقلیتی کمیونٹی سے ہیں۔سات اکتوبر کو سرینگر میں پرنسپل سپندر کور اور ٹیچر دیپک چند کوہلاک کر دیا گیا۔ پانچ اکتوبر کو کشمیری پنڈت کمیونٹی کے معروف کیمسٹ ماکھن لال بندرو سمیت تین لوگوں اور دو اکتوبر کو دو شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
لکھیم پور کھیری تشدد میں مارے گئے آٹھ لوگوں میں شامل بی جے پی کارکن شبھم مشرا کے اہل خانہ نے کہا کہ میڈیا اور رہنما صرف متاثرہ کسانوں کے گھر جا رہے ہیں اور انہی کی تکلیف دکھا رہے ہیں۔ اہل خانہ نے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو اپنے یہاں مدعوکیا ہے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکے ذریعےکسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پر ان کے بیٹے آشیش مشراکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو:لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں کسانوں اور بی جے پی کارکنوں کے علاوہ صحافی رمن کشیپ کی بھی جان چلی گئی تھی۔ رمن لکھیم پور کھیری میں ایک مقامی میڈیاادارےسے وابستہ تھے۔ ان کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔ دی وائر کے یاقوت علی اور مکل سنگھ چوہان کی رپورٹ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس میں دلت خاتون کے گینگ ریپ اور موت کے بعد کسی اور واقعہ نے اتنی توجہ مبذول نہیں کرائی،جتنی حال ہی میں لکھیم پورکھیری میں کسانوں کو بے رحمی سے کچل دینے کے واقعہ نے۔ دوسری جانب ٹھوس کارروائی کرنے میں اتر پردیش سرکار کی کوتاہی نے کسانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اور بڑھا دیا ہے۔
عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایس یووی گاڑی میں کانگریس سےسابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کے بھتیجے انکت داس بھی تھے۔داس کا لکھنؤ میں بزنس ہے اور انہیں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کا قریبی مانا جاتا ہے۔اجئے کمارمشرا کے ذریعے کسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پرمبینہ طور پر ان کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو دہلی کےکڑکڑڈوما ضلع عدالت میں دنگوں سے متعلق کئی معاملوں کی شنوائی کر رہے تھے۔ ان کاتبادلہ نئی دہلی ضلع کےراؤز ایونیو عدالت میں خصوصی جج (پی سی قانون) (سی بی آئی)کے طور پر کیا گیا ہے۔جسٹس یادو نے دہلی دنگوں کو لےکر پولیس کی جانچ کو لےکر سوال اٹھاتے ہوئے کئی بار اس کی سرزنش کر چکے ہیں۔ انہوں نے اکثر معاملوں میں جانچ کے معیار کو گھٹیا بتایا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق، کبیردھام ضلع کے ہیڈکوارٹر کوردھا میں مذہبی جھنڈے کو ہٹانے کو لےکر اتوار کو دوکمیونٹی کے بیچ جھڑپ ہوئی تھی۔ اس کے بعد منگل کو ہندوتنظیموں نے ریلی نکالی تھی جس کی اجازت انتظامیہ نے نہیں دی تھی۔ اس ریلی کے دوران ہی تشددبرپا ہوا۔
دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات سےمتعلق ایک معاملے کو سنتے ہوئے کہا کہ پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لےکر غلط بیان دے رہا ہے۔کورٹ نے ایسا تب کہا جب ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ دنگائیوں کی پہچان کی لیکن ایک اور افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران ملزمین کی پہچان نہیں ہو سکی۔ یہ پہلی بار نہیں ہیں جب عدالت نے دہلی دنگوں کے معاملے میں پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں کسانوں کےمظاہرہ کےدوران ہوئےتشددمیں مارے گئے آٹھ لوگوں میں35سالہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل ہیں۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سےصحافی کی موت ہوئی ہے۔انہوں نے 50 لاکھ روپےمعاوضے اور ایک فردکو سرکاری نوکری دینے کی مانگ کی ہے۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو ڈپٹی سی ایم کیشو پرسادموریہ کے ذریعے وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا کے آبائی گاؤں کےدورے کی مخالفت کو لےکر گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں مرکزی وزیرمشرا […]
ویڈیو: اترپردیش سرکار نے الہ آباد ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سےلکھیم پورکھیری تشدد کی جانچ کرانے کو کہا ہے۔ساتھ ہی معاملے میں جن کسانوں کی موت ہوئی، ان کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی مدد اور ایک فرد کوسرکاری نوکری دینے کااعلان کیا گیا ہے۔زخمی کسانوں کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکےذریعےکچھ دنوں پہلےکسانوں کو دیے گئےوارننگ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے،جس میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہےکہ ‘سامنا کرو آکر، ہم آپ کو سدھار دیں گے،دو منٹ لگےگا کیول۔’اسی کےبعدلکھیم پورکھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پروزیرمملکت برائے داخلہ کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اتر پردیش سرکار نےلکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سے کروانے کی بات کہی ہے۔ساتھ ہی واقعے میں ہلاک ہونے والے چار کسانوں کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی امداد اور گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے۔زخمی کسانوں کو دس لاکھ روپےکامعاوضہ دیاجائےگا۔
یہ واقعہ روڑکی میں پیش آیا، جہاں اتوار کو مبینہ طور پر مقامی رائٹ ونگ تنظیموں سے وابستہ لگ بھگ 200 نامعلوم افراد نے ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کی۔ اس میں صبح کی عبادت کے لیےجمع کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ حملہ آوروں پر خواتین سے بدسلوکی کرنے کا بھی الزام ہے۔ معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
معاملہ نیمچ ضلع کےجاود تحصیل کا ہے۔پولیس نے بتایا کہ دو درجن نقاب پوشوں نےمبینہ طور پر ایک درگاہ پر دھماکہ خیز مواد سے حملہ کر کےاس کو نقصان پہنچایا ہے، ساتھ ہی اس کے خادم اور زائرین کی لاٹھی ڈنڈوں سے پٹائی کی۔ حملہ سنیچر کی شب تقریباً11 بجے سے اتوار کی صبح تین بجے تک چلا۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ ریپ اور قتل کے واقعہ کو ایک سال مکمل ہو گئے۔گزشتہ دنوں دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ان کے اہل خانہ کے لیےانصاف کے مطالبہ کے لیے ایک قومی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔
واقعہ لکھیم پور کھیری ضلعے کےتکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر رونماہوا، جہاں مظاہرین کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورےکی مخالفت کر رہے تھے۔کسانوں کا الزام ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کےبیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔ مشرا نےان الزامات کو خارج کیا ہے۔واقعہ کے بعداپوزیشن نے یوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے، وہیں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں گزشتہ سنیچر کو نامعلوم لوگوں نےمٹن علاقے میں پہاڑ پرواقع ماتا برگھ شکھابھگوتی مندرمیں توڑ پھوڑ کی۔یہ واقعہ ایسےوقت میں رونماہوا،جب مرکزی حکومت1990 کی دہائی کی شروعات میں گھاٹی چھوڑکر گئے کشمیری پنڈتوں کی بازآبادی کو لےکر قدم اٹھا رہی ہے۔
کرناٹک کے بیلگاوی ضلع کا معاملہ۔ 28 ستمبر کو 24 سالہ اربازکی مسخ شدہ لاش ضلع سے لگ بھگ 30 کیلومیٹر دور ریلوے ٹریک سے برآمد کی گئی۔مہلوک کی ماں نے رائٹ ونگ تنظیم شری رام سینا کے دو ممبروں اور ہندو لڑکی کے والدکے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
اتر پردیش کےعلی گڑھ ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ نے ایف آئی آر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لڑکے12ویں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے دوستوں کے بیچ محض ‘بات چیت’ کر رہے تھے۔ اس کو لےکر بےوجہ کسی نے شکایت درج کرائی ہے۔شکایت درج کرانے والے بی جے پی رہنما نے کہا کہ ویڈیوکی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے اور اس کی وجہ سےمذہبی منافرت پھیل سکتی ہے۔
معاملہ اتر پردیش کےامیٹھی ضلع کےسنگرام پور بلاک کے بن پروا سرکاری اسکول کا ہے۔ کھانا کھلانے کے دوران مبینہ طور پر دلت بچوں کے علیحدہ صف بنانے کےالزام میں اسکول کی پرنسپل کےخلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ جانچ کے بعد انہیں سسپنڈکر دیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بتایا کہ یہ اسکیم پانچ ورشوں 2021-22 سے 2025-26 تک کے لیے ہے، جس پر 1.31 لاکھ کروڑ روپے خرچ آئےگا۔ اس میں پری اسکول سے لےکر پرائمری اسکول کی سطح کےطلبا کو کور کیا جائےگا۔
ویڈیو: سنیکت کسان مورچہ نے مرکز کے تین زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 27 ستمبر کو ‘بھارت بند’ کا اہتمام کیا تھا۔دی وائر کے یاقوت علی اور سراج علی نے اسی دن ہریانہ کے بہادر گڑھ ریلوے اسٹیشن پر ریلوے ٹریک پر بیٹھے کسانوں سے بات کی۔
ویڈیو: الہ آباد میں مہنت نریندر گری کی موت کے بعد اتر پردیش کی سیاست کافی گرم ہو گئی ہے۔ کوئی اسےخودکشی بتا رہا ہے تو کوئی قتل، لیکن اس پورے معاملے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اتر پردیش پولیس نے مہنت نریندر گری کی موت کو خودکشی کیوں بتایا؟ انہوں نے اتنی جلدبازی کیوں دکھائی؟سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
مغربی بنگال کا کولکاتہ ٹی وی ایک بنگلہ نیوز چینل ہے۔وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ چونکہ وزارت داخلہ نے اسے ‘سیکیورٹی کلیئرنس’دینے سے انکار کیا ہے،اس لیے ان کا لائسنس رد کیا جا سکتا ہے۔یہ چینل مودی حکومت کے بارے میں تنقیدی رپورٹنگ کے لیےمعروف ہے۔
دیہی ہندوستان میں کاشت کار خاندانوں کی صورتحال کو لےکر حال ہی میں این ایس او کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ملک کے 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی کمیونٹی سے ہیں۔
دی کارواں کی رپورٹ میں مختلف صوبوں کے لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پرکئی لوگوں کو کووڈ ٹیکہ کاری کاسرٹیفکیٹ ملا، جبکہ انہیں ٹیکہ پہلے لگا تھا۔ کئی لوگوں کو ٹیکے کی دوسری خوراک لینے کاسرٹیفکیٹ ملا جبکہ انہوں نے دوسری ڈوز لی ہی نہیں تھی۔
ویڈیو: زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ 27 ستمبر کو بھارت بند کے دوران راجستھان ہریانہ بارڈر پرواقع شاہجہاں پور میں موجود کسانوں سے دی وائر کے اندر شیکھر سنگھ نےتحریک کے چیلنجز اور رکاوٹوں پر بات چیت کی۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری تحریک کے تحت کسانوں کی تنظیموں نے گزشتہ 27 ستمبر کوملک گیر بھارت بندکا اہتمام کیا تھا۔اس سلسلے میں زرعی پالیسی کے آزاد تجزیہ کار اندر شیکھر سنگھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر اور سی پی آئی رہنما کنہیا کمار کے ساتھ گجرات سے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی بھی کانگریس سے جڑ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایم ایل اے ہونے کے باعث کچھ تکنیکی باتوں کے مدنظر وہ کچھ وقت کے بعدرسمی طور پر پارٹی کی رکنیت لیں گے۔
دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ فروری2020 میں ملک کی قومی راجدھانی کو ہلا دینے والے فسادات واضح طور پرپل بھر میں نہیں ہوئے اور ویڈیوفوٹیج میں موجود مظاہرین کے طرزعمل سے یہ صاف پتہ چلتا ہے۔یہ حکومت کے کام کاج میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ شہر میں لوگوں کی عام زندگی کو متاثرکرنے کے لیے سوچی سمجھی کوشش تھی۔
الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ سے‘فرضی ووٹر’کو باہر نکالنے کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹر آئی ڈی کو آدھار سے لنک کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ حالانکہ جانکاروں نے کہا کہ جب ووٹر لسٹ کے مقابلے آدھار ڈیٹابیس میں پہلے سے ہی زیادہ خامیاں ہیں تو اسے ووٹر آئی ڈی سے جوڑکر حل کیسے نکالا جا سکےگا۔