لکش دیپ انتظامیہ کے حالیہ احکامات میں کہا گیا کہ عوامی مقامات، گھروں کے آس پاس ناریل کے چھلکے، پیڑ کی پتیاں، ناریل کے خول، ٹہنیاں وغیرہ ملنے پر جرمانہ لگایا جائےگا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو جرما نے کے بجائے کچرے کے لیے مؤثر نظام کو لاگو کرنا چاہیے۔
برٹن اور یورپ میں بنے آکسفورڈ اسٹرازنیکا کی‘ویکس زیوریا’ کو یورپی ممالک میں منظوری مل گئی ہے، لیکن کووی شیلڈ کو گرین پاس کے لیےمنظوری نہیں دی گئی ہے،جبکہ آکسفورڈ اسٹرازنیکا نے ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ مل کر اپنی ویکسین کو کووی شیلڈ کا نام دیا ہے۔ اس کی وجہ سے کئی ہندوستانیوں کو ان ممالک میں سفر کے دوران پریشانی آ رہی ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سسر خاص میں رہنے والی سنیتا کشیپ نےصوبے کا ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا نام روشن کیا ہے۔انہوں نے ہندوستان کےلیے2020 میں ویٹ لفٹنگ مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ حالانکہ یہ کھلاڑی آج لوگوں کے گھر گھر جاکر کام کرنے کو مجبور ہے۔
ڈبلیو ایچ او کےسربراہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا ہندوستان میں پہلی بار پایا گیا‘ڈیلٹا’ویرینٹ اب تک کی سب سے زیادہ متعدی صورت ہے۔ اب یہ ویرینٹ کم از کم 85ممالک میں پھیل رہا ہے ۔ غریب ممالک میں ٹیکے کی عدم دستیابی اس کے پھیلاؤ میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔ امیرملک ترقی پذیر ممالک کو فوراً ٹیکہ نہیں دینا چاہتے۔
گزشتہ جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہوئے کل جماعتی اجلاس میں شامل رہیں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں زمینی حالات ویسے نہیں ہیں جیسےدنیا کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں۔ کسی کے خلاف شکایت ہےتو اسے احتیاطی حراست میں ڈال دیا جاتا ہے، ٹوئٹر پرحقیقی جذبات لکھنے پر جیل ہو جاتی ہے۔ کیا اسے ہی جمہوریت کہا جاتا ہے۔
ویڈیو: مرکز کے ذریعے جموں وکشمیر سےآرٹیکل 370 کے اکثر اہتمام ہٹائے جانے اور صوبے کو دو یونین ٹریٹری میں بانٹے جانے کے بعد پہلی بار وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں24 جون کو کل جماعتی اجلاس ہوئی۔ اس بارے میں سری نگر سے سینئر صحافی گوہر گیلانی، جموں سے سینئر صحافی انورادھا بھسین اور دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بی جے پی نے کورونا کی دوسری لہر کے دوران سپریم کورٹ کے ذریعےبنی آکسیجن آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہلی سرکار نے ضرورت سے چار گنا زیادہ آکسیجن کی مانگ کی تھی۔وہیں عآپ سرکار کا کہنا ہے کہ بی جے پی جھوٹی رپورٹ پیش کر رہی ہے۔ اس نے اس کمیٹی کے ممبروں سے بات کی ہے،جنہوں نے اس طرح کی کسی رپورٹ کو منظوری نہ دینے کی بات کہی ہے۔
الہ آباد میں مقامی صحافیوں کےذریعے23اور 24 جون کو شہرکےمختلف گھاٹوں پر موبائل سے بنائے گئے ویڈیو اورکھینچی گئی تصویروں میں میونسپل کی ٹیم کو ان لاشوں کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔میئر نے بتایا ہے کہ اس طرح ملی لاشوں کی آخری رسومات کروائی جا رہی ہیں۔
اتر پردیش پولیس نے بارہ بنکی میں غیر قانونی طور پر ایک مسجد کو منہدم کرنے کی رپورٹ کو لےکرجمعرات کی شب دی وائر اور اس کے دو صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔مسجد کو مبینہ طور پر مقامی انتظامیہ کے ذریعے گزشتہ مئی میں منہدم کیا گیا تھا، جس کی خبر ہندوستان اور بیرون ملک میں دی وائر سمیت کئی دیگر میڈیا اداروں نے شائع کی تھی۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے کووڈ 19 کی ممکنہ تیسری لہر سے مقابلہ کرنے کے لیےریاستی سرکار کے رویے پر سرزنش کی اورکہا کہ جہاں مہاماری کے دوران جنگی پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے، وہیں عمل میں تاخیر کے لیے نوکر شاہی رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
سائنس اور ٹکنالوجی سے متعلق پارلیامنٹ کی اسٹیڈنگ کمیٹی کی بیٹھک کے دوران کئی اپوزیشن رہنماؤں نے ویکسین کی خریداری، قیمت اوردو ٹیکوں کے بیچ بڑھائے گئے وقفے کو لےکرسوال کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، جس کی بی جے پی رہنماؤں نے شدید مخالفت کی۔
رام دیو کے ذریعےایلوپیتھی کواسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس بتانے کو لےکرمختلف صوبوں میں ان کے خلاف شکایتیں درج کی گئی ہیں۔ رام دیو نے کچھ ایف آئی آرکو ایک ساتھ ملاکر دہلی منتقل کرنے کے ساتھ عبوری راحت کے طور پر مجرمانہ شکایتوں کی جانچ پر روک لگانے کی گزارش کی ہے۔
مدھیہ پردیش کے گوالیار شہر کے ایک میڈیکل کالج کا معاملہ۔آر ٹی آئی کارکن گوالیارواقع گجرا راجہ میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس داخلے میں مبینہ دھاندلی کی جانچ چاہتے ہیں کہ باہری لوگوں نے دھوکہ دھڑی کرکے مقامی لوگوں کے کوٹے میں داخلہ حاصل کر لیا ہے۔
اتر پردیش حکومت نے اے ٹی ایس اور پولیس کو مذہب تبدیل کروانے والےملزمین کے مالی لین دین کی جانچ کرنے اور ان کی ملکیت کوضبط کرنے کی ہدایت دی ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ اتر پردیش سے متعددلاشیں ندی میں بہہ کر مغربی بنگال آ گئی ہیں۔ مالدہ ضلع میں ہم نے کچھ لاشیں دیکھی ہیں۔ ہم نے ان میں سے کچھ کی آخری رسومات ادا کر دی ہے۔
ملک میں کورونا مہاماری کےقہرکےدوران انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نےتشویش کا اظہار کیا تھا کہ کورونل سمیت کووڈ 19کے لیےغیر منظور شدہ دواؤں کا استعمال کرنے سے موت کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اس حقیقت کے باوجود ہریانہ سرکار کی جانب سے پتنجلی مصنوعات کی خریداری کو منظوری دی گئی۔
گزشتہ سال اکتوبر میں سامنے آئے مبینہ ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے میں ممبئی پولیس نے مقامی عدالت میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی ہے،جس میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور چینل چلانے والی کمپنی اےآرجی آؤٹ لائر کے چار لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔
اس سال فروری میں ای ڈی نے نیوزکلک کے دفتر کے ساتھ ادارےکے کئی عہدیداروں اور صحافیوں کے گھروں پر چھاپےماری کی تھی۔ ای ڈی نے کہا تھا کہ چھاپے مبینہ منی لانڈرنگ معاملے سے جڑے تھے اور ایجنسی ادارے کو غیرممالک کی مشتبہ کمپنیوں سے رقم ملنے کی جانچ کر رہی تھی۔
غازی آباد پولیس نےسوموار دیر شام نوٹس جاری کر ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کو آگاہ کیا کہ اگر وہ 24 جون کو اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو اسے جانچ میں رکاوٹ کے مترادف مانا جائےگا اور قانونی کارروائی کی جائےگی۔
معاملہ کھووئی ضلع کا ہے، جہاں گاؤں والوں نے اتوار کی صبح پانچ مویشی لے جا رہے ایک منی ٹرک کو اگرتلہ کی طرف جاتے دیکھا اور پیچھا کر کےاس میں سوار تینوں لوگوں کی بےرحمی سے پٹائی کی، جس سے ان کی موت ہو گئی۔ پولیس کے مطابق جانچ جاری ہے اور ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
ٹوئٹرکی جانب سے یہ کارروائی یوپی پولیس کے ذریعےمبینہ طور پرفرقہ وارنہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف چل رہی جانچ کے مد نظر کی گئی ہے۔ غازی آباد کے لونی میں ایک بزرگ مسلمان کے ساتھ مارپیٹ، ان کی داڑھی کاٹنے اور انہیں‘جئے شری رام’بولنے کے لیے مجبور کرنے کے واقعہ سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکردی وائر اور ٹوئٹر کے ساتھ کئی صحافیوں اور رہنماؤں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔
سماجوادی پارٹی کےرہنما امید پہلوان ادریسی نے مذہبی وجوہات سے حملے کا شکار ہونے کا دعویٰ کرنے والے 72سالہ عبدالصمد سیفی کے ساتھ فیس بک لائیوکیا تھا۔الزام ہے کہ اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار نوجوانوں نے سیفی کو ‘جئے شری رام’کے نعرے لگانے کو مجبور کیا تھااور اس کی داڑھی کاٹنے کے ساتھ ان کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔
ویڈیو:گزشتہ15جون کو دہلی فسادات کےسلسلے میں یواپی اےکے تحت پچھلے سال مئی میں گرفتارنتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا کو ضمانت ملنے کے بعد رہا نہیں کیا گیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت میں تینوں طلبا- کارکنوں کی اپیل کے بعدگزشتہ17 جون کو انہیں تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کےمعاملے میں پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کےایم ڈی کو نوٹس بھیج کر جانچ میں شامل ہونے کے لیے کہا ہے۔ معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر اور ٹوئٹر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ اس بیچ عدالت نے بزرگ پر حملے کے ملزم9 لوگوں کو ضمانت دے دی ہے۔
چار بار ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والےملکھا سنگھ نے 1958دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی طلائی تمغہ حاصل کیا تھا۔ حالانکہ ان کی بہترین کارکردگی 1960 کے روم اولمپکس میں تھی، جس میں وہ 400 میٹرکےفائنل میں چوتھے مقام پر رہے تھے۔ گزشتہ13 جون کو ان کی85سالہ بیوی نرمل کور بھی موہالی کے ایک نجی اسپتال میں کورونا وائرس سے اپنی جنگ ہار گئی تھیں۔
ویڈیو: جی7چوٹی کانفرنس کےدوران ہندوستان کےوزیراعظم نریندر مودی نے جمہوری اور آئینی قدروں کی بات کی، لیکن ملک کے اندر صورتحال کچھ اور ہی ہے۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
آئی ایم اے کی چھتیس گڑھ اکائی کےعہدیداروں نے الزام لگایا کہ رام دیو کی گمراہ کن جانکاری اور بیان کی وجہ سے ماڈرن میڈیکل سائنس کے استعمال سے صحت یاب ہو رہے 90 فیصدی سے زیادہ مریض تشویش کی حالت میں آ جائیں گے۔
ڈبلیو ایچ او اور ایمس کی تازہ ترین سیرو پریویلنس اسٹڈی کے مطابق سارس – سی اووی 2 کی سیرو پازیٹوٹی شرح بالغان کی آبادی کی بہ نسبت بچوں میں زیادہ ہے اس لیے یہ امکان نہیں ہے کہ مستقبل میں کووڈ 19 کا موجودہ ویرینٹ دو سال اور اس سے زیادہ کی عمر کے بچوں کو تقابلی طور پرزیادہ متاثر کرےگا۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔متاثرہ کاالزام تھا کہ حملہ آوروں نے ان کی داڑھی کاٹ دی تھی اور ان سے جبراً ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کو کہا تھا۔اس معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رہا ہونے کے بعد دیوانگنا کلیتا نے کہا کہ ہم ایسی خواتین ہیں، جو سرکار سے ڈرتی نہیں ہیں۔ سرکار لوگوں کی آواز اور اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نتاشا نروال نے کہا کہ ہمیں جیل کے اندر زبردست حمایت ملی ہے اور ہم یہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آصف اقبال تنہا نے کہا کہ سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف لڑائی جاری رہےگی۔
رام مندر کے لیے زمین کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کو اب تک کا سب سے بڑا ‘مذہبی گھپلا’قرار دیا جارہا ہے۔
لکش دیپ کی کارکن اورفلمساز عائشہ سلطانہ نے کہا تھا کہ اس یونین ٹریٹری کے ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کھوڑا ایک حیاتیاتی ہتھیار ہیں، جن کا استعمال مرکزی حکومت کے ذریعے یہاں کے لوگوں پر کیا جا رہا ہے۔مسلم اکثریتی لکش دیپ حال ہی میں پیش کی گئیں تجاویز کو لےکر تنازعہ میں گھرا ہوا ہے۔ وہاں کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو ہٹانے کی مانگ کی جا رہی ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس سلسلے میں دہلی کے تلک مارگ تھانے میں دی گئی ایک شکایت میں اداکارہ سورا بھاسکر، ٹوئٹر کے ایم ڈی منیش ماہیشوری، دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی، ٹوئٹر انک، ٹوئٹر انڈیا اور آصف خان کا نام شامل ہے۔
گزشتہ 15جون کو دہلی ہائی کورٹ سےضمانت ملنے کے لگ بھگ 48 گھنٹے بعد بھی نتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا اور آصف اقبال تنہا جیل میں ہیں۔ اس بیچ پولیس نے بدھ کو سپریم کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹاکر دہلی ہائی کورٹ کے ضمانتی حکم پر فوراً روک لگانے کی اپیل کی ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ متاثرہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد نےتحریری شکایت میں ان کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کو بیان کیا ہے، لیکن پولیس نے جو ایف آئی آر لکھی ہے، اس میں اہم تفصیلات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
صحافی آشیش ساگر پچھلے کچھ دنوں سے اتر پردیش کے باندہ ضلع میں کین ندی میں غیر قانونی ریت کان کنی کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔الزام ہے کہ ضلع کے پیلانی حلقہ کی املور مورم کان سے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریت نکالی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ندی اور ماحولیات کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ سے شکایت کی گئی ہے۔ وہیں علاقے کے ایس ڈی ایم کا کہنا ہے کہ غیرقانونی کان کنی نہیں ہو رہی ہے۔
دی وائر سمیت دیگر میڈیا اداروں نے اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کر انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا الزام لگانے سے متعلق خبر شائع کی تھی۔ اس کو لےکر دی وائر اور دیگرتمام لوگوں کے خلاف یوپی پولیس نے کیس درج کر دیا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے پچھلے سال پانچ اکتوبر کو ہاتھرس جانے کے راستے میں کیرل کے ایک صحافی صدیق کپن سمیت چار نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام لگایا تھا کہ ہاتھرس گینگ ریپ اورقتل معاملے کے مدنظر فرقہ وارانہ تشدد بھڑ کانے اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یوپی سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ کپن صحافی نہیں، بلکہ انتہا پسند تنظیم پی ایف آئی کے ممبر ہیں۔
غازی آباد میں ایک بزرگ مسلمان کی بے رحمی سے پٹائی کے سلسلے میں ٹوئٹ کرنے کے معاملے میں منگل کی دیر رات کو آلٹ نیوز کے محمد زبیر،صحافی رعنا ایوب، دی وائر، کانگریس رہنما سلمان نظامی، مشکور عثمانی، شمع محمد، صبا نقوی، ٹوئٹر انک و ٹوئٹر کمیونی کیشن انڈیا پی وی ٹی کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
کشمیر گھاٹی میں گاندربل کےصفاپورہ کے رہنے والےسجاد راشد صو فی نے 10 جون کولیفٹیننٹ گورنر کے صلاح کار کے ساتھ مقامی لوگوں کی بات چیت کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔ مبینہ طور پر ان کے اس تبصرے سے گاندربل کی ڈپٹی کمشنر ناراض ہو گئیں، جو اتر پردیش سے ہیں۔ مختلف کمیونٹی کے بیچ عداوت کو بڑھاوا دینے کے لیے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔