بی جے پی او بی سی مورچہ کے قومی جنرل سکریٹری اور اُڈپی گورنمنٹ پی یو کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے نائب صدر یشپال سورنا نے کہا کہ لڑکیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ طالبعلم نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کی ممبر ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیان دے کر وہ ججوں کی توہین کر رہی ہیں۔
بی جے پی حامی اور پولرائز کرنے والے اس کے مواد نے فیس بک کے الگورتھم پر سستی شرح پر اشتہارات حاصل کرنے میں مدد کی، جس کی وجہ سے بی جے پی کی رسائی میں میں غیرمعمو لی اضافہ ہوا۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران کانگریس صدرسونیا گاندھی نے الجزیرہ اور دی رپورٹرز کلیکٹو کی فیس بک الگورتھم سے متعلق رپورٹس کا حوالہ دیا، جن میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ بی جے پی مخالف سیاسی جماعتوں کے مقابلے سستی شرحوں پر سوشل میڈیا کمپنی کو اشتہارات دے رہی اور اپنا پروپیگنڈہ کر رہی تھی۔
سستی شرحوں پرفیس بک نے ہندوستان میں اپنے سب سے بڑے سیاسی کلائنٹ – بھارتیہ جنتا پارٹی کو کم لاگت والے سیاسی اشتہارات کے ذریعے زیادہ ووٹروں تک پہنچنے میں مدد کی۔
بڑی تعداد میں اکیڈمک اداروں، بیرون ملک ہندوستانی تنظیموں اور دنیا بھر کے اسکالرز نے مبینہ طور پرمرکزی حکومت کے’تعلیمی طور پر رجعت پسندانہ اقدامات’ کو واپس لینے کے لیےحکومت کو کھلا خط لکھا ہے۔
اعجاز احمد نے جنوری 2008 میں بھوپال کی ایک ادبی تنظیم ’سروکار سہکارِتا‘کی دعوت پر فضل تابش کی یاد میں دو لیکچر بھوپال میں دیے تھے۔ لیکچرز کا موضوع ‘نو سامراجیت کے خلاف تہذیبی مزاحمت’ تھا۔
بی جے پی نے ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے تین ترپ کے پتوں یعنی گائے، مسلمان اور پاکستان میں سے مسلمان کا جم کر استعمال کیا۔
فیس بک نے کئی سروگیٹ ایڈورٹائزر کو خفیہ طور پر بی جے پی کی پروپیگنڈہ مہم کو فنڈ کرنے کی اجازت دی،جس کے باعث بنا کسی جوابدہی کے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پارٹی کی رسائی کو ممکن بنایا گیا ۔
کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں 26 فروری 2020 سے جیل میں تھیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ چارج شیٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے،جس سے ظاہر ہو کہ عشرت جہاں فروری 2020 میں دہلی فسادات کے دوران شمال-مشرقی دہلی کے علاقوں میں موجود تھیں یا ان فسادات کی مبینہ سازش میں ملوث کسی تنظیم یا وہاٹس ایپ گروپ کی ممبر تھیں۔
اتراکھنڈ کے ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں نفرت انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتارجتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی ضمانت کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ تیاگی کی تقریر اشتعال انگیز تھی، جس کا مقصد جنگ شروع کرنا، آپسی دشمنی کو بڑھاوا دینا اور پیغمبر اسلام کی توہین کرنا تھا۔
کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے اُڈپی کے ‘گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج’ کی مسلم طالبات کی ان عرضیوں کو خارج کر دیا ہے جن میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ یونیفارم کا اصول ایک معقول پابندی ہے اور آئینی طور پر قابل قبول ہے۔ جس پر لڑکیاں اعتراض نہیں کر سکتیں۔
احمد آباد میں منعقدہ آر ایس ایس کی میٹنگ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں تفرقہ انگیز عناصر کے بڑھنے کا چیلنج بھی خطرناک ہے۔ ہندو سماج میں ہی طرح طرح سے تفرقہ انگیز رجحانات کو ابھار کر سماج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خصوصی رپورٹ: مکیش امبانی کی ملکیت والی ریلائنس کی مالی اعانت سے چلنے والی کمپنی نے 2019 کے عام انتخابات اور کئی اسمبلی انتخابات کے دوران فیس بک پر خبروں کی شکل میں بی جے پی کے حق میں ایسے اشتہارات چلائے جو پروپیگنڈہ اور فرضی نیریٹو سے بھرے ہوئے تھے۔
مدھیہ پردیش میں شراب پر مکمل پابندی کا مطالبہ کررہی بی جے پی لیڈر اوما بھارتی بھوپال کے آزاد نگر واقع ایک شراب کی دکان میں داخل ہوئیں اور پوری طاقت کے ساتھ پتھرپھینک کر وہاں ریک میں رکھی کچھ شراب کی بوتلیں توڑ دیں۔ بی جے پی نے ان کی کارروائی سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ پارٹی ترجمان نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی مہم ہے، جو وہ ریاست میں شراب کے خلاف چلا رہی ہیں۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد ضلع کا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی گاؤں والوں نے ہائی وے کو بلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلے میں مذہبی جذبات کو جان بوجھ کرٹھیس پہنچانے سے متعلق آئی پی سی کی دفعہ 295 (اے) کے تحت ایف آئی آر درج کرلی ہے۔
لانسیٹ جریدے کے ایک نئے تجزیے کے مطابق، 2020 اور 2021 میں کووڈ-19 کی وبا کے دوران ہندوستان میں ایک اندازے کے حساب سے 40.7 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ تعداد سرکاری طور پر ہندوستان میں کووڈ-19 سے ہونے والی اموات سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔ حالاں کہ حکومت نے اس رپورٹ کو خارج کر دیا ہے۔
یہ معاملہ منگلورو کےدیانند پائی ستیش پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج کاہے۔حجاب کے سلسلے میں گزشتہ 3 مارچ کو ہبہ شیخ اور ان کی ساتھی طالبات سے کالج گیٹ پر اے بی وی پی سے وابستہ لڑکوں کا جھگڑا ہوا تھا۔ ہبہ نے اس سلسلے میں 19 طالبعلموں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر پر ان کا کہنا ہے کہ انہیں پھنسایا گیا ہے۔
ہندوستان میں تاریخ کو از سر نو لکھا جا رہا ہے۔ تاریخ میں بس ان ہی لیڈروں کی پذیرائی کی جارہی ہے، جن کو ہندو قوم پرستوں کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی توثیق حاصل ہے۔
ہندوستانی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ 9 مارچ کو تکنیکی خرابی کے باعث ایک میزائل معمول کی دیکھ بھال کے دوران حادثاتی طور پر فائر ہو گیا تھا۔ حکومت نےاس واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اعلیٰ سطحی ‘کورٹ آف انکوائری’ کا حکم دیا ہے۔ بتادیں کہ پاکستان نے فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔
شمال-مشرقی دہلی کےگوکل پوری علاقے میں سنیچر کی صبح آگ لگنے کی جانکاری سامنے آئی۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ سات جلی ہوئی لاشیں برآمد کی گئی ہیں، لگ بھگ 60 جھگیوں کو نقصان پہنچا ہے اور 30 آگ میں جل کر راکھ ہو گئی ہیں۔
اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی سیٹوں کے لحاظ سے بھلے ہی پیچھے رہ گئی ہو، لیکن ووٹ فیصد کے معاملے میں اس نےبڑی لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ اپنی انتخابی تاریخ میں پہلی بار اس کو 30 فیصد سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔
اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے زیادہ تر امیدوار 5000 ووٹوں کا ہندسہ بھی پار نہیں کر سکے۔ اس مینڈیٹ کو قبول کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ پارٹیاں ای وی ایم کو قصوروار ٹھہرا رہی ہیں۔ خرابی ای وی ایم میں نہیں، عوام کے ذہنوں میں جو چپ لگائی گئی ہے وہ بڑا رول ادا کر رہی ہے۔
مظفرنگر فسادات کے ملزم رہے سنگیت سوم، وزیر سریش رانا، امیش ملک اور سابق ایم پی حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ اپنی سیٹ نہیں بچا سکے۔ انتخابی مہم کے دوران مسلم مخالف بیان بازی کرنے والے ڈومریا گنج کے ایم ایل اے اور ہندو یوا واہنی کے ریاستی انچارج راگھویندر سنگھ بھی ہار گئے۔ اس کے ساتھ ہی یوگی حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ سمیت 11 وزیروں کو عوام نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
یوپی میں 403 سیٹوں پر اتری ی بی ایس پی کے کھاتے میں محض ایک سیٹ آئی ہے اور اسے کسی بھی اسمبلی میں سب سے کم 12.88 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ 1989 میں پارٹی کے قیام کے بعد سے اب تک کایہ بدترین مظاہرہ ہے۔ اس سے پہلے 1993 میں اسے کل 425 سیٹوں پر 11.1 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اگرچہ اس نے 164 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا اور 67 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی ،اس لحاظ سے اسے 28.7 فیصد ووٹ ملے تھے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہائی اہم مانے جانے والےاتر پردیش میں، جہاں سب سے زیادہ 403 اسمبلی سیٹیں ہیں، وہاں 621186 ووٹرز (0.7 فیصد) نے ای وی ایم میں ‘نوٹا’ کا بٹن دبایا۔ شیوسینا کو گوا، اتر پردیش اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں نوٹا سے بھی کم ووٹ ملے۔
پانچ میں سے چار ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کو یقینی بنانے کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر پہنچے وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش نے ملک کو کئی وزرائے اعظم دیے ہیں، لیکن پانچ سال کی مدت کار مکمل کرنے والے کسی وزیر اعلیٰ کےدوبارہ منتخب ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
عام آدمی پارٹی پنجاب کی 117 اسمبلی سیٹوں میں سے 92 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ ان میں سے 18 سیٹوں پر کانگریس نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اکالی دل کو 3 جبکہ بی جے پی کو 2 سیٹیں ملی ہیں۔ وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی کو دونوں سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ دنوں عام آدمی پارٹی کے سابق رہنما کمار وشواس نے الزام لگایا تھا کہ اروند کیجریوال ریاست کے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے پنجاب میں علیحدگی پسندوں کی حمایت لینے کے لیے تیار ہیں۔ اس الزام کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ اس مینڈیٹ سے عوام نے صاف کر دیا ہے کہ کیجریوال ‘دہشت گرد’ نہیں، بلکہ ملک کا سچاسپوت اور محب وطن ہے۔
اترپردیش اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کو لے کر گزشتہ دو تین دنوں سے چلائی جانے والی گمراہ کن مہم کو ریاست کی عوام نےدرکنار کرتے ہوئے بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو زبردست جیت دلائی ہے۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاب میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی اور اتراکھنڈ کے ان کے ہم منصب پشکر سنگھ دھامی اپنی اپنی سیٹوں سے ہار گئے ہیں۔ پنجاب میں تین سابق وزرائے اعلیٰ – پرکاش سنگھ بادل، امریندر سنگھ اور راجندر کول بھٹل ،اتراکھنڈ میں ہریش سنگھ راوت اور گوا میں چرچل الیماؤکو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
منی پور اسمبلی انتخاب میں اب تک موصولہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 15 سیٹیوں پر جیت حاصل کی ہے اور چودہ سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ رجحانات سے واضح ہوگیاہے کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ ہینگانگ سے جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے، لیکن این پی پی کی مدد نہیں لے سکتی۔
اتر پردیش میں نئی حکومت کی تصویراب تقریباًصاف ہوچکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں واپسی کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔ اگرچہ اس کی نشستوں کی تعداد گزشتہ انتخابات کے مقابلے کم ہوئی ہے، لیکن اس نے زبردست اکثریت حاصل کی ہے۔ وہیں سماج وادی پارٹی کی کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے، لیکن بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس تقریباًمیدان چھوڑ چکے ہیں۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ایل ناگیشور راؤ نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے سماجی، اقتصادی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنائے اور عدالت عظمیٰ شہریوں کو یاد دلاتی ہےکہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام الناس میں سیاسی حقوق کے بارے میں بحث و مباحثہ اور آگاہی نہیں ہوگی اس وقت تک جمہوریت نہیں آئے گی۔
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کواتر پردیش حکومت نے وصولی کے نوٹس جاری کیے تھے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ اس کی سرزنش کی تو نوٹس واپس لے لیے گئے تھے، لیکن اب از سر نو دوبارہ یہ نوٹس کلیم ٹریبونل کےتوسط […]
سپریم کورٹ نے بہار حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شراب بندی کا مسئلہ ایک سماجی مسئلہ ہے اور ہر ریاست کو اس سے نمٹنے کے لیے قانون بنانے کا حق ہے، لیکن اس پر کچھ مطالعہ ہونا چاہیے تھاکہ اس سے کتنے معاملات بڑھیں گے، کیا […]
گجرات کانگریس کی جانب سے گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے پر بی جے پی کےنرم رویہ رکھنے کے الزام پروزیر پرنیش مودی نے اسمبلی میں کہا کہ آر ایس ایس ‘دیش بھکت’ بناتا ہے۔ بار بار گوڈسے اور آر ایس ایس کا نام لیا جا رہا ہے۔ سنگھ یا بی جے پی نے کبھی اس بارے میں بات نہیں کی، ہمارا ان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
رویش کا بلاگ: وہ کون ہے جس کے دباؤ میں ہم اس سسٹم کو اپنائے ہوئے ہیں جو امریکہ، فرانس، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک تک نہیں اپناتے؟ کس کا پریشر ہے ؟؟؟ اتنا ہی بتا دو کہ دباؤ اندرون ملک سے ہی کسی کا ہے یا کوئی بیرون ملک بیٹھا ہوا سب کچھ سنبھال رہا ہے؟
ایگزٹ پول کی شکل میں جو قیاس آرائیاں مشتہر کی جارہی ہیں ان کی سب سے بڑی ٹریجڈی یہ ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی اپنے طریقہ کار کی سائنس اور معروضیت پر اتنا یقین نہیں ہے کہ اسے قیاس آرائیوں سے زیادہ کچھ سمجھا جائے۔
شایدہندوستان ہی واحد ملک ہوگا،جو ابھی بھی اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کے ایشو کو لےکر سیاسی روٹیاں سینکنے کا کام کررہا ہے۔ دنیا اب آگے نکل چکی ہے، ان ایشوز پر اب شاید ہی کوئی پارٹنر دینا میں اس کو نصیب ہوگا۔ ہاں، چین اور روس کو کسنے […]
انڈیا رائٹرز نامی ویب سائٹ اور میگزین کے ایڈیٹر نیلیش شرما کو کانگریس لیڈر کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھاکہ شرما بھوپیش بگھیل حکومت کے خلاف اپنے کالم میں طنزیہ مضامین لکھتے ہیں۔ اب پولیس نے ان کے خلاف جسم فروشی کے دھندے میں ملوث ہونے کا معاملہ درج کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فون سے فحش مواد ملے ہیں۔