سال 2007 میں اس وقت کی یو پی اے حکومت نے رافیل کی قیمت 643.26 کروڑ روپے فی طیارہ طے کی تھی۔ سال 2015 میں نریندر مودی کے ذریعے کئے گئے سودے کے بعد یہ رقم بڑھکر 1037.21 کروڑ روپے فی طیارہ ہو گئی۔ پچھلی حکومت میں 126 طیاروں کا سودا کیا گیا تھا وہیں مودی حکومت نے اس کو کم کرکے 36 طیارہ کر دیا۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں سی اے جی نے کہا،’یہ اطلاع آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1) (سی )کے تحت نہیں دی جا سکتی کیونکہ ایسا کرنا پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کو نقصان پہنچانا ہوگا۔‘
اسد الدین اویسی کی ایک تصویر بہت زیادہ وائرل ہوئی جس میں ان کو منسوب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اویسی نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں، اس پر اقوامِ متحدہ نے جواب دیا کہ جہاں محفوظ ہیں مسلمان وہاں چلے جائیں۔
حکومت بار بار ‘ارجنسی’یعنی فوری ضرورت کا حوالہ دے رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 36 رافیل میں پہلا طیارہ ستمبر 2019 میں آئےگا۔ 36 آتےآتے 2022 لگ جائیںگے۔ یو پی اے کی طرح اگر 126 طیاروں کی ڈیل ہوتی تو 2030 لگا دیتے مودی جی۔ یہ اندازہ نہیں، بلکہ calculated سال ہے۔
سرکاری فائلوں میں درج ہے کہ دسمبر 2015 میں جب سمجھوتے کو لے کر بات چیت نازک موڑ پر تھی، اس وقت وزیر اعظم دفتر نے مداخلت کی تھی۔
درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ کورٹ کے فیصلے میں کئی ساری خامیاں ہیں، اس لئے اس کا ریویو کیا جانا چاہیے۔ گزشتہ 14 دسمبر کو سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ ٹھکرا دی تھی۔
کانگریس نے بی جے پی رہنما اور گووا کے ہیلتھ منسٹر وشو جیت پی رانے کے ساتھ ایک نامعلوم شخص کی بات چیت کی ریکارڈنگ جاری کی ہے ۔ اس میں مبینہ طور پر رانے ایک شخص سے بتا رہے ہیں کہ رافیل سے متعلق دستاویز منوہر پریکر کے بیڈ روم میں ہیں ۔
پبلک سیکٹر کی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے چیف آر مادھون نے کہا کہ رافیل ڈیل کی شروعات میں ایچ اے ایل رافیل ہوائی جہاز بنانے میں اہل تھی لیکن موجودہ حکومت 36 طیاروں کی ڈلیوری جلد سے جلد چاہتی تھی، جو ہندوستان میں بنانا ممکن نہیں تھا۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے رافیل سودے کی جانچ کو لے کر سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں کے خارج ہونے پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
رافیل معاملے کی سماعت کے دوران سی اے جی رپورٹ کو لےکر سپریم کورٹ میں غلط فیکٹ دینے کے الزام میں کانگریس رکن پارلیامان کے سی وینو گوپال نے لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل معاملے میں جانچ کی مانگ والی سبھی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ڈیفنس ڈیل میں مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا،’کورٹ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ متعین کی گئی رافیل قیمت کا موازنہ کرے۔ ہم نے معاملے کا مطالعہ کیا، ڈیفنس افسروں کے ساتھ بات چیت کی ، ہم فیصلہ لینے کے پروسیس سے مطمئن ہیں۔‘
مودی جب سے برسراقتدار آئے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کی طرح عرب ممالک انہیں کچھ زیادہ ہی سر آنکھوں پر بٹھا رہے ہیں
آج ہونے والے انتخابات کا نتیجہ 11 دسمبر کو آئے گا۔اس وقت راجستھان میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی حکومت ہے۔
نیوی چیف ایڈمرل سنیل لانبا نے بتایا کہ انل امبانی کی کمپنی ریلائنس نیول انجینئرنگ لمیٹڈ کے ساتھ گشتی کشتیوں کے ایک معاہدے میں ہوئی دیری کی وجہ سے کارروائی کرتے ہوئے نیوی نے کمپنی کے ذریعے دی گئی بینک گارنٹی کو بھنا لیا ہے۔
دی وائر کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ گجرات میں احمد آباد کے سول کورٹ میں دائر کیا گیا ہے۔ پہلی شنوائی 27 نومبر کو ہوگی۔
فرانس میں ایک ادارےنے رافیل سودے میں ممکنہ بد عنوانی کی شکایت درج کراتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ ہوئے 36 رافیل ہوائی جہازوں کے سودےاور ریلائنس کو آف سیٹ پارٹنر کے بطور چنے جانے پر وضاحت مانگی ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے 5 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے دوران رافیل ڈیل کی میڈیا رپورٹنگ پر سینئر صحافی شیتل پرساد سنگھ اور سنیئر صحافی انل جین سے ارملیش کی بات چیت۔
رافیل ڈیل: ایئر وائس مارشل چلپتی نے سپریم کورٹ سے کہا، آئی اے ایف کو گزشتہ 33 سال سے کوئی جیٹ ہوائی جہازنہیں ملا ہے۔
60 سبکدوش افسروں نے ایک خط میں کہا ہے کہ ایسے نظریے کو جواز فراہم ہو رہا ہے کہ سی اے جی 2019 کے عام انتخابات سے پہلے نوٹ بندی اور رافیل ڈیل پر اپنی آڈٹ رپورٹ میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہا ہے تاکہ موجودہ حکومت کا مذاق نہ بنے۔
دی وائر کی اسپیشل رپورٹ:رافیل سودے میں شراکت داری کے بعد فرانس کی داسو کمپنی نے انل امبانی گروپ کی ایک غیر فعال کمپنی میں35 فیصد حصےداری خریدکراس کوتقریباً284 کروڑ روپے کا منافع پہنچایا۔
ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے چیئر مین نے کہا کہ چونکہ رافیل ڈیل میں سرکار سیدھے شامل تھی اس لیے ہم ہوائی جہاز کی قیمت اور پالیسیوں پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔
سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ جو بھی جانکاری قانونی طور پر عام کی جا سکتی ہے اس کو عرضی گزاروں کو دیا جائے۔ اگر کوئی اطلاع خفیہ ہے تو اس کو سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپیں۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر مرکز رافیل کی قیمت نہیں بتا سکتی ہے تو حلف نامہ دائر کرے۔
بہار کے کٹیہار سے ایم پی اور سابق این سی پی جنرل سکریٹری طارق انور نے گزشتہ ستمبر میں رافیل سودے پر شرد پوار کے وزیر اعظم نریندر مودی کے دفاع میں اترنے کا الزام لگانے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی اور اپنی لوک سبھا رکنیت چھوڑ رہے ہیں ۔
سی بی آئی تنازعہ: سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کے بعد اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ راکیش استھانا کو بچانے اور رافیل سودے کی جانچ سے بچنے کے لیے حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
جب اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کرنے کا فیصلہ کیا تو فیس بک، ٹوئٹر اور وہاٹس اپپ پر ایک تصویر وائرل ہوئی کہ نام تبدیل کرنے میں تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوا ہے۔
این ڈی ٹی وی نے کہا ہےکہ یہ ہتک عزت کا الزام ہے اور کچھ نہیں بلکہ انل امبانی گروپ کے ذریعے حقائق کو دبانے اور میڈیا کو کام کرنے سے روکنے کی جبراً کوشش ہے۔
وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے فرانس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت کو ذرا بھی احساس نہیں تھا کہ ڈسالٹ ایویشن انل امبانی کی کمپنی سے قرار کرنے والی ہے ۔
فرانس کی انویسٹی گیٹیو ویب سائٹ’میڈیاپارٹ‘نے ڈاسسو ایویشن کے دستاویز کے حوالے سے بتایا ہے کہ رافیل کی ڈیل حاصل کرنے کے لئے ڈاسسو کا انل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس سے پارٹنرشپ کرنا ‘لازمی’تھا۔ اس رپورٹ کے بعد ڈاسسو نے صفائی دی ہے کہ اس نے بنا کسی دباؤ کے ریلائنس کو منتخب کیا تھا۔
مرکزی حکومت نے رافیل پر سپریم کورٹ میں داخل پی آئی ایل کی مخالفت کی اور یہ کہتے ہوئے ان کو خارج کرنے کی گزارش کی کہ یہ سیاسی فائدہ لینے کے لیے داخل کی گئیں ہیں۔
پی آئی ایل میں سپریم کورٹ سے مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے کہ وہ ڈیل کی تفصیلی جانکاری اور یو پی اے ، این ڈی اے حکومتوں کے دوران ہوائی جہاز کی قیمتوں کا موازنہ سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپنے ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جنسی استحصال کے خلاف عورتوں کا می ٹو کیمپین اور رافیل ڈیل کی سی بی آئی جانچ پر ونود دوا کا تبصرہ
طارق انور کی کانگریس میں واپسی ہو رہی ہے۔ 2014 کے مقابلے اس بار کانگریس کی حالت اچھی دکھ رہی ہے۔ ایسے میں ان کا کانگریس سے جڑنا، نہ صرف ان کے اپنے صوبے بہار میں بلکہ ملک بھر میں خاص طور سے مسلمانوں کے درمیان ایک مثبت پیغام ہے۔
بی جے پی نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا ہے اور ملک کو گمراہ کیا ہے۔دراصل 2012 میں ایک معاہدہ ضرور ہوا تھا لیکن اس میں معاہدہ کی ساجھے دار کمپنی ریلائنس انڈیا لمیٹڈ (RIL)تھی۔ریلائنس انڈیا لمیٹڈ کے سربراہ مکیش امبانی ہیں۔
اپنی شخصی ایمانداری کا حوالہ دےکر وزیر اعظم مودی بڑے سرمایہ داروں سے اپنے قریبی رشتوں کو لےکر ہو رہی تنقید کو نہیں ٹال سکتے۔
این سی پی کے جنرل سکریٹری اور سابق مرکزی وزیر طارق انور نے لوک سبھا کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔
ستمبر 2016 میں اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پریکر اور فرانس کے وزیر دفاع کے درمیان رافیل قرار پر دستخط ہوئے تھے، اس کے ٹھیک پہلے وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے رافیل لڑاکو ہوائی جہازوں کی قیمتوں کو لےکر سوال اٹھائے تھے اور اس کو فائل میں درج کیا تھا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے رافیل ڈیل کر لے کر اٹھ رہے سوالوں پر نریندر مودی کی چپی اور سکم ایئر پورٹ کو لے کر وزیر اعظم کے دعوے پر ونود دوا کا تبصرہ۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے رافیل ڈیل کو لے کر مودی حکومت پر اٹھ رہے سوال اور اس کی میڈیا کوریج پر سابق صحافی آشوتوش اور Defence Correspondent رنجیت کمار سے ارملیش کی بات چیت۔
رافیل ڈیل کو لے کر فرانس کے سابق صدر فرانسوا اُولاندکے بیان ، سنگھ کے سہ روزہ پروگرام میں موہن بھاگوت کا بیان اور میڈیا کے رول پر سینئر رہنما ارون شوری سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔