ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سےآئے چھ اقلیتی برادریوں – ہندو، سکھ، پارسی، عیسائی، بودھ اور جین کی شہریت کی درخواستوں کو آگے بڑھانے کے لیے معاون دستاویزوں کے طور پر ایکسپائرڈ پاسپورٹ اور ویزا کو قبول کرنے کے لیے شہریت کے پورٹل میں تبدیلی کرنےکی تیاری میں ہے۔
نئےنصاب کے مطابق، دسویں جماعت کی سوشل سائنس کی کتاب میں مذہب، فرقہ واریت اور سیاست نصاب کا حصہ بنے رہیں گے تاہم صفحہ 46، 48، 49 پر بنی تصویروں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان تصویروں میں دو پوسٹر اور ایک سیاسی کارٹون ہے۔ انہی پوسٹروں میں فیض کی نظمیں لکھی ہوئی تھیں۔
آسام میں ‘غیر ملکیوں’ کی شناخت کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی حتمی فہرست اگست 2019 میں شائع ہوئی تھی، جس میں 3.3 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جگہ نہیں ملی تھی۔ حتمی فہرست سامنے آنے کے بعد سے ہی ریاست کی بی جے پی حکومت اس پر سوال اٹھاتی رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 62 سالہ قمر کو اگست 2011 میں میرٹھ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں ویزے کی مدت سے زیادہ ملک میں رہنے پرقصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ 6 فروری 2015 کو اپنی سزا پوری کرنے کے بعد انہیں 2015 میں دہلی کے حراستی مرکز میں پاکستان ملک بدری کے لیےبھیجا گیا۔ تاہم پاکستان نے ان کی ملک بدری کو قبول نہیں کیا اور وہ اب بھی حراستی مرکز میں ہیں۔
فارن ٹریبونل کے یک طرفہ آرڈر کو درکنار کرتے ہوئے گوہاٹی ہائی کورٹ نے کہا کہ شہریت کسی شخص کا سب سے اہم حق ہے۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ شہریت ثابت کرنے کے لیے کسی شخص کو ووٹر لسٹ میں شامل سبھی رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات کا ثبوت دینا ضروری نہیں ہے۔
ایسےصوبے میں جہاں این آرسی کی وجہ سےتقریباً20 لاکھ آبادی‘اسٹیٹ لیس’ ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہی ہو، وہاں کے سب سے اہم انتخاب میں اس بارے میں تفصیلی بحث کی عدم موجودگی سے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔
ایک ملک میں اقلیتوں پر حملے کی مخالفت کے دوران جب اسی ملک کے اقلیتوں پر حملہ ہونے لگے تو شبہ ہوتا ہے کہ یہ حقیقت میں کسی ناانصافی کے خلاف یا برابری جیسے کسی اصول کی بحالی کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے بھی ایک اکثریتی تعصب ہی ہے۔
مودی اپنے اس دورے سے جہاں یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ہندوستان ، بنگلہ دیش کو بہت اہمیت دیتا ہے وہیں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے مدنظر متوآ بنگالیوں کا دل جیتنے کے لئے ان کے متبرک مقام اورکانڈی ٹھاکر باڑی جائیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی 26 مارچ سے شروع ہونےوالے دو روزہ بنگلہ دیش دورے کے دوران ڈھاکہ سے تقریباً 190 کیلومیٹر دوراوراکانڈی میں متوآکمیونٹی کے مندر جائیں گے۔ جانکاروں کے مطابق، یہ مغربی بنگال میں متوآکمیونٹی کو لبھانے کی قواعد ہے۔
بنیادی طور پرمشرقی پاکستان کےمتوآکمیونٹی کے لوگ ہندو ہیں۔مغربی بنگال میں اس کمیونٹی کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے۔ نادیہ شمالی اور جنوبی 24 پرگنہ اضلاع کی کم سے کم چار لوک سبھا سیٹوں اور 30 سے زیادہ ودھان سبھا سیٹوں پر اس کمیونٹی کا اثر ہے۔
آسام میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی این آر سی کی حتمی فہرست31 اگست 2019 کو شائع ہوئی تھی، جس میں 19 لاکھ لوگوں کے نام نہیں آئے تھے۔اب این آر سی کنوینر ہتیش شرما نے گوہاٹی ہائی کورٹ میں دائر ایک حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ ضمنی فہرست تھی اور اس میں 4700 نااہل نام شامل ہیں۔
این آرسی آسام کےکنوینرہتیش دیو شرمانےتمام ڈپٹی کمشنروں اورسول رجسٹریشن کے رجسٹراروں کو لکھے خط میں کہا ہے کہ حتمی فہرست میں قرار دیے گئے غیرملکی، ڈی ووٹرس اور غیرملکی ٹریبونل میں زیرالتوازمرے کےلوگوں کےنام ہیں اوران کی پہچان کرکےانہیں حذف کیا جائے۔
مذہب کی بنیادپر فارنرس ٹربیونل کےسرکاری وکلاءکی تقرری سے پہلے ریاستی حکومت سرحدی اضلاع میں این آرسی سے باہر رہنے والے لوگوں کی شرح کو لےکر کئی بار اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔
این آر سی کی حتمی فہرست کی اشاعت کے ایک سال بعد بھی اس میں شامل نہ ہونے والےلوگوں کو آگے کی کارروائی کے لیے ضروری ریجیکشن سلپ کا انتظار ہے۔ کارروائی میں ہوئی تاخیر کے لیے تکنیکی خامیوں سے لےکر کورونا جیسے کئی اسباب بتائے جا رہے ہیں، لیکن جانکاروں کی مانیں تو بات صرف یہ نہیں ہے۔
ایم ایچ آرڈی کی ہدایات پر یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ کووڈ19 بحران کے بیچ طلبا کی پڑھائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک کے نصاب کو 30 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
بدھ کو ایک میٹنگ میں کورونا وائرس کا جائزہ لیتے ہوئےوزیراعلیٰ شیوراج چوہان نے ہیلتھ چیف پرتیک ہجیلا کو ہٹانے کی ہدایت دی۔ گزشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے ہجیلا کے مدھیہ پردیش ٹرانسفر کئے جانے سےمتعلق حکم جاری کیا تھا۔
اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ڈٹینشن سینٹر میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام کے چھے ڈٹینشن سینٹر، جہاں غیر ملکی قرار دیے گئے یا مجرم غیر ملکیوں کو رکھا جاتا ہے۔ ان میں 3331 لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت نے بتایا تھا کہ گزشتہ تین سال میں آسام کے ڈٹینشن سینٹر میں 29 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
آسام این آر سی کی حتمی فہرست کے شائع ہونے کے لگ بھگ چھ مہینے بعد ریاست کے این آر سی کنوینر ہتیش دیو شرما نے ریاست کے سبھی 33 اضلاع کے حکام سے اس لسٹ میں شامل ہو گئے ‘نااہل ’ لوگوں کے ناموں کی جانچ کرکے اس کی جانکاری دینے کو کہا ہے۔
حیدر آباد کے ایک آٹو ڈرائیور محمد ستار خان کی جانب سے سامنےآنے والے وکیلوں کے گروپ نے دعویٰ کیا کہ یو آئی ڈی اے آئی نے 1000 سے زیادہ لوگوں کو اسی طرح کانوٹس بھیجا ہے۔ حالانکہ، یو آئی ڈی اے آئی نے کہا کہ آدھار کاشہریت سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے اور یہ نوٹس جھوٹے دستاویزوں کی وجہ سے بھیجےگئے ہیں۔
سی اے اے-این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں طویل عرصے کے بعدہندو-مسلم یکجہتی پھر سے نظر آ رہی ہے، جس سے حکمراں بی جے پی میں بےچینی دیکھی جاسکتی ہے۔ ایسی ہی بےچینی 1857 کی انقلاب کے بعد انگریزوں میں دکھی تھی، جس سےنپٹنے کے لئے انہوں نے پھوٹ ڈالو-راج کرو کی پالیسی اپنائی تھی۔
این آر سی کے اسٹیٹ کنوینر ہتیش دیو شرما نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر ڈیٹا سیو کرنے کے لیے آئی ٹی کمپنی وپرو نے کلاؤڈ سروس مہیا کرائی تھی، جس سے کانٹریکٹ ریونیو نہ ہو پانے کی وجہ سے این آرسی کا ڈیٹا آف لائن ہو گیا ہے۔
اس موت کے ساتھ ہی اب تک آسام واقع ڈٹینشن سینٹروں میں رکھے گئے لوگوں کی ہونے والی اموات کی تعداد 29 ہو چکی ہے۔ ان ڈٹینشن سینٹروں میں تقریباً 1000 لوگوں کو رکھا گیاہے۔
آسام کے سابق وزیراعلیٰ اور سینئر کانگریسی رہنما ترون گگوئی نے کہا کہ مودی جھوٹے ہیں۔ آسام کے گولپاڑا ضلع کے مٹیا میں تین ہزار غیر قانونی مہاجروں کے رہنے کے مدنظر ایک بڑے ڈٹینشن سینٹر کی تعمیر کے لئے نریندر مودی کی حکومت نے 46 کروڑ روپے منظور کئے تھے۔ وہ اچانک کہتے ہیں کہ ملک میں کوئی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے۔
جس شہریت قانون کو گاندھی جی اور ہندوستانیوں نے آج سے113 سال پہلے غیر ملکی زمین پر نہیں مانا، اس نوآبادیاتی سوچ سے نکلے سی اے اے اوراین آر سی کو ہم آزاد ہندوستان میں کیسے قبولکر سکتے ہیں؟
کرناٹک کے وزیر داخلہ نے اس کو حراستی کیمپ کہنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے اس لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ ملک میں ویزا کی مدت سے زیادہ وقت سے رہ رہے اور نشیلی اشیا کی اسمگلنگ میں ملوث افریقی شہریوں کو رکھا جا سکے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان میں حراستی کیمپ بنائے جانے اور حراستی کیمپ بنانے کو لےکرمرکز کی طرف سے مختلف ریاستوں کو بھیجی گئی ہدایات کی تردیدکرتے ہوئےگزشتہ اتوار کو دہلی کے رام لیلا میدان میں کہا تھا کہ ہندوستان میں کہیں بھی حراستی کیمپ نہیں ہے۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے سابرمتی آشرم میں شہریت قانون کی حمایت میں ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب آزادی ملی تب بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی محض 9 فیصدی تھی، جو 70 سال میں بڑھ کر 14 فیصدی ہو گئی ہے۔
ریاست کے وزیر داخلہ نتیانند رائے نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام میں 290 خواتین کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے۔ وہیں، 181 غیر ملکی قرار دیے گئے اور 44 سزا یافتہ غیر ملکی نے آسام میں نظربندی میں تین سال سے زیادہ وقت پورا کر لیا ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے 20 نومبر کو راجہز سبھا مںر اعلان کای تھا کہ آسام مں این آر سی اپڈیٹ کرنے کی کارروائی ہندوستان کے باقی حصے کے ساتھ نئے سرے سے چلائی جائےگی، جس کے بعد آسام حکومت میں وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما نے بتایا تھا کہ ریاستی حکومت نے مرکزی وزیر داخلہ سے این آر سی کی موجود ہ صورت کو خارج کرنے کی اپیل کی ہے۔
غیر سرکاری ادارہ آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو) نے پرتیک ہجیلا پر این آر سی اپ ڈیٹ کرنے کے عمل میں بڑی سطح پر سرکاری رقم کے غبن کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
وزیر نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آسام کے 6 نظربندی کیمپوں میں 988 غیر ملکی شہریوں کو رکھا گیا ہے۔
اس بیچ انہوں نے این آر سی کی مخالفت کرنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسے لوگوں کو زمینی حقائق کی جانکاری نہیں ہے۔
مودی حکومت جمہوریت کی جن علامتوں کو سنجونے کا دعویٰ کرتی ہے، وہ ان کوختم کر چکی ہے۔
آسام میں اس وقت 6 ڈیٹینشن سینٹر میں ہزار سے زیادہ لوگ بند ہیں۔ ریاست کے وزیر خزانہ ہیمنتا بیسوا شرما نے کہا کہ شہریت ترمیم بل پاس ہوجانے کے بعد ہندو، بودھ، جین اور عیسائیوں کو ڈیٹینشن سینٹر میں نہیں رکھا جائے گا۔ نئی دہلی: آسام کی […]
سپریم کورٹ نے مرکز اور آسام حکومت کو 18 اکتوبر کو ہدایت دی تھی کہ آسام این آر سی کنوینر پرتیک ہجیلا کو سات دنوں میں ان کی آبائی ریاست مدھیہ پردیش تبادلہ کر دیا جائے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس آر ایف نریمن کی بنچ کے ذریعے جاری حکم میں فوری اثر سے پرتیک ہجیلا کا تبادلہ مدھیہ پردیش کرنے کو کہا گیا ہے، لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
آسام میں فائنل این آر سی لسٹ 31 اگست کو جاری کی گئی تھی،جس میں 19 لاکھ سے زیادہ درخواست گزار وں کے نام شامل نہیں تھے۔ این آر سی میں جن لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں ان کو فائنل این آر سی شائع ہونے کے 120 دنوں کے اندر فارین ٹریبونل میں اپیل دائر کرنی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے ایک افسر کے مطابق جن رجسٹرڈ ووٹر کا نام این آر سی کی حتمی فہرست میں نہیں آیا ہے، وہ ڈی-ووٹر نہیں کہلائیں گے۔ آسام میں ڈاؤٹ فُل یا مشتبہ ووٹر ان رائےدہندگان کا طبقہ ہے، جن کی شہریت شک کے گھیرے میں ہوتی ہے۔
این آر سی نافذ کئے جانے کے ڈرکے درمیان مغربی بنگال کے مختلف اضلاع کے سرکاری دفتروں میں دستاویزوں کے لئے جمع ہورہے ہیں لوگ۔ بی جے پی رہنما کیلاش وجئے ورگیہ نے کہا کہ مغربی بنگال میں نافذ ہوگی این آر سی۔ این آر سی نافذ نہ کئے جانے کی بات دوہراتے ہوئے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ لوگوں کا خودکشی کرنا مایوسی کن ہے۔