مغربی اتر پردیش کے کینسر ہاسپٹل کے ذریعے اٹھایا گیا یہ قدم نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے ہدایات کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت کسی بھی مریض کو اس کے مذہب یا بیماری کی بنیادی پر علاج سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
جموں میں دودھ کا کاروبار کرنے والے گوجر برادری کا الزام ہے کہ دہلی میں ہوئے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل کئی لوگوں کے کو رونا سے متاثر پائے جانے کے بعد سے ان کو اس سے جوڑکر ‘نفرت انگیز مہم’ چلاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ انفیکشن لا رہے ہیں اس لیے ان سے دودھ نہ خریدا جائے۔
ملک گیرلاک ڈاؤن کو تین مئی تک بڑھائے جانے کے بعد ایک رضاکار گروپ اسٹرینڈیڈ ورکرس ایکشن نیٹ ورک(ایس ڈبلیو اے این) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے ۔یہ رپورٹ اس دوران شہروں میں پھنسے مہاجر مزدوروں کے بھوک کی صورت حال اور معاشی بدحالی کو دکھاتی ہے۔
اتر پردیش کی فیض آباد پولیس کے ذریعے درج ایک ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ‘دی وائر’ کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن نے اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں ‘قابل اعتراض ’ تبصرہ کیا تھا۔
سی آر پی سی کی دفعہ41 (اے)کے تحت بھیجے گئے نوٹس میں فیض آباد پولیس کے ذریعے درج ایک ایف آئی آر کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ‘دی وائر’ کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں ‘قابل اعتراض ’ تبصرہ کیا تھا۔
سروے میں شامل 3196 مہاجر مزدوروں میں سے 31 فیصدی لوگوں نے بتایا کہ ان کےاوپر قرض ہے اور اب روزگار ختم ہونے کی وجہ سے وہ اس کی بھرپائی نہیں کر پائیںگے۔مزدوروں کو ڈر ہے کہ اس کی وجہ سے ان پر حملہ ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر قرض ساہوکاروں سے لئے گئے ہیں۔
اس ہفتے کی شروعات میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ میڈیا کو رونا وائرس سے متعلق کوئی بھی جانکاری چھاپنے یا دکھانے سے پہلے سرکار سے اس کی تصدیق کرائے۔ اس کے بعد عدالت نے میڈیا کو ہدایت دی کہ وہ خبریں چلانے سے پہلے اس معاملے پر سرکاری بیان لے۔
دی وائر کے بانی مدیران نے بدھ کو ایک بیان جاری کر کے کہا کہ یوپی پولیس کے ذریعے درج ایف آئی آر جائز اظہار اور حقائق پر مبنی جانکاری پر حملہ کرنے کی کوشش ہے۔