Manipur

این بیرین سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/این بیرین سنگھ)

منی پور تشدد کو ’سرکاری سرپرستی‘ کا نتیجہ قرار دینے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ارکان کے خلاف کیس

گزشتہ 28 جون سے1 جولائی کے درمیان نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے منی پور کا دورہ کیا تھا۔ اس کے تین ارکان اینی راجہ، نشا سدھو اور دکشا دویدی کے خلاف ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، اکسانے اور ہتک عزت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، میری گریس زاؤ  اور ولسن لالم ہینگ شنگ۔ (تصویر: دی وائر)

منی پور تشدد: دی وائر کو انٹرویو دینے پر ایک پروفیسر اور دو کُکی کارکنوں کو کورٹ کا نوٹس

منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ نے دی وائر کے لیےکرن تھاپرکو انٹرویو دیا تھا۔ الزام ہے کہ انٹرویو کے دوران دیے گئے ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا تھا۔

منی پور کے سابق گورنر گربچن جگت۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@IPF_ORG)

منی پور کے سابق گورنر نے کہا-ریاست میں حالات کشمیر اور پنجاب میں دیکھے گئے حالات سے بھی بدتر

منی پور کے سابق گورنر گربچن جگت نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ریاست بھر میں پولیس اسٹیشنوں اور پولیس کے اسلحہ خانوں پر حملے کیے گئے ہیں اور ہزاروں بندوقیں اور بڑی مقدار میں گولہ بارود لوٹ لیا گیا ہے۔ جموں کشمیر، پنجاب، دہلی، گجرات کے بدترین دور میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔

Yaqut-Manipur-thumb

منی پور تشدد: کیسے بے گھر، بے سہارا اور اپنے ہی ملک میں ریفیوجی بنے صوبے کے لوگ

ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے نسلی تشدد جاری ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ لوگ اپنے گھر اور زمین چھوڑنے کو مجبور ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 70000 سے زائد لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ، جن کے لیے 350 کے قریب امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ کیسی ہے ان کیمپوں کی حالت؟

نریندر مودی۔ (فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

دو ماہ سے جاری تشدد کے باوجود وزیر اعظم منی پور کا ’م‘ بھی بولنے کی ہمت نہیں کر پا رہے ہیں

تمام سروے بتاتے ہیں کہ نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ‘انتہائی’ مقبول مودی فرقہ وارانہ فسادات، احتجاجی مظاہرے یا نسلی تشدد کے دوران کوئی اپیل جاری کیوں نہیں کرتے؟ مہاتما گاندھی کے گجرات سے آنے والے مودی منی پور کی مختلف برادریوں کے درمیان جا کر امن کی اپیل کیوں نہیں کرتے؟ دراصل ان کی مقبولیت محض انتخابی ہے۔

Manipur-Violence

منی پور تشدد کے دو مہینے: لوگوں نے کہا – ان کا حال اور مستقبل تباہ، حکومت نے انہیں بے سہارا چھوڑ دیا

ویڈیو: منی پور میں اکثریتی میتیئی اور قبائلی کُکی کمیونٹی کے درمیان3 مئی کو شروع ہونے والا نسلی تشدد جاری ہے۔ تشدد کے دوران اب تک کم از کم 133 افراد کی جان جا چکی ہی اور لگ بھگ 50000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

Rahul-Gandhi-Manipur

منی پور تشدد کے متاثرین سے ملے راہل گاندھی، کہا – امن ہی واحد راستہ

ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 29 جون کو ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریلیف کیمپوں میں رہ رہے متاثرہ افراد اور سول سوسائٹی کےممبران وغیرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔

manipur-Sangeeta-ji-thumb

منی پور تشدد کے درمیان ہندوستانی فوج کی ریاستی خواتین سے اپیل کے کیا معنی ہیں؟

ویڈیو: 26 جون کو ہندوستانی فوج کے اسپیئر کارپس کے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں خواتین مظاہرین ‘مسلح فسادیوں’ کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور ریاست میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مداخلت کر رہی ہیں۔ انہوں نے تعاون کی اپیل بھی کی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور پس منظر میں منی پور میں تشدد کے مناظر۔

شمال–مشرقی ریاست منی پور میں تشدد کی لہر

منی پور میں ویسے تو امن کی صورتحال ہمیشہ ہی خراب رہی ہے۔ مگر وزیر اعظم نریند ر مودی اور ان کے دست راست امت شاہ نے مکر و فریب کا سہار ا لےکر ایک ایسا امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، جو بس اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف تھا۔ حقیقی امن کے لیے کوششیں کرنے کے بجائے، مختلف گروپوں کو الجھا کر وقتی سیاسی فائدے حاصل کرنے کے کام کیے گئے۔

سونیا گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCIndia)

منی پور تشدد نے ملک و قوم کی روح کو مجروح  کیا ہے: سونیا گاندھی

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ وہیں، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔

بی جے پی ایم ایل اے ایل سوسیندرو کے امپھال ایسٹ  واقع گھر کے باہر ہتھیاروں کی واپسی کے لیےلگا ڈراپ باکس۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

منی پور تشدد: مختلف ایف آئی آر سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس کے اسلحہ خانے سے جدید ہتھیار لوٹے گئے

منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔

کرن تھاپر اور ہیمو چندر سنگھ۔ (تصویر: دی وائر)

’منی پور میں صدر راج کی ضرورت؛ تشدد بند ہونے کے بعد بات چیت کے ذریعے بھروسہ قائم کیا جائے‘

منی پور اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس کے سابق ایم ایل اے ہیموچندر سنگھ نے سینئر صحافی کرن تھاپر سے ریاست میں تشدد پر قابو پانے، امن و امان کی بحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اعتماد اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے ضروری اقدامات کے بارے میں بات کی۔

Yaqut-Manipur-Vid-thumb

منی پور: تشدد کے بعد چوڑا چاند پور کا چرچ بنا کُکی برادری کے لوگوں کا سہارا

ویڈیو:منی پور میں مئی کے اوائل میں ہونے والے تشدد کے بعد ہزاروں لوگ نقل مکانی کو مجبو رہوئے ہیں،سینکڑوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ایسے میں چوڑا چاند پور کا ایک چرچ بے گھر ہونے والےکُکی برادری کے لوگوں کے لیے پناہ گاہ بن گیا ہے ،جہاں تشدد سے متاثرہ تقریباً تین سو لوگ رہ رہے ہیں۔

منی پور گزشتہ 3 مئی سے نسلی تشدد کی زد میں ہے۔ (فوٹو  بہ شکریہ: اے این آئی)

منی پور میں تشدد بھڑکانے میں چیف منسٹر اور بی جے پی ایم پی کے رول کی جانچ ہونی چاہیے: منی پور ٹرائبلس فورم

منی پور میں گزشتہ ماہ 3 مئی سے ہونے والے نسلی تشدد کے سلسلے میں منی پور ٹرائبلس فورم نے کہا ہے کہ این بیرین سنگھ کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی ریاست میں پولرائزیشن کی سیاست دیکھنے کو مل رہی ہے۔فورم نے چیف منسٹر اور بی جے پی کے ایک راجیہ سبھا ایم پی کے مبینہ رول کی جانچ کی اپیل کی ہے۔

Kuki-Delhi-Protest-Thumb

کُکی کمیونٹی کا دہلی میں احتجاجی مظاہرہ، منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ

ویڈیو: منی پور میں آدی واسی اور غیر آدی واسی برادریوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ریاست کے دورے پر ہیں۔ دریں اثنا، کُکی برادری نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرتےہوئے اپنی حفاظت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔

Manipur-yaqut-thumb

وزیر داخلہ کی آمد سے قبل منی پور میں زمینی حالات کیا رہے؟

ویڈیو: اس ماہ کے شروع میں منی پور میں تشدد کے بعد گزشتہ ہفتے پھرسے تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سوموار کو ریاست کے دورے پرپہنچے۔ اس دوران ریاست میں کئی مقامات پر کرفیو نافذ کردیا گیا، بعض علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سننے ملیں۔

امت شاہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: Facebook/@amitshahofficial)

ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے منی پور میں جھڑپیں ہوئی ہیں، سب کو انصاف ملے گا: امت شاہ

منی پور میں پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے عوامی بیان میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ چھ سالوں سے ہم سب پرامن طریقے سے ایک ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ ایک بھی بند نہیں تھا، ایک بھی ناکہ بندی نہیں تھی۔عدالت کے ایک فیصلےکی وجہ سے جو تنازعہ ہوا ہے،اس کو بات چیت اور پرامن طریقے سےحل کیا جائے گا۔

منی پور میں تشدد کے دوران کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

منی پور: مقامی اور مذہبی پہچان کا پیچیدہ امتزاج شمال–مشرق میں امن کو چیلنج پیش کر رہا ہے

شمال–مشرق میں ذات پات کے تنازعے کی سماجی اور ثقافتی جڑیں گہری ہیں۔ منی پور میں جاری افراتفری اور انتشار نسلی سیاسی عزائم سے وابستہ ہیں۔ بدقسمتی سےشمال–مشرق ہندوستان میں دہائیوں پرانی علیحدگی پسندتحریکوں کے درمیان ذات پات کی تقسیم کو تقویت پہنچانے میں مذہب نے ایک بڑھتا ہوا رول نبھانا شروع کر دیا ہے۔

Sangeeta-Ji-Thumb

منی پور میں حالیہ تشدد کی وجہ کیا ہے؟

ویڈیو: منی پور میں میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے خلاف 3 مئی کو نکلی ریلیوں کے بعد تشددمیں کم از کم 54 افراد مارے گئے، کئی گھروں کو آگ لگا دی گئی اور سینکڑوں لوگ اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبورہوگئے۔اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی نیشنل افیئرز ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔

راہل گاندھی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

راہل گاندھی نے کہا – بی جے پی کی نفرت اور تشدد کی سیاست سے جل رہا ہے منی پور

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی کی تشدد کی سیاست کا نتیجہ آج منی پور میں نظر آرہا ہے۔ منی پور جل رہا ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کرناٹک میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی کے دوران۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/بی جے پی کرناٹک)

کرناٹک انتخابی مہم میں مصروف مودی منی پور تشدد اور جموں و کشمیر میں جوانوں کی موت پر خاموش ہیں

منی پور میں پچھلے کچھ دنوں سے تشدد جاری ہے، جبکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں پانچ جوان شہید ہوگئے ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ان دونوں واقعات پر اب تک نہ تو کوئی بیان دیا ہے اور نہ ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کےبارے میں کسی طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

منی پور میں حالیہ کشیدگی کے دوران آگ زنی(وسط میں) وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/ پی آئی بی)

سات وجوہات، جن سے پتہ چلتا ہے کہ منی پور تشدد کوئی اچانک پیش آنے والا واقعہ نہیں ہے

منی پور میں حالیہ تشدد کے درمیان جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ برادریوں کے بیچ تنازعات کی تاریخ والی اس ریاست کو سنبھالنے میں اگر وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ ذرا سابھی احتیاط سے کام لیتے تو حالیہ کشیدگی کے لیے ذمہ دار بہت سی وجوہات سے بچا جا سکتا تھا۔

منی پور میں جاری تشدد کے دوران کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیو گریب)

منی پور میں تشدد کے درمیان 2 دنوں میں 13 لوگوں کی موت

منی پور کی اکثریتی میتیئی کمیونٹی اپنے لیے شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ مانگ رہی ہے، آدی واسی کمیونٹی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے آئینی حقوق متاثر ہوں گے ۔گزشتہ 3 مئی کو ریاست میں ایک آدی واسی طلبہ تنظیم کی طرف سے میتیئی کمیونٹی کے مطالبات کے خلاف نکالے گئے احتجاجی مارچ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

(فوٹوبہ شکریہ: سوشل میڈیا)

منی پور: حکومت نے فرقہ وارانہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست کی تاریخ پر مبنی کتاب پر پابندی عا ئد کی

منی پور حکومت نے آنجہانی بریگیڈیئر سشیل کمار شرما کی کتاب ‘دی کمپلیکسٹی کالڈ منی پور: روٹس، پرسیپشنز اینڈ ریئلٹی’ میں درج معلومات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ کتاب میں منی پور ریاست کے ہندوستان میں الحاق سے متعلق تاریخ بیان کی گئی ہے۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

دہلی: سیڈیشن کیس میں شرجیل امام کو ضمانت ملی

دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے سابق طالبعلم شرجیل امام کو سیڈیشن کے معاملے میں ضمانت دی ہے، جس میں ان پر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اپنی تقریر کے ذریعےدنگا بھڑکانے کا الزام تھا۔ تاہم دہلی فسادات سے متعلق مقدمات کی وجہ سے انہیں فی الحال جیل میں ہی رہنا پڑے گا۔

WhatsApp-Image-2022-06-29-at-10.41.03-AM-e1656492223201

’ہمارے وزیر اعظم کو آسام کے بارے میں ٹوئٹ کرنے میں پانچ دن لگے‘

ویڈیو: آسام سیلاب سے بری طرح متاثر ہے۔ تبت سے ہوتے ہوئے آسام پہنچنے والی برہم پترا ندی میں ہر سال آنے والے سیلاب سے ریاست کی ایک بڑی آبادی متاثر ہوتی ہے۔ اس سال سیلاب کی وجہ سے اب تک 139 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ آسام کے لوگوں کو ہر سال اس تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

سیڈیشن پر سپریم کورٹ کے آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے شرجیل امام نے عبوری ضمانت کے لیے عرضی داخل کی

رواں سال جنوری میں دہلی کی ایک عدالت نے 2019 کے سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالبعلم شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کا الزام طےکیا تھا۔ اسی ماہ سپریم کورٹ نے سیڈیشن کے قانون پر غوروخوض ہونے تک اس سے متعلق تمام کارروائیوں پر روک لگانے کی ہدایت دی ہے۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

اسمبلی انتخابات: پانچ ریاستوں میں تقریباً آٹھ لاکھ ووٹروں نے نوٹا کا بٹن دبایا

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہائی اہم مانے جانے والےاتر پردیش میں، جہاں سب سے زیادہ 403 اسمبلی سیٹیں ہیں، وہاں 621186 ووٹرز (0.7 فیصد) نے ای وی ایم میں ‘نوٹا’ کا بٹن دبایا۔ شیوسینا کو گوا، اتر پردیش اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں نوٹا سے بھی کم ووٹ ملے۔

علامتی تصویر

منی پور اسمبلی انتخاب: وزیر اعلیٰ نے کہا – بی جے پی اب نیشنل پیپلز پارٹی کی مدد نہیں لے سکتی

منی پور اسمبلی انتخاب میں اب تک موصولہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 15 سیٹیوں پر جیت حاصل کی ہے اور چودہ سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ رجحانات سے واضح ہوگیاہے کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ ہینگانگ سے جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے، لیکن این پی پی کی مدد نہیں لے سکتی۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

جامعہ تشدد کے معاملے میں جے این یو کے طالبعلم شرجیل امام کو ضمانت

دہلی کی ایک عدالت نے دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئےتشدد سے متعلق معاملےمیں شرجیل امام کوضمانت دیتے ہوئے کہا کہ جرم کی نوعیت اور اس حقیقت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کی عرضی کو منظور کیا جاتا ہے کہ انہیں جانچ کے دوران گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

TISS

شرجیل امام کے حق میں نعرے بازی پر درج سیڈیشن کیس میں دو طالبعلموں کو پیشگی ضمانت

گزشتہ سال فروری میں ممبئی کے آزاد میدان میں ہوئے ایک ایل جی بی ٹی کیو پروگرام میں جے این یواسٹوڈنٹ شرجیل امام کے حق میں مبینہ نعرے بازی کے لیے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے دو طالبعلموں کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

السلام علیکم سے پتہ چلتا ہے کہ شرجیل امام کی تقریر ایک خاص کمیونٹی کے لیے تھی: دہلی پولیس

شرجیل امام کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 13 دسمبر 2019 اور اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں16جنوری 2020 کو شہریت قانون کے خلاف مبینہ طور پرمتنازعہ بیانات دینے کا الزم ہے ۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر دھمکی دی تھی کہ آسام اور بقیہ شمال مشرقی صوبوں کو ‘ہندوستان سے الگ’کر دیا جائے۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد اپنی بیوی رنجیتا ایلنگبام کے ساتھ صحافی کشورچندر وانگ کھیم۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے کی بات‘ کہنے کی وجہ سے جیل میں ڈالے گئے صحافی رہا

منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔

صحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے‘ کی بات کہنے والے کارکن اور صحافی دو مہینے سے جیل میں

منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔

صحافی کشورچند وانگ کھیم کے ساتھ پاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام۔ (فوٹو بہ شکریہ: کشورچند وانگ کھیم)

منی پور: سیڈیشن اور یو اے پی اے کے تحت گرفتار صحافی رہا، پولیس نے کہا- کیس بند نہیں

پولیس نے 17 جنوری کو ریاست کے دوسینئرصحافیوں فرنٹیر منی پور نیوز پورٹل کے ایگزیکٹو ایڈیٹرپاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام کو پورٹل پر چھپے ایک مضمون کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔ ان پریو اے پی اے اور سیڈیشن کی دفعات لگائی گئی ہیں۔