گزشتہ اگست میں مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور یونین ٹریٹری بنا کر دو حصوں میں باٹنے کے فیصلے کے پہلے سے 3 وزیراعلیٰ سمیت کئی مقامی رہنما حراست میں ہیں۔
ویڈیو: آئی آئی ٹی کانپور میں ایک مظاہرے کے دوران طلبا کے ذریعے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم’ہم دیکھیں گے’ گائے جانے پر ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتایا اور اس کی دو سطروں پر اعتراض کیاہے۔اس نظم کا معنی بتا رہی ہیں ریڈیو مرچی کی آر جے صائمہ۔
اترپردیش کے فیروزآباد شہر میں گزشتہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں،جو اب چل پھربھی نہیں سکتے۔
مغربی بنگال ،مہاراشٹر اور بہار کے بعد کیرل چوتھی ریاست ہے،جس کی جھانکی کو یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے خارج کیا گیا ہے۔
گزشتہ نومبر میں مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے اور مختلف پابندیوں کے بعد ریاست میں سیاحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت محکمہ سیاحت کے ذریعے دی گئی جانکاری ان کے دعویٰ کے برعکس تصویر پیش کرتی ہے۔
بہار پولیس شہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں راشٹریہ جنتا دل کی ایک ریلی میں حصہ لینے گئے امیر حنظلہ نامی ایک نوجوان کے قتل کی جانچ کر رہی ہے۔
حالانکہ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو ایس ایس جی سکیورٹی ملی ہوئی ہے، لہذا ان کو کہیں بھی جانے سے پہلے پولیس کی منظوری لینی ہوتی ہے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہروں اور تشدد کے بعد اترپردیش پولیس پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ اترپردیش کے کئی علاقوں کا دورہ کر کے لوٹی فیکٹ فائڈنگ ٹیم کے ممبر اور سماجی کارکن ہرش مندر سے دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیروادکی بات چیت۔
ہم ساوتری بائی پھولے کو صرف ڈاک ٹکٹ کے لئے یاد نہ کریں۔یاد کریں تو اس لئے کہ اس وقت کا سماج کتنا گھٹیا اور ظالم تھا۔ اس سماج میں ایک دلیر خاتون بھی تھیں جن کا نام ساوتری بائی پھولے تھا۔
گراؤنڈ رپورٹ : اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ 21 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا۔ اس دوران فیض خان نام کے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ رشتہ داروں کا الزام ہے کہ فیض کو وقت پر میڈیکل سہولت نہیں دی گئی اور جب فیملی نے ان کی لاش لینا چاہا تو پولیس نے ان کو پیٹا۔
ویڈیو:اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ دی وائر کے اویچل دوبے نے رام پور میں ان فیملیوں سے بات چیت کی۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کا غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم کمیونٹی پورے ملک میں اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے ،وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔اس بارے میں اپوروانند کا نظریہ۔
ممبئی کے گورے گاؤں ایسٹ واقع ایک مال میں ہوا حادثہ۔پولیس نے بتایا کہ حادثے کے دوران ہوئی موت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اوروہ اس ٹھیکے دار کی تلاش کر رہی ہے جس نے ان دونوں کو کام پر رکھا تھا۔
اترپردیش پولیس نے شہریت ترمیم قانون کو لے کر ریاست میں ہو رہے مظاہروں کے مد نظر امن و امان کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کی فہرست تیار کی تھی۔ فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں۔
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی بنگال کی تجویز کو ایکسپرٹ کمیٹی کے ذریعے اپنی میٹنگ میں تجزیہ کرنے کے بعد خارج کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی توہین کی ہے۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں 19 دسمبر کو وارانسی کے بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 14 مہینے کی بچی کے سماجی کارکن ماں- باپ کے ساتھ 73 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں کے ساتھ لیفٹ پارٹی ممبر اور طلبا بھی شامل تھے۔
گزشتہ17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس کارروائی کے خلاف پرامن مارچ میں فیض احمد فیض کی نظم‘ہم دیکھیں گے’ گائی گئی تھی۔ ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتاتے ہوئےنظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصہ پر اعتراض کیاہے۔
اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ یہ فیصلہ اس تشویش کی وجہ سے لیا گیا ہے کہ ہندوستان میں شہریت ترمیم قانون نافذ ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو سکتے ہیں۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
سالانہ ہیومن رائٹس رپورٹ کہتی ہے کہ 662 لوگوں نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ہیبیس کارپس عرضی داخل کی اور اپنے خلاف لگائے گئے پی ایس اے کو رد کرنے کی مانگ کی۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے انتظامیہ نے کمیونی کیشن کی سبھی لائنوں –لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات، موبائل فون خدمات اور انٹر نیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔
این آر سی اور این پی آر کو خارج کیا جانا چاہیے اور شہریت قانون کو از سر نو تیار کیا جاناچاہیے، جس میں اس کے اہتمام کسی مذہب کے لیے مخصوص نہ ہوں، بلکہ سبھی متاثرین کے لیے ہوں۔
سال 2015 میں سمستی پور میں ایک بند کمرے کی میٹنگ میں نمبرداروں کو بتایا گیا تھاکہ انتخابات کے بعد جب بھارتیہ جنتا پارٹی صوبے میں اقتدار میں آئے گی تو مسلمان پاکستان جائیں گے اور ان کی جائیدادیں گاؤں والوں میں بانٹی جائیں گی۔مجھے یہ سنتے ہوئے اس وقت یہ اندازہ نہیں تھا کہ محض چار سال بعد اتر پردیش کے مظفر نگر قصبہ میں 72سالہ حاجی حامد حسین کو پولیس کی لاٹھیوں اور بندوقوں کے بٹ کے وار سہتے ہوئے یہ سنناپڑے کہ پاکستان ورنہ قبرستان…
ویڈیو: اترپردیش میں کئی جگہوں پر شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرے پرتشدد جھڑپ میں تبدیل ہوگئے تھے ۔ 20 دسمبر کو بجنور کے نہٹور قصبے میں پولیس فائرنگ کے دوران دو موت ہوئی تھی ، مرنے والے تھے یو پی ایس کی تیاری کرہے اکیس سالہ سلیمان اور مزدوری کرکے گھر چلانے والے تئیس سالہ انس۔ اہل خانہ سے اویچل دوبے کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ 20دسمبر کو اترپردیش کے بجنور ضلع کے نہٹور قصبے میں شہریت قانون کے خلاف ہوئےپر تشدد مظاہرے کے دوران محمد سلیمان اور محمد انس کی موت ہوگئی تھی ۔سلیمان یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے تھے ،جبکہ انس اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اسی ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کی مخالفت میں ملک بھر میں ہو رہے مظاہرہ پرسرکار اور میڈیا کے رویےپر سینئر صحافی اسمتا شرما، این آر موہنتی اور وکیل عبدالرحمٰن سے چرچہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں گزشتہ20 دسمبر کو ہوئے پرتشدد مظاہرہ کو لے کر پولیس نے 21 نابالغوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔الزام ہے کہ ان میں کئی بچوں کو پولیس نے حراست میں بے رحمی سے پیٹا ہے۔ دی وائر نے متاثرین میں سے کچھ نابالغوں سے بات چیت کی۔
جموں و کشمیر کےحکام نے بتایا کہ رہا کئے گئے پانچوں رہنما نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ہیں، جنہیں احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا۔ 5 اگست سے سابقہ ریاست کےتین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے ساتھ مین اسٹریم اور علیحدگی پسند خیمے کے سینکڑوں رہنماؤں کو احتیاطاً حراست میں رکھا گیاہے۔
گراؤنڈ رپورٹ : گورکھپور میں 20 دسمبر کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتارکیا تھا۔ ان میں سے کئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے لوگ مظاہرے میں موجود نہیں تھے، لیکن پولیس نے ان کو حراست میں لیااور بےرحمی سے مارپیٹ کی۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئےایک خط میں کہا گیا تھا کہ دہلی پولیس نے 24 دسمبر سے 2 جنوری تک مکھرجی نگر واقع سبھی کوچنگ سینٹر، ہاسٹل اور پی جی بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ دہلی پولیس کے ذریعے اس بات کی تردید کے باوجود پورے علاقے میں سناٹے پسرا ہے اور طلبہ و طالبات اپنے گھر لوٹ چکے ہیں۔اس کے باوجود لوگو ں کا کہنا ہے کہ معاملے کے طول پکڑنے کے بعد اپنی ناک بچانے کے چکر میں پولیس اس خط اور ویڈیو کو فرضی بتا رہی ہے۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اتر پردیش سے ایسے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں پولیس اہلکار مبینہ طور پر تشدد، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان پر بھی ویسی ہی کارروائی ہونی چاہیے جیسی ویڈیو فوٹیج میں آنے والے دوسرے لوگوں پر کی جا رہی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیاہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون اور این پی آر جیسے مدعوں پرسنجیدہ اور مثبت بحث ضروری ہے اورمظاہرہ کے دوران تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ جمہوریت میں اتفاق، عدم اتفاق بنیادی اصول ہے۔ دونوں فریقوں کو سنا جاناچاہیے۔
نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی وزیر داخلہ کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایسے طاقتور مظاہرہ کے اٹھ کھڑے ہونے کی امید رہی ہوگی۔اب عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم ملک گیر این آر سی کے منصوبہ سے ہی انکار کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہی وزیر داخلہ نے پارلیامنٹ میں اس بابت بیان دیا تھا۔
ایس پی نے بتایا کہ شعیب نے تشددکے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔
پی ایم مودی نے شہریت قانون پر پہلی بار چپی توڑتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ کو میں پسند نہیں ہوں، مودی سے نفرت ہے، تو مودی کے پتلے کو جوتے مارو، مودی کا پتلا جلاؤ لیکن ملک کے غریب کا آٹو مت جلاؤ، کسی کی پراپرٹی مت جلاؤ۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی جنگی پیمانے پر کرانے کی بات کہی۔
ایک انٹرویو میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص کراقلیتوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔