places of worship act

پارلیامنٹ ہاؤس۔ (تصویر بہ شکریہ: PIB/Illustration: Pariplab Chakraborty/The Wire)

عبادت گاہوں کے قانون پر پارلیامنٹ کی بحث نئی سمت دے سکتی ہے

تین دہائی قبل جب یہ عبادت گاہوں کا بل پارلیامنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو بی جے پی نے اسے ‘سیاہ ترین ‘ بل قرار دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیاتھا کہ یہ’مغل اور برطانوی دور حکومت میں ہندو مندروں پر کی جانے والی تمام تجاوزات کو قانونی حیثیت دینے’ کی کوشش کی کرتا ہے۔ جبکہ غیر بی جے پی ارکان پارلیامنٹ نے اس کی حمایت کرتے ہوئے اسے سیکولرازم اور ہم آہنگی کے تحفظ کے لیے ایک ضروری قدم قرار دیا تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ۔ (پس منظر میں سپریم کورٹ) (تصویر: ایس سی آئی ویب سائٹ/وکی میڈیا)

سپریم کورٹ نے مذہبی مقامات کے سروے پر پابندی لگائی، مرکز سے جواب طلب کیا

عبادت گاہوں کے قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے سلسلے میں عدالت عظمیٰ نے کسی بھی قسم کے نئے سروے اور کیس کے اندراج پر پابندی لگاتے ہوئے مرکزی حکومت کو چار ہفتے کے اندر اپنا موقف واضح کرنے کو کہا ہے۔

Baat-Bharat-Ki-thumb

گیان واپی سے اجمیر: کہاں رکے گا مسجدوں میں مندر ہونے کے دعووں کا سلسلہ

ویڈیو: سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے سے لے کر اجمیر میں درگاہ شریف میں مندر ہونے کے دعوے پر نوٹس بھیجے جانےکے پس پردہ عدالتی احکامات ہیں۔ کیا عدالتیں عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہی ہیں؟ اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایم آر شمشاد کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔