مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیںگے۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
پونڈیچری شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرنے والا پہلایونین ٹریٹری بن گیا ہے۔ اس سے پہلے کیرل، پنجاب، راجستھان،مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش اسمبلی میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس ہو چکی ہیں۔
مدھیہ پردیش کی حکومت نے اسمبلی میں شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرتے ہوئے اس کو ہندوستانی آئین کے بنیادی جذبے کی خلاف ورزی بتایا۔ اس سے پہلے کیرل، پنجاب، مغربی بنگال اور راجستھان میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس کی جا چکی ہے۔
کیرل کے گورنر عارف محمد خان کے خطاب کے دوران حزب مخالف جماعت کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف ایم ایل اے نے اسمبلی میں گورنر عارف محمد خان کا راستہ روکا اور شہریت ترمیم قانون کےخلاف ‘واپس جاؤ ‘کے نعرے لگائے۔
کرناٹک میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ این آر سی پر، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہر ملک کو یہ نہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی زمین پر کتنے شہری رہتے ہیں اور کتنے غیر ملکی رہتے ہیں؟
قابل ذکر ہے کہ 751 رکنی یورپی پارلیامان میں 651 اراکین کی غیر معمولی اکثریت نے شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے علاوہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث کے لیے کُل چھ قراردادیں منظور کی ہیں۔ ان پر 29 جنوری کو بحث اور 30 جنوری کو ووٹنگ ہو گی۔
اس موقع پرکئی رہنماؤں نے بی جے پی ایم ایل اے سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کاغذ ہے؟ کیا آپ ہندوستانی ہیں؟
راجستھان کی کانگریس حکومت نے شہریت قانون کے خلاف اسمبلی میں تجویزپاس کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس قانون کو رد کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران اسمبلی میں بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے شہریت قانون کے حق میں نعرےبازی کی۔
سی اے اےکے خلاف بی جے پی چھوڑنے والے مسلم رہنماؤں نے اپنے خط میں کہاہے کہ ،ہندوستانی آئین کے آرٹیکل14 کے تحت کسی بھی ہندوستانی شہری کو برابری کاحق حاصل ہے، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے سی اےاے کو مذہبی بنیاد پرنافذ کرکےملک کو باٹنے کا کام کیا گیا ہے جو آئین کے بنیادی جذبےکے خلاف ہے۔
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہاکہ،اس قانون کو اب ہندو مسلمان کے نظریے سے دیکھا جا رہا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم مذہب سے الگ انصاف کی بات کرتے ہیں۔ گاندھی جی نے بھی کہا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر بٹوارہ نہیں ہونا چاہیے۔
کورٹ نے معاملے کی سماعت کے لئے پانچ ججوں کی بنچ بنانے کا اشارہ دیا ہے۔ درخواست گزاروں نے مانگ کیا کہ اس قانون کو نافذکرنے کی کارروائی کو ٹال دیا جائے۔
وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نےتمام ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ این پی آرنافذکرنے سے پہلے اس کو دھیان سے پڑھ لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،میں تمام ریاستوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کریں۔ […]
اس سے پہلے پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کوہندوستان کی سیکولرفطرت کے خلاف بتایا تھااور کہا تھاکہ ان کی حکومت اس بل کو اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔
شہریت ترمیم قانون کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کیرل ریاست نے مرکزی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ کیرل ریاست نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون آرٹیکل 14، 21 اور 25 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
کیرل ریاست نے کہا ہے کہ شہریت ترمیم قانون آرٹیکل 14، 21 اور 25 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ قانون غیر مناسب اور مدلل نہیں ہے۔
کیرل کے وزیراعلیٰ پنارئی وجین نے 11 غیر بی جے پی وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سی اے اے کو رد کرنے کی مانگ سے جڑا بل پاس کرنے کے لیے ان کی ریاست کی اسمبلی کی نقل کریں۔ دوسری طرف بی جے پی نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں جن جاگرن مہم شروع کر دی ہے۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
یہ معاملہ پنجاب کے منسا کا ہے۔ قتل کے الزام میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ مرنے والااور ملزم سبھی دلت کمیونٹی سے ہیں۔
ویڈیو: صوفی کتھک رقاصہ منجری چترویدی سے کتھک، صوفی کتھک اور ان کے تخلیقی سفر پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
معاملہ پنجاب کے سنگرور ضلع کا ہے۔نوجوان نےبیان میں کہاتھا کہ چار لوگوں نے اس کی پٹائی کی اور کھمبے سے باندھ دیا۔ جب اس نے پانی مانگا تو اسے پیشاب پینے کو مجبور کیا گیا۔
سال 2017 میں ہریانہ کے پنچکولہ میں ڈیرا سچا سودا چیف گرمیت رام رحیم کو ریپ کے معاملوں میں مجرم ٹھہرانے کے بعد ہوئے تشدد کے ایک معاملے میں ہنی پریت پر سیڈیشن کا الزام لگایا گیا تھا، جس میں 30 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
پنجاب کے گرداس پور لوک سبھا حلقے کے رکن پارلیامان سنی دیول نے گرپریت سنگھ پلہیری کو اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے۔ حلقہ کے کانگریسی ایم ایل اے سکھجندر سنگھ رندھاوا بولے، یہ رائےدہندگان کے ساتھ دھوکہ ہے۔ لوگوں نے دیول کو اپنا رکن پارلیامان چنا ہے، نہ کہ ان کے نمائندہ کو۔
ضلع الیکشن آفیسر کے مطابق؛ گرداس پور لوک سبھا سیٹ سے نو منتخب رکن پارلیامان سنی دیول کا انتخابی خرچ شروعاتی حساب میں 70 لاکھ روپے سے زیادہ پایا گیا ہے، جس کے سبب ان کو خرچ کا بیورہ دینے کو کہا گیا ہے۔
اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت وجئے سامپلا نے کہا کہ علاقے میں ایئر پورٹ بنوایا، ریل گاڑیاں چلائیں، سڑکیں بنوائیں۔اگر یہی جرم ہے تو میں اپنی آنے والی نسلوں کو سمجھا دوں گا کہ وہ ایسی غلطیاں نہ کریں۔
جلیاں والا باغ : اس قتل عام کے بعد ہندوستانیوں کو بھلے برے کی تمیز ہونے لگی تھی اور وہ اب مزید جی حضوری نہیں کرنا چاہتے تھے۔ 13 اپریل 1919، یعنی آج سے ٹھیک سو سال پہلے، ‘ریجینل ڈائر’ نام کے برٹش بریگیڈیئر جنرل نے جلیاں والا باغ […]
پنجاب کے پٹیالہ میں واقع راجیو گاندھی نیشنل یونیورسٹی آف لا ء کے ہاسٹل میں خراب کھانا ملنے کی مخالفت کرنے پر 6 طلبا کو برخاست کر دیا گیا تھا۔
اتر پردیش کے آگرہ ضلع کے کسان کا کہنا ہے کہ مجھ پر 35 لاکھ روپے کا قرض ہے اور اگر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مدد نہیں کر سکتے تو کم سے کم مجھے مرنے کی اجازت تو دے ہی سکتے ہیں۔
پنجاب صوبہ(پاکستان)کے انفارمیشن اینڈ کلچر منسٹر فیاض الحسن چوہان نے اپنے اس بیان پر معافی مانگی اور کہا کہ یہ بات انھوں نے پاکستان کے اقلیتوں کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کے لیے کہی تھی۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ جموں و کشمیر جیل میں مقامی قیدیوں کو ورغلاتے ہیں ۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے حال ہی میں ہوئے پلواما دہشت گردانہ حملے اور ان حملوں کا آئندہ انتخابات پر کیا اثر ہوگا، اس بارے میں سینئر صحافی آشوتوش اور سمتا شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
غور طلب ہے کہ جیل بھیجے گئے کسان چھوٹے اور حاشیے کے وہ کسان ہیں جو کہ پنجاب حکومت کی قرض معافی کی اسکیم کے تحت آتے ہیں۔
کشمیری طلبا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان کے مکان مالکوں نے ان کو مکان خالی کرنے کے لیے کہا۔
اتر پردیش میں آگرہ کے کسان پردیپ شرما نے فصل بیما سے متعلق زراعت محکمہ میں بد عنوانی کا بھی الزام لگایا ہے۔ اس سے پہلے شرما نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے عزت سے مرنے کی خواہش(Euthanasia)کی اجازت مانگی تھی۔
کسان حکومت سے بھی ناراض ہیں ۔ ان کو امید تھی کہ حکومت آلو کے لیے بھی ایم ایس پی طے کرے گی،لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب جو حال ہے اس میں ان کی لاگت بھی نہیں نکل رہی ۔
میرا استحصال کرنے والے شخص تھے قادر مطلق کے پی ایس گل، جو کہ 1988 میں پنجاب کے پولیس ڈائریکٹر جنرل تھے۔مجھے اکیلے میں من بھر رو لینے اور آگے بڑھنے کی نصیحت دی گئی۔