پچھلے مہینے کرناٹک کے بیدر کے شاہین اسکول کے خلاف بچوں کے ذریعےسی اے اے مخالف ڈرامااسٹیج کرنے کے معاملے میں سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیاتھا۔ پہلے کی طرح ہی طال علموں سے ڈراما کس نے لکھا، کس نے تیاری کرائی اور ان کولائنیں کس نے رٹائیں جیسے سوال پوچھے گئے۔
ایک مقامی سماجی کارکن کی شکایت پر کرناٹک کے شاہین اسکول اور اس کی انتظامیہ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اسکول انتظامیہ نے پولیس پر طلبا، ان کے گارجین اور استاتذہ کے استحصال کاالزام لگایا ہے۔
این سی آربی کے ذریعے جاری حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2016 کی مقابلے 2018 میں سیڈیشن کے دوگنے معاملے درج ہوئے ہیں۔ جن ریاستوں میں یہ معاملے درج ہوئے ان میں جھارکھنڈ پہلے نمبر پر ہے، اس کے بعد آسام، جموں و کشمیر، کیرل اور منی پور ہیں۔
آسام میں شہریت قانون کو لےکر ہو رہے مظاہروں کے بیچ سماجی کارکن اکھل گگوئی کویواے پی اے کے تحت معاملہ درج کرکے12 دسمبرکو گرفتار کیا گیا تھا۔ آسام کی ایک عدالت نے انہیں 17دسمبر کو10 دن کی این آئی اے کی حراست میں بھیج دیا تھا۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران محکمہ انکم ٹیکس کی چھاپےماری کی سابق وزیرائے اعلیٰ سدھارمیا اور کمار سوامی کے ساتھ اس وقت کے کانگریس جے ڈی ایس گٹھ بندھن کے ایم پی اور ایم ایل نے مخالفت کی تھی۔ عدالت نے پولیس کو مجرمانہ سازش رچنے اور حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوشش کرنے کے لیے معاملہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔
بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اجئے اگروال نے مبینہ طور پر وزیر اعظم مودی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر کانگریسی رہنما منی شنکر ایئر کے خلاف 2017 میں عرضی دائر کر کے سیڈیشن کا معاملہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔
نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پر ریاست کے لئے الگ وزیر اعظم کی ان کی مانگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ میں ان رہنماؤں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ایسی مانگ جاری رکھتے ہیں، تو ہمارے پاس آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو رد کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
کانگریس کا انتخابی منشور کم از کم یوں بامعنی ہے کہ فوری طور پر ہی سہی، ملک کے سیاسی ڈسکورس میں تبدیلی کے اشارے مل رہے ہیں۔
2016 میں درج سیڈیشن کے معاملے میں دہلی پولیس نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، سابق طالب علم عمر خالد، انربان بھٹاچاریہ اور دیگر کے خلاف گزشتہ 14 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔
کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے غریبوں کو 72 ہزار روپے سالانہ دینے اور کسانوں کے لئے الگ بجٹ کے اہتمام کا وعدہ کیا ہے۔ پارٹی نے قرض نہ چکا پانے والے کسانوں کے خلاف فوجداری نہیں بلکہ سول کیس درج کرنے کی بات کہی ہے۔
بی جے پی اقلیتی سیل کے ریاستی نائب صدر ٹیٹو بڈوال نے الزام لگایا ہے کہ کنہیا کمار نے سوموار کو کشن گنج کے انجمن اسلامیہ ہال میں ‘بھڑکاؤ’ بیان دیا تھا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 14 طلبا پر لگایا گیا سیڈیشن کا چارج ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے واپس لے لیا گیا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ دنوں ری پبلک ٹی وی کی ٹیم سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کی جھڑپ کے بعد کچھ طلبا کے خلاف سیڈیشن کے کیس کو لے کر وہاں کے اسٹوڈنٹس اور اساتذہ سے کبیر اگروال کی بات چیت۔
موجودہ معاملےمیں اپنے گروہ کے غلطی کر رہے ساتھیوں کی طرفداری کے لئے بے تاب ارنب گوسوامی بہت آسانی سے یہ بھول گئے کہ اب بھی یونیورسٹی میں خبرسازی کےلئے اجازت ضروری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں طلبا کے خلاف شکایت کرنے والے کے ذریعے فراہم کیے گئے ویڈیو میں کسی طرح کی کوئی نعرے بازی نہیں ہے ۔طلبا کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ واپس ہوسکتا ہے۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حالیہ تنازعہ پر دی وائر کے بیورو چیف رگھو کرناڈ اور اے ایم یواسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر مشکوراحمد عثمانی سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت ۔
اس معاملے میں بی جے پی یووا مورچہ کے ایک رہنما کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ طلبا نے ملک مخالف نعرے لگائے تھے ۔ اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین نے تما م الزامات کی تردید کی ہے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ملک مخالف نعرے لگانے کے معاملے میں دہلی پولیس کی چارج شیٹ کو ابھی تک دہلی حکومت نے منظوری نہیں دی ہے۔
دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے مقدمہ چلانے کے لیے دہلی حکومت سے ضروری منظوری لینے کی مدت میں اضافہ کرتے ہوئے معاملے کی شنوائی 28 فروری تک کے لیے ٹال دی ہے۔
یونین ہوم منسٹر ہنس راج اہیر نے کہا کہ مجرمانہ قوانین میں ترمیم ایک مسلسل کارروائی ہے اور اس پر ریاستی حکومتوں سمیت مختلف فریقوں سے صلاح کے بعد ہی کسی طرح کا فیصلہ لیا جاتا ہے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی سیڈیشن معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کے ذریعے دائر چارج شیٹ کو منظور کرنے سے انکار کر دیا تھا اور دہلی حکومت کے وزارت قانون سے اجازت لینے کو کہا تھا۔
ویڈیو: دہلی پولیس نے 2016 میں درج راج دروہ کے معاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار اور دوسروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک نے بدھ کو کہا کہ ، معاملہ آخری دور میں ہے ۔جانچ پیچیدہ تھی کیوں کہ بیان لینے کے لیے ٹیم کو دوسری ریاستوں کا دورہ بھی کرنا پڑا تھا۔
کمیشن نے کہا کہ حب الوطنی کا کوئی ایک پیمانہ نہیں ہے ۔ لوگوں کو اپنے طریقے سے ملک کے تئیں اپنی محبت کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے۔
جے این یو کی جانچ کمیٹی نے 9 فروری 2016 معاملے میں عمر خالد کی بے دخلی اور کنہیا کمار پر لگائے گئے 10 ہزار روپے کے جرمانے کو برقرار رکھاہے۔
کمل شکلا بستر میں فرضی انکاؤنٹر ، صحافیوں کی حفاظت، انسانی حقوق اور آدیواسیوں کے کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
پولیس اور آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کاالزام ہے کہ اس پروگرام میں ملک کی بربادی کے نعرے لگا ئے گئے تھے ۔
اگر مجھے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں ہے، تو یہ کیسی جمہوریت ہے؟ نئی دہلی : تمل ناڈو کے ایک سماجی کارکن کے خلاف صرف اس وجہ سے راج دروہ (Sedition)کا مقدمہ کردیاہے کہ انہوں نے حکومت کے ندی جوڑ منصوبے کے خلاف 48 صفحے […]