The Wire

پرنب مکھرجی: فوٹو، سوم بسو

پرنب مکھرجی: موجودہ دور کا چانکیہ چلا گیا

پرنب مکھرجی نے ہند و قوم پرستوں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے دفتر جانا منظور کیا تو ان کے کئی دوستوں کو جھٹکا لگا۔ابھی ان کی سوانح حیات کی تیسری جلدکا انتظا ر ہے۔ انہوں نے وصیت کی تھی کہ اس جلد کو ان کی وفات کے بعد ہی شائع کیا جائے۔

بی جے پی کلچرل ونگ کی طرف سے ‘جسٹس فار سشانت سنگھ راجپوت’کےہیش ٹیگ والاا سٹیکر۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

بہار: 15 سال اقتدار میں رہ چکی بی جے پی کے لیے سشانت سنگھ راجپوت کی موت انتخابی مدعا کیوں ہے؟

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے کی جانچ سی بی آئی، ای ڈی اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو کر رہے ہیں اور تینوں ہی مرکزی حکومت کےماتحت ہیں۔ مرکز اور بہار میں این ڈی اے کی ہی سرکار ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ ‘جسٹس فار سشانت سنگھ راجپوت’ہیش ٹیگ چلاکر بہار میں بی جے پی جسٹس کس سے مانگ رہی ہے؟

مرکزی وزیرپرکاش جاویڈکر۔ (فوٹوبہ شکریہ : پی آئی بی)

علاقائی زبانوں میں ترجمہ کر نے سے ماحولیاتی مسودے کے مطالب بدل جا ئیں گے: مرکز

مودی سرکار کی ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ مسودے(ای آئی اے) 2020 کو 22 زبانوں میں ترجمہ کرانے کے دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کرکےمرکز نے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے ایک نئے چلن کی شروعات ہو جائےگی اور دوسرے نوٹیفکیشن کا بھی ترجمہ کرنے کا مطالبہ شروع ہوجائے گا۔

محمد زبیر۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی شکایت پر آلٹ نیوز کے شریک بانی کے خلاف مقدمہ

آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے ٹوئٹر پر ایک شخص کے ساتھ ہوئی بحث میں اس کی نابالغ بیٹی کی بلر کی ہوئی تصویر پوسٹ کی تھی۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی شکایت پر ان کے خلاف آئی ٹی ایکٹ اور پاکسو ایکٹ کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

آسامی زبان کے سیریل  بیگم جان کا پوسٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

آسام: لو جہاد کے الزام میں بند سیریل سے ہائی کورٹ نے پابندی ہٹائی

آسام کے رینگونی چینل پرنشر ہونے والے سیریل‘بیگم جان’پر لو جہاد کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاکر دو مہینے کی پابندی لگا دی گئی تھی۔ گوہاٹی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ دوسرے فریق کو سنے بنا یک طرفہ طور پر یہ پابندی لگائی گئی تھی۔

اتراکھنڈ ہائی کورٹ(فوٹو پی ٹی آئی)

 اتراکھنڈ: صحافی پر سیڈیشن کا مقدمہ درج کر نے پر ہائی کورٹ نے اٹھائے سوال، سرکار سے مانگا جواب

صحافی نے ایک فیس بک پوسٹ میں اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ راوت پر الزام لگائے تھے۔ اس کے بعد سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات میں مقدمہ درج کر کےانہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ڈاکٹر کفیل خان اور پرشانت کنوجیا(فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

دلت ،مسلمان اور آدی واسی  کے لیے انصاف کی راہ مشکل کیوں ہے

این سی آربی کی ایک رپورٹ کے مطابق جیلوں میں بند دلت، آدی واسی اور مسلمانوں کی تعدادملک میں ان کی آبادی کے تناسب سے زیادہ ہے، ساتھ ہی مجرم قیدیوں سے زیادہ تعدادان طبقات کے زیر غور قیدیوں کی ہے۔ سرکار کا ڈاکٹر کفیل اور پرشانت کنوجیا کو باربار جیل بھیجنا ایسے اعدادوشمار کی تصدیق کرتا ہے۔

جسٹس ارون مشرا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ اس سطح پر آگئی ہے کہ جج بار سے خوف زدہ ہو نے لگے ہیں: بار ایسوسی ایشن صدر

بدھ کو ریٹائر ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس ارون مشرا کو ان کے ساتھیوں کی جانب سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے الوداعیہ دیا گیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر دشینت دوے نے اس تقریب میں انہیں بولنے کا موقع نہیں دیے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے ملک کے چیف جسٹس کوخط لکھا ہے۔

بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

فیس بک نے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کے اکاؤنٹ پر پابندی لگائی

اگست مہینے میں ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہندوستان میں فیس بک کی پبلک پالیسی ڈائریکٹر(جنوبی اور وسطی ایشیا)آنکھی داس نے بی جے پی رہنما ٹی راجہ سنگھ کے خلاف فیس بک کے ہیٹ اسپیچ ضابطوں کونافذ کرنے کی مخالفت کی تھی، کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ اس سے کمپنی کے تعلقات بی جے پی سے خراب ہو سکتے ہیں۔

متھرا جیل سے رہا ہونے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا ڈاکٹر کفیل خان کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں

گزشتہ سال آکسیجن حادثے کی محکمہ جاتی جانچ میں دوالزامات میں ملی کلین چٹ کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کی بحالی کے امکانات پیدا ہوئے تھے، لیکن سرکار نے نئےالزام جوڑتے ہوئے دوبارہ جانچ شروع کر دی۔ متھرا جیل میں رہائی کے وقت ہوئی حجت یہ اشارہ ہے کہ اس بار بھی حکومت کا روریہ ان کے لیےنرم ہونے والا نہیں ہے۔

متھرا جیل سے رہا ہونے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان (فوٹو: پی ٹی آئی)

یوگی حکومت کے آگے نہیں جھکوں گا، ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتا رہوں گا: ڈاکٹر کفیل خان

اے ایم یو میں سی اے اے کے خلاف مبینہ‘ہیٹ اسپیچ’دینے کے الزام میں جنوری سے متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد منگل دیر رات کو رہا کر دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اتنے دن جیل میں اس لیے رکھا گیا کیونکہ وہ ریاست کی طبی خدمات کی کمیوں کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

سال 2019 کے انتخاب سے پہلے بی جے پی کے کہنے پر فیس بک نے اس کے 14مخالف پیجوں کو بند کیا تھا: رپورٹ

پچھلے سال نومبر میں بی جے پی نے فیس بک انڈیا کو ڈیلیٹ کیے جا چکے 17 پیجوں کو بھی دوبارہ شروع کرنے کے لیے کہا تھا، جس میں دو نیوز ویب سائٹ ‘دی چوپال’ اور ‘آپ انڈیا’ شامل تھیں۔ جن فیس بک پیجوں کی پارٹی نے شکایت کی تھی، ان میں ‘بھیم آرمی’ کا اکاؤنٹ، ‘وی ہیٹ بی جے پی’، ‘دی ٹروتھ آف گجرات’ اورصحافی رویش کماراور ونود دوا کی حمایت والے پیج شامل تھے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

ایسا لگتا ہے دہلی فسادات میں فیس بک کا ہاتھ  تھا: دہلی اسمبلی کمیٹی

دہلی قانون ساز اسمبلی کی امن و ہم آہنگی کمیٹی کے چیئر مین راگھو چڈھا نے کہا ہے کہ دہلی فسادات کی جانچ میں فیس بک کو شریک ملزم کی طرح ماننا چاہیے اور اس کی جانچ ہونی چاہیے۔ کمیٹی نےتشدد پھیلانے میں وہاٹس ایپ کے رول کی جانچ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

سشانت معاملے کو لےکر مختلف  ٹی وی چینلوں کی کوریج(بہ شکریہ : متعلقہ  چینل/ویڈیوگریب)

اداریہ: میڈیا کے غنڈوں کو ان کی جگہ دکھانے کا وقت آ گیا ہے

ان دنوں ٹی وی نیوز چینلوں کی وجہ سے ریا چکرورتی لعنت ملامت، استہزا اور طعن و تشنیع   کانشانہ  بن چکی ہیں، جن پر بنا کسی ثبوت کے تمام طرح کے الزام  لگائے گئے ہیں۔ کچھ وقت پہلے تک ریا چکرورتی عوام کے بیچ  معروف نہیں تھیں۔ حالانکہ […]

ڈاکٹر کفیل۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/drkafeelkhanofficial)

الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف این ایس اے کے الزام  ہٹانے اور فوراً رہائی کاحکم  دیا

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے سال دسمبر میں مبینہ طور پرمتنازعہ بیان دینے کے معاملے میں29 جنوری کو ڈاکٹرکفیل خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کرنے کے بجائے ان پراین ایس اے لگا دیا گیا تھا۔

(فوٹو بہ شکریہ: گروڑ پرکاشن(

دہلی فسادات پر متنازعہ کتاب کو بلومسبری سے چھپوانے کی وجہ کیا تھی؟

نظریاتی دنیا میں اعتبارحاصل کرنارائٹ ونگ کی تمنا رہی ہے، لیکن جب تک وہ اس بنیادی بات کو نہیں سمجھ لیتا کہ اعتبارحاصل کرنا پڑتا ہے، اس کو خریدا نہیں جا سکتا یہ کبھی بھی زیادہ دوری نہیں طے کر پائےگا۔

آنکھی داس (فوٹو بہ شکریہ : لنکڈان)

فیس بک کی آنکھی داس نے کی تھی مودی کی حمایت، بی جے پی کو جیت حاصل کر نے میں بھی کی تھی مدد: رپورٹ

وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں فیس بک کے انٹرنل گروپ کے پیغامات کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کمپنی کی پبلک پالیسی ڈائریکٹر(جنوبی اور وسطی ایشیا)آنکھی داس سال 2012 سے بالواسطہ طور پرنریندر مودی اور بی جے پی کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ یہ دنیا بھر کے انتخاب میں غیرجانبدار رہنے کے فیس بک کے دعووں پر سوال کھڑے کرتا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملے میں سپریم کورٹ نے وکیل پرشانت بھوشن پر ایک روپے کا جرمانہ لگایا

ٹوئٹر پر کیے گئے دو تبصروں کے لیے توہین عدالت کے مجرم ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کو سزا سناتے ہوئے جسٹس ارون مشرا کی بنچ نے ہدایت دی کہ 15 ستمبر تک جرمانہ نہ دینے پر انہیں تین مہینے جیل ہوگی اور تین سال تک وکالت کرنے سے روک دیا جائےگا۔

یوگی آدتیہ ناتھ(فوٹو: پی ٹی آئی)

یوپی: یوگی حکومت نے ریاست میں بندوق کا لائسنس رکھنے والے برہمنوں کی جانکاری مانگی، پھر پیچھے ہٹی

اتر پردیش اسمبلی میں ایک بی جے پی ایم ایل اے نے ریاست میں برہمنوں کے قتل، ہتھیارکےلائسنس کے لیےدرخواست دینے والے اور لائسنس رکھنے والے برہمنوں سے متعلق اعدادوشمار کو لےکر ایک سوال پوچھا تھا، جس کے جواب میں یوپی حکومت نے تمام ضلع حکام کو خط لکھ کر تفصیلات طلب کی تھی۔

چاڈوک بوس مین(فوٹو: رائٹرس)

’ بلیک پینتھر‘ کا کردار نبھانے والے امریکی اداکار چاڈوک بوس مین کا کینسر سے انتقال

امریکہ کی فلم پروڈکشن کمپنی مارول سینمیٹک یونیورس کی2018 میں آئی فلم ‘بلیک پینتھر’ میں چاڈوک بوس مین نے پہلے سیاہ فام سپر ہیرو کا کردار نبھایا تھا، جس نے دنیا بھر میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا کاروبار کیا تھا۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/MYogiAdityanath)

اتر پردیش: یوگی آدتیہ ناتھ نے ’لو جہاد‘ روکنے کے لیے افسروں کو ہدایت دی

اتر پردیش محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری اونیش کمار اوستھی نے کہا کہ یہ ایک سماجی مدعا ہے۔ اس کو روکنے کے لیے اس کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ ملزمین کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہمیں سخت ہونا ہوگا۔

آسامی زبان کے سیریل  بیگم جان کا پوسٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

آسام: ہندو جاگرن منچ کا سیریل پر لو جہاد کو بڑھاوا دینے کا الزام، دو مہینے کی پابندی

آسام کے رینگونی چینل پر نشر ہونے والے سیریل‘بیگم جان’پر لو جہاد کو بڑھاوا دینے کا الزام لگایا ہے۔ چینل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیریل کا لو جہاد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس میں ایسا کچھ نہیں دکھایا جا رہا، جو کسی مذہب کے لیے توہین آمیز ہو۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

دہلی فسادات: پولیس نے اب جے این یو اسٹوڈنٹ شرجیل امام کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا

دہلی لائے جانے سے پہلے شرجیل امام گوہاٹی جیل میں بند تھے اورکوروناسے متاثر پائے گئے تھے۔ شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران متنازعہ بیان دینے کے الزام میں ان پرسیڈیشن کا معاملہ بھی چل رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا کورونا کے دور میں بہار میں انتخاب کرانا لوگوں کی زندگی سے کھلواڑ کرنا نہیں ہے

یہ درست ہے کہ وقت پرانتخاب کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، مگر جس ریاست میں وبا کا عالم یہ ہو کہ وزیر اعلیٰ ہی تین مہینے باہر نہ نکلیں، وہاں سات کروڑ رائے دہندگان کے ساتھ ایک ماہ تک انتخابی کارروائی کو جاری رکھنابیماری کے خطرے میں اور اضافہ کا باعث ہوسکتا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

توہین عدالت معاملہ: سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا، پوچھا-معافی مانگنے میں غلط کیا ہے

دو ٹوئٹ کے لیےتوہین عدالت کےقصوروار ٹھہرائے گئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کی جانب سے معافی مانگنے سے انکار کے بعد ان کی سزا کو لےکر ہوئی شنوائی میں جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ اگر آپ معافی مانگتے ہیں تو گاندھی جی کی صف میں آئیں گے۔ ایسا کرنے میں چھوٹا محسوس کرنے جیسا کچھ نہیں ہے۔

رنجن گگوئی/فوٹو: پی ٹی آئی

آسام میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار ہو سکتے ہیں سابق سی جے آئی رنجن گگوئی

آسام کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کےسینئررہنما ترون گگوئی کا کہنا ہے کہ ان کے ذرائع کے مطابق رنجن گگوئی کا نام اگلے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کےوزیر اعلیٰ کےعہدے کے امیدواروں کی فہرست میں ہیں۔ ریاست میں2021 میں انتخاب ہونے ہیں۔

کتاب کا کور۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

تنازعہ کے بعد پبلی کیشن ہاؤس نے دہلی فسادات پر مبنی کتاب کی اشاعت کو رد کیا

‘دہلی رائٹس2020:د ی ان ٹولڈ اسٹوری’ کتاب کے رسم اجرا میں بی جے پی رہنما کپل مشرا، فلم ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری، آپ انڈیا ویب سائٹ کی مدیر نوپر جے شرما وغیرہ کے شامل ہونے کی اطلاع کےبعد سےتنازعہ شروع ہوا تھا۔ یہ کتاب پبلی کیشن ہاؤس بلومسبری انڈیا کی جانب سے ستمبر مہینے میں آنے والی تھی۔

ونود دوا ، فوٹو: دی وائر

ونود دوا نے سپریم کورٹ سے کہا، سرکار کی ہر تنقید سیڈیشن کے دائرے میں نہیں آتی

ہماچل پردیش کے ایک بی جے پی رہنما کی شکایت پر ونود دوا پرفرضی خبریں پھیلانے اور وزیر اعظم کے خلاف توہین آمیز لفظوں کا استعمال کرنے کےالزام میں سیڈیشن سمیت کئی دفعات میں کیس درج کیا گیا ہے۔ دوا نے عدالت میں کہا کہ اگر وہ وزیر اعظم کی تنقید کرتے ہیں، تو یہ سرکار کی تنقید کے دائرے میں نہیں آتا۔

سابق مرکزی وزیر ارون شوری۔ (فوٹو: دی  وائر)

عدالت کی توقیر ٹوئٹ سے نہیں، ججوں کے کام اور ان کے فیصلوں سے کم ہوتی ہے:ارون شوری

سینئر وکیل پرشانت بھوشن کوتوہین عدالت کاقصوروار ٹھہرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پرسابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت کا یہ ستون اتنا کھوکھلا ہو چکا ہے کہ محض دو ٹوئٹ سے اس کی بنیاد ہل سکتی ہے۔

بانس گاؤں  کے پردھان ستیہ میو جیتے(فوٹو: Special Arrangement)

’دلتوں پر دبدبہ قائم کر نے کے لیے ستیہ میو جیتے کو مار دیا گیا‘

گزشتہ14اگست کو اعظم گڑھ ضلع کے ترواں تھانہ حلقہ کے بانس گاؤں کے پردھان ستیہ میو جیتے کو گولی مارکر ہلاک کر دیا گیا۔ شیڈول کاسٹ سے آنے والے پردھان کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ گاؤں کے نام نہاد اونچی ذات کے لوگوں نے ایسا یہ پیغام دینے کے لیے کیا کہ آگے سے کوئی دلت بے حوفی سے کھڑا نہ ہو سکے۔

(فوٹو: رائٹرس/پی ٹی آئی)

ہیٹ اسپیچ پر کارروائی نہ کر نے کو لے کر پارلیامانی کمیٹی  نے دو ستمبر کو فیس بک کو طلب کیا

پارلیامانی کمیٹی برائےانفارمیشن ٹکنالوجی کی مجوزہ میٹنگ میں شہری حقوق کے تحفظ اورسوشل میڈیا پلیٹ فارمز کےغلط استعمال پر روک لگانے پر تبادلہ خیال کیا جائےگا۔وہیں اس کمیٹی کے ممبر اوربی جے پی رہنما نشی کانت دوبے نے اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ششی تھرور کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: انڈیا ریل ان فو)

اڑیسہ: لڑکی کے پھول توڑنے پر 40 دلت فیملی کے سماجی بائیکاٹ کا الزام

اڑیسہ کے ڈھینکانال ضلع کے کانتیو کتینی گاؤں کا معاملہ۔ دلت کمیونٹی کا الزام ہے کہ گاؤں والوں نے ان سے بات بند کر دی ہے۔ اس کےعلاوہ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم(پی ڈی ایس)سے راشن نہیں مل رہا اور کرانہ اسٹورنے سامان دینا بند کر دیا ہے۔ حالانکہ گاؤں کے مکھیا نے کہا کہ دلت کمیونٹی سے صرف بات بند کرنے کو کہا گیا ہے۔