uttarkashi

اترکاشی میں ہندو مہاپنچایت۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/ سریش سنگھ چوہان)

اترکاشی کی مسجد کے خلاف ہندوتوا گروپوں کی مہاپنچایت، ’لو اور لینڈ جہاد‘ کے خلاف متحد ہونے کی اپیل

اتوار کو اترکاشی میں پولیس کی سخت سیکورٹی کے درمیان دائیں بازو کے گروپوں کی جانب سے منعقد مہاپنچایت نےشہر کی دہائیوں پرانی مسجد کے خلاف ضلع گیر احتجاج کے منصوبے کا اعلان کیا، ساتھ ہی ‘لینڈ جہاد’ سے نمٹنے کے لیے ‘بلڈوزر’ کے استعمال کی بات کہی گئی۔

وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@pushkardhami)

اترکاشی مسجد پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان حکومت نے کہا – مہاپنچایت کی اجازت نہیں

اترکاشی میں دہائیوں پرانی مسجد کو لے کر بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان اتراکھنڈ حکومت نے کہا ہے کہ اس نے 1 دسمبر کو ہندو تنظیموں کی طرف سے منعقد ہونے والی مہاپنچایت کی اجازت نہیں دی ہے، جس میں وہ مسجد کو گرانے کو لے کر دباؤ بنانا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف، سنیوکت سناتن دھرم رکشا سنگھ اور وی ایچ پی جیسی تنظیمیں اصرار کر رہی ہیں کہ وہ طے شدہ پروگرام کے ساتھ آگے بڑھیں گی۔

پتھورا گڑھ ضلع کے بیریناگ علاقے میں دائیں بازو کے گروپ کی ریلی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/ہمانشو جوشی)

اتراکھنڈ: اترکاشی کے بعد اب پتھورا گڑھ میں ’غیر قانونی‘ مسجد گرائے جانے کو لے کر احتجاجی مظاہرہ

اتراکھنڈ کے پتھورا گڑھ ضلع کے بیریناگ علاقے میں دائیں بازو کے ایک گروپ نے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر ایک احتجاجی ریلی نکال کر مطالبہ کیا کہ علاقے میں گھر کے اندر غیر قانونی طور پر بنائی گئی مسجد کو ہٹایا جانا چاہیے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس نے اس عمارت کے مالک سے وضاحت طلب کی ہے۔