اتوار کو اترکاشی میں پولیس کی سخت سیکورٹی کے درمیان دائیں بازو کے گروپوں کی جانب سے منعقد مہاپنچایت نےشہر کی دہائیوں پرانی مسجد کے خلاف ضلع گیر احتجاج کے منصوبے کا اعلان کیا، ساتھ ہی ‘لینڈ جہاد’ سے نمٹنے کے لیے ‘بلڈوزر’ کے استعمال کی بات کہی گئی۔
اترکاشی میں دہائیوں پرانی مسجد کو لے کر بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان اتراکھنڈ حکومت نے کہا ہے کہ اس نے 1 دسمبر کو ہندو تنظیموں کی طرف سے منعقد ہونے والی مہاپنچایت کی اجازت نہیں دی ہے، جس میں وہ مسجد کو گرانے کو لے کر دباؤ بنانا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف، سنیوکت سناتن دھرم رکشا سنگھ اور وی ایچ پی جیسی تنظیمیں اصرار کر رہی ہیں کہ وہ طے شدہ پروگرام کے ساتھ آگے بڑھیں گی۔
اتراکھنڈ کے پتھورا گڑھ ضلع کے بیریناگ علاقے میں دائیں بازو کے ایک گروپ نے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر ایک احتجاجی ریلی نکال کر مطالبہ کیا کہ علاقے میں گھر کے اندر غیر قانونی طور پر بنائی گئی مسجد کو ہٹایا جانا چاہیے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس نے اس عمارت کے مالک سے وضاحت طلب کی ہے۔