بنگال کے رائے دہندگان پر بی جے پی کی ہندو مسلم سیاست کا کتنا اثر؟
گراؤنڈ رپورٹ: مغربی بنگال کے اسمبلی انتخاب میں ہندو مسلمان کی سیاست پر وہاں کی عوام سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ: مغربی بنگال کے اسمبلی انتخاب میں ہندو مسلمان کی سیاست پر وہاں کی عوام سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مغر بی بنگال کا مقابلہ سخت ہونے کا امکان ہے، جہاں مرکز میں حکمراں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)نے صوبہ میں حکمراں ممتا بنرجی کی قیادت والی علاقائی جماعت آل انڈیا ترنمول کانگریس کو ہرانے کے لیے پوری طاقت جھونک دی ہے۔
سی پی آئی(ایم) نے بنگال میں طویل عرصے سے چلی آ رہی ہندورائٹ ونگ کے رجحانوں سے لڑنے میں اپنی ناکامی پر غور کرنے سے انکار کرتے ہوئے بہت آسانی سے مذہبی پولرائزیشن کا سارا الزام ممتا بنرجی کودے دیا ہے۔ آج سے دو مہینے بعد بنگال کے […]
راجیہ سبھا کے نامزد ممبرسوپن داس گپتا کو بی جے پی نے گزشتہ 14 مارچ کو مغربی بنگال اسمبلی انتخاب کے لیے تارکیشور سیٹ سے اپنا امیدواربنایا تھا۔ سوموار کو ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے داس گپتا پر آئین کے دسویں شیڈول کی خلاف ورزی کاالزام لگایا تھا، جس کے مطابق اگر کوئی نامزد رکن حلف لینے کے چھ مہینے کے بعد کسی سیاسی پارٹی میں شامل ہوتا ہے، تو ان کی رکنیت ردکی جا سکتی ہے۔
اکتوبر 2020 میں ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ مغربی بنگال کے ہر ضلع میں بم بنانے والی فیکٹریاں ہیں۔ ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں وزارت داخلہ نے 3 مارچ 2021 کو بتایا کہ اس کے پاس ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے۔
ویڈیو: انتخاب سے قبل ایک سروے میں پتہ چلا ہے کہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس چیف ممتابنرجی تیسری بار اقتدار میں آ سکتی ہیں۔ اس سروے پر بی جے پی رہنما ششر بجوریا اور ماہر اقتصادیات پرسین جیت بوس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو:مغربی بنگال میں کس طرح کے انتخابی زاویے دیکھنے کو مل سکتے ہیں، کون کون سی پریشانیاں ہیں، کون کون سے مدعے ہیں، کیا یہ لڑائی صرف بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے بیچ ہی ہے؟ ان مدعوں پرسیاسی امور کےمحقق سجن کمار سے سیاسی امور کے لیےدی وائر کے ایڈیٹر اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعرات کو الزام لگایا کہ ریاست کے وزیر ذاکر حسین پر ہوا حملہ ایک سازش کا حصہ تھا اور کچھ لوگ ان پر دوسری پارٹی میں شامل ہونے کے لیے‘دباؤ’بنا رہے تھے۔ سکیورٹی میں چوک کے لیے بنرجی نے ریلوے کو بھی نشانہ بنایا۔
گزشتہ سنیچر کو مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نےمغربی بنگال کے دورے پر سینئر رہنما اور ممتا بنرجی سرکار کےسابق وزیر شبھیندو ادھیکاری کو بی جے پی میں شامل کرایا تھا۔ ٹی ایم سی میں رہنے کے دوران شبھیندو ادھیکاری ایک اسٹنگ آپریشن کے دوران کیمرے میں رشوت لیتے ہوئے قید ہوئے تھے اور بی جے پی نے تب اس معاملے کو زور و شور سے اچھالا تھا۔
واقعہ مغربی بنگال کے جلپائی گڑی ضلع کا ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ملزمین پرریپ اور خودکشی کے لیے اکسانے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔
معاملہ مشرقی بردوان ضلع کے ایک اسکول کا ہے، جہاں پری پرائمری کی انگریزی حروف تہجی کی کتاب میں’یو’کو سمجھانے کے لیے ‘اگلی’ یعنی بدصورت لفظ کا استعمال کیا گیا ہے، ساتھ ہی اس لفظ کے سامنے سیاہ فام شخص کی تصویر چھپی ہے۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف داخل کی گئیں نئی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو صاف طور پر الگ رکھنا آئین میں دیے گئے مسلمانوں کے برابری اور سیکولر ازم کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
پولیس نے کہا کہ بی جے پی کارکن نے دعویٰ کیا تھا کہ گائے کا پیشاب پینے سے کو رونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور پہلے سے متاثر لوگ بھی اس سے ٹھیک ہو جائیں گے۔ حالانکہ گائے کا پیشاب پینے کے بعد ایک رضا کار ہی بیمار پڑ گیا تھا۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیںگے۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
پونڈیچری شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرنے والا پہلایونین ٹریٹری بن گیا ہے۔ اس سے پہلے کیرل، پنجاب، راجستھان،مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش اسمبلی میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس ہو چکی ہیں۔
مدھیہ پردیش کی حکومت نے اسمبلی میں شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرتے ہوئے اس کو ہندوستانی آئین کے بنیادی جذبے کی خلاف ورزی بتایا۔ اس سے پہلے کیرل، پنجاب، مغربی بنگال اور راجستھان میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس کی جا چکی ہے۔
کیرل کے گورنر عارف محمد خان کے خطاب کے دوران حزب مخالف جماعت کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف ایم ایل اے نے اسمبلی میں گورنر عارف محمد خان کا راستہ روکا اور شہریت ترمیم قانون کےخلاف ‘واپس جاؤ ‘کے نعرے لگائے۔
کرناٹک میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ این آر سی پر، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہر ملک کو یہ نہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی زمین پر کتنے شہری رہتے ہیں اور کتنے غیر ملکی رہتے ہیں؟
قابل ذکر ہے کہ 751 رکنی یورپی پارلیامان میں 651 اراکین کی غیر معمولی اکثریت نے شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے علاوہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث کے لیے کُل چھ قراردادیں منظور کی ہیں۔ ان پر 29 جنوری کو بحث اور 30 جنوری کو ووٹنگ ہو گی۔
اس موقع پرکئی رہنماؤں نے بی جے پی ایم ایل اے سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کاغذ ہے؟ کیا آپ ہندوستانی ہیں؟
راجستھان کی کانگریس حکومت نے شہریت قانون کے خلاف اسمبلی میں تجویزپاس کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس قانون کو رد کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران اسمبلی میں بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے شہریت قانون کے حق میں نعرےبازی کی۔
سی اے اےکے خلاف بی جے پی چھوڑنے والے مسلم رہنماؤں نے اپنے خط میں کہاہے کہ ،ہندوستانی آئین کے آرٹیکل14 کے تحت کسی بھی ہندوستانی شہری کو برابری کاحق حاصل ہے، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے سی اےاے کو مذہبی بنیاد پرنافذ کرکےملک کو باٹنے کا کام کیا گیا ہے جو آئین کے بنیادی جذبےکے خلاف ہے۔
نیتاجی سبھاش چندر بوس کے پوتے چندر کمار بوس نے شہریت ترمیم قانون کی تعریف کی لیکن کہا کہ کچھ تبدیلی کرنے ہوں گے تاکہ کسی بھی مظلوم کوشہریت دی جا سکے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو۔
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہاکہ،اس قانون کو اب ہندو مسلمان کے نظریے سے دیکھا جا رہا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم مذہب سے الگ انصاف کی بات کرتے ہیں۔ گاندھی جی نے بھی کہا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر بٹوارہ نہیں ہونا چاہیے۔
کورٹ نے معاملے کی سماعت کے لئے پانچ ججوں کی بنچ بنانے کا اشارہ دیا ہے۔ درخواست گزاروں نے مانگ کیا کہ اس قانون کو نافذکرنے کی کارروائی کو ٹال دیا جائے۔
وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نےتمام ریاستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ این پی آرنافذکرنے سے پہلے اس کو دھیان سے پڑھ لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،میں تمام ریاستوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کریں۔ […]
اس سے پہلے پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کوہندوستان کی سیکولرفطرت کے خلاف بتایا تھااور کہا تھاکہ ان کی حکومت اس بل کو اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔
شہریت ترمیم قانون کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کیرل ریاست نے مرکزی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ کیرل ریاست نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون آرٹیکل 14، 21 اور 25 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
کیرل ریاست نے کہا ہے کہ شہریت ترمیم قانون آرٹیکل 14، 21 اور 25 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ قانون غیر مناسب اور مدلل نہیں ہے۔
کیرل کے وزیراعلیٰ پنارئی وجین نے 11 غیر بی جے پی وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سی اے اے کو رد کرنے کی مانگ سے جڑا بل پاس کرنے کے لیے ان کی ریاست کی اسمبلی کی نقل کریں۔ دوسری طرف بی جے پی نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں جن جاگرن مہم شروع کر دی ہے۔
مغربی بنگال ،مہاراشٹر اور بہار کے بعد کیرل چوتھی ریاست ہے،جس کی جھانکی کو یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے خارج کیا گیا ہے۔
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی بنگال کی تجویز کو ایکسپرٹ کمیٹی کے ذریعے اپنی میٹنگ میں تجزیہ کرنے کے بعد خارج کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی توہین کی ہے۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
ویڈیو: مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں نیشنل پاپولیشن رجسٹر یعنی این پی آر اپ ڈیٹ کرنے اور مردم شماری 2021 کی شروعات کرنے کو منظوری دے دی ہے۔اس کے بعد ہی بحث شروع ہو گئی کہ یہ ملک بھر میں این آر سی لانے کا پہلا قدم ہے،جس کی مخالفت ہو رہی ہے۔ اس بارے میں تفصیل سے جانکاری دے رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل شادان فراست۔
وزیراعظم مودی کی صدارت والی مرکزی کابینہ نے نیشنل پاپولیشن رجسٹرکو اپ ڈیٹ کرنے کی منطوری دے دی ہے۔ اپوزیشن نے اس کو ملک گیر این آر سی کی سمت میں حکومت کا پہلا قدم بتایا ہے۔
نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتےاور بی جے پی رہنما چندر کمار بوس نے کہا کہ ،اگر سی اے اے 2019کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ہے تو اس میں ہندو، سکھ، بودھ، کرشچین، پارسی اور صرف جین کا نام کیوں ہے؟ اس میں مسلمانوں کو شامل کیوں نہیں کیا گیا ہے؟