خبریں

کٹھوعہ گینگ ریپ : ملزمین نے خود کو بتایا بےقصور، نارکو ٹیسٹ کی مانگ کی

کرائم برانچ کے ذریعے دائر فردجرم کے مطابق، بچی کا اغوا، گینگ ریپ اور قتل ،اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے  خانہ بدوش کمیونٹی کو علاقے سے ہٹانے کے لئے رچی گئی ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔

Kathua-Gangrape-and-Murder

نئی دہلی  : کٹھوعہ میں ایک بچی کے ساتھ گینگ ریپ  اور قتل کرنے کے معاملے میں ملزم آٹھ لوگوں نے سوموار کو خود کو بےقصور بتاتے ہوئے ضلع اور سیشن جج سے نارکو ٹیسٹ کرانے کی درخواست کی۔معاملے میں سوموار کو سماعت شروع ہونے کے بعد ضلع اور سیشن جج سنجے گپتا نے ریاست کے کرائم برانچ سے ملزمین کو فردجرم کی کاپیاں دینے کا حکم دیا اور اگلی سماعت کی تاریخ 28 اپریل طے کی۔

ان آٹھ ملزمین میں سے ایک نابالغ ہے، اس کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اس نے ایک عدالتی مجسٹریٹ کے سامنے ضمانت کی درخواست دی ہے جس پر سماعت کی جائے‌گی۔ بکروال کمیونٹی کی آٹھ سال کی بچی کا مبینہ طور پر اغوا کرکے اس کو کٹھوعہ ضلع کے رسانا گاؤں کے ایک چھوٹے سے مندر میں تقریباً ایک ہفتہ تک رکھا گیا۔ اس دوران نشے کی گولیاں دےکر اس کو بےہوش رکھا گیا اور قتل کرنے سے پہلے بار بار اس کا ریپ کیا گیا۔

معاملہ اس سال جنوری کا ہے۔ وہ 10 جنوری کو جنگل سے اپنے جانوروں کو واپس لانے کے لئے نکلی تھی اس کے بعد گھر نہیں لوٹی۔ ایک ہفتہ بعد 17 جنوری کو اس کی لاش ملی تھی۔ معصوم کا قتل پتھر سے کچل کر کیا گیا تھا۔کرائم برانچ کے ذریعے دائر فردجرم کے مطابق، بچی کا اغوا، ریپ  اور قتل ،اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے خانہ بدوش کمیونٹی کو علاقے سے ہٹانے کے لئے رچی گئی ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ نابالغ کے لئے ایک الگ فردجرم دائر کیا گیا ہے۔

کٹھوعہ میں ایک گاؤں کے ‘ دیوی مندر ‘ کی دیکھ ریکھ کرنے والے سانجی رام پر اس جرم کو انجام دینے کے لیے  سازش کرنے کا الزام  ہے۔اس جرم میں اسپیشل  پولیس افسر دیپک کھجوریا اور سریندر ورما، دوست پرویش کمار عرف منو، سانجی رام کا بھتیجا، بیٹا وشال جنگوترا عرف ‘ شمّا ‘ اور ایک نابالغ شامل تھے۔فردجرم میں تفتیشی اہلکار ہیڈ کانسٹیبل تلک راج اور نائب انسپکٹر  آنند دتا کا بھی نام ہے جنہوں نے مبینہ طور پر رام سے چار لاکھ روپے لئے اور اہم ثبوت مٹائے۔

کٹھوا گینگ ریپ اور قتل کے اہم ملزم سانجھی رام (دائیں) اور دوسرے ملزم۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل کے اہم ملزم سانجھی رام (دائیں) اور دوسرے ملزم۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

جیسے ہی عدالت کے اندر سماعت شروع ہوئی، رام کی بیٹی مدھو شرما نے باہر مظاہرہ شروع کر دیا اور معاملے میں سی بی آئی تفتیش کی مانگ کی۔ملزمین کو چالان یا فردجرم کی کاپیاں مہیا کرانے کا مدعا وکیل انکش شرما کی طرف سے جج کے سامنے اٹھایا گیا۔ وہ عدالت میں سانجی رام، اس کے بیٹے اور دوسروں کی طرف سے دلیل رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فردجرم عدالت میں 9اپریل کو دائر کیا گیا تھا لیکن اس کی کاپی اب تک ان کو فراہم نہیں کرائی گئی ہے۔

سانجی رام نے جج سے کہا کہ وہ نارکو ٹیسٹ چاہتے ہیں اور اس کے لئے تیار ہیں۔جج نے ملزمین سے پوچھا کہ کیا ان کو فردجرم کی کاپیاں دی گئی ہیں، جو 400 صفحات کی ہیں۔ملزم تلک راج کی نمائندگی کر رہے وکیل اے کے ساہنی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی فاسٹ ٹریک سماعت کی بات کر رہی ہیں لیکن فردجرم کی کاپی ان کو اب تک فراہم  نہیں کرائی گئی ہے۔اس سے پہلے کچھ بار ایسوسی ایشن کے ممبروں نے کرائم برانچ کے افسروں کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کرتے وقت روکا تھا اور ان کے کام میں رکاوٹ پہنچائی تھی۔اس کو لےکر بھی پولیس نے بار ایسوسی ایشن سے جڑے وکیلوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)