خبریں

انج لویا کی پریس کانفرنس اور اسمرتی ایرانی کے ڈانس  کی خبروں کا سچ  

سوشل میڈیا اورانٹرنیٹ  کی ڈگر بہت  نازک ہوتی ہے، اگر آپ احتیاط نہیں کرتے ہیں تو بہت ممکن ہے کہ  آپ اس راہ پر پھسل جائیں !

fake_major_republic

9 جنوری 2018 کو سپریم کورٹ نے نومبر 2016 کے اپنےاس عبوری حکم کو تبدیل کر دیا جس میں کورٹ نے سنیما ہال میں قومی ترانہ جن گن من کے فلم شروع ہونے سے پہلے لازمی طور پر بجانے  کی بات کہی تھی ۔ اس کے بعد میڈیا میں بحث و مباحثے کا دور شروع ہوا ۔ ری پبلک ٹی وی کے ڈیفینس انالسٹ میجر گورو آریہ نے اسی رات ٹوئٹ کیا کہ اگر آپ قومی ترانہ کے لئے کھڑے نہیں ہو سکتے تو ہندوستان کے ایک فوجی سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ بھی آپکے لئے سرحدوں پر کھڑا ہوگا ! میجر گورو کو اپنے اس ٹوئٹ پر ایک مضمون لکھنا پڑا کیوں کہ ٹوئٹر پر موجود اکثر صارفین کو وہ ٹوئٹ پسند نہیں آیا ۔ گورو آریہ کا وہ مضمون   ریپبلک پر ہی شائع ہوا جس میں  ری  پبلک نے غلط تصویر کا استعمال کیا۔ بقول بوم لائیو ری پبلک کی اس حماقت سےری پبلک ٹی وی کا  ٹوئٹر پر اور مذاق بن گیا ! گورو آریہ کے مضمون میں کوریا کی افواج کی ملٹری مشق والی تصویر لگائی تھی۔ ٹوئٹر پر لوگوں کا مطالبہ تھا کہ حب الوطنی کے دعوے کرنے والے میڈیا ادارے کو ہندوستانی افواج کی تصویر نہیں ملی کیا؟ ٹوئٹر پر مذمت کے بعد ری پبلک نے اس مضمون کی تصویر بدلی جو یہاں دستیاب ہے۔

سوشل میڈیا اورانٹرنیٹ  کی ڈگر بہت  نازک ہوتی ہے، اگر آپ احتیاط نہیں کرتے ہیں تو بہت ممکن ہے کہ  آپ اس راہ پر پھسل جائیں !  ایسا ہی کچھ گزشتہ ہفتے بھی ہوا جب سینئر وکیل پرشانت بھوشن بھی دھوکا کھا گئے ۔ مرحوم جسٹس لویا کے فرزند انج لویانے  ایک پریس کانفرنس کو خطاب کیا اور اس پریس کانفرنس کا ویڈیو انٹرنیٹ پر عام ہو گیا۔ انج لویا نے پریس کانفرنس میں میڈیا سے کہا تھا کہ انکے والد کی موت میں ایسا کچھ نہیں تھا جسے ‘سازش’ کا نام دیا جائے ، انکی موت قدرتی طور پر واقع ہوئی تھی۔لہذا میڈیا انکی موت کے معاملےکو سیاسی رنگ نہ دے! اسی پریس کانفرنس کا جو ویڈیو وائرل ہوا تھا اس میں جسٹس لویا کے دوست ضلع جج کے بی کٹکے(KB Katake) بولتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور انہوں نے جو الفاظ بولے ہیں انکو “منسٹر امت شاہ” مان لیا گیا اور یہ عام کیا گیا کہ یہ پریس کانفرنس بی جے پی کے صدر امت شاہ نے منعقد کروائی تھی کیونکی جسٹس لویا اس معاملے میں جج مقرر تھے جس میں امت شاہ پر الزام تھا ۔   الٹ نیوز نے واضح کیا کہ دراصل پریس کانفرنس بی جے پی لیڈر امت شاہ نے نہیں منعقد کروائی تھی بلکہ سینئر ایڈووکیٹ امت نائیک نے کروائی تھی۔ جسٹس لویا کی موت اور انج لویا کی پریس کانفرنس کے دوسرے پہلوؤں پر  مزید معلومات کے لئے صحافی ابھیسار شرما کو یہاں سنا جا سکتا ہے۔

سنجے لیلا بھنسالی کی فلم “پدماوت”  اب جلد ہی منظر عام پر آنے والی ہے۔ کافی ہنگامے کے بعد سینسر بورڈ نے فلم کا نام تبدیل کر دیا ہے ۔ لیکن فلم کے نام پر ہونے والے ہنگاموں میں ابھی کمی نہیں آ رہی ہے ! ایک ایسا معاملہ بھی سامنے آیا جسکا براہ  راست اس فلم سے تو تعلّق نہیں ہے لیکن سوشل میڈیا پر تو معاملات کو طول دینے کے لئے فقط نام ہی کافی ہوتا ہے۔ 18 جنوری کو RPG Enterprisesکے صدر ہرش گوینکا نے ایک ویڈیو اپنی ٹوئٹر وال پر شئیر کیا جس میں اسمرتی ایرانی اور ہرسمراٹ کور بادل ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑکر رقص کر رہی ہیں اور جس نغمے پر وہ رقص کر رہی ہیں وہ فلم پدماوت کا وہ نغمہ ہے جو بنام “گھومر” آجکل بہت مشہور ہے۔ہرش گوینکا نے لکھا تھا کہ دو وزراء گھومر نغمے پر رقص کر رہی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اب پدماوت فلم پر خاص انعام ہوگا۔ گوینکا کے اس ٹوئٹ کو کافی ذمہ دار لوگوں نے بھی بنا تفتیش کے ری ٹوئٹ کیا۔

fake_smiriti_irani

سوشل میڈیا ہوَش سلیر ویب سائٹ نے اپنی تفتیش میں پایا کہ اسمرتی ایرانی اور بادل کا وہ ویڈیو ڈاکٹرڈ ویڈیو ہے جس میں نغمے کا آڈیو بدل دیا گیا ہے اور اسکی جگہ گھومر نغمے کا آڈیو ڈالا گیا ہے۔ اصل ویڈیو میں  اسمرتی ایرانی پنجاب صوبہ میں “گددھا ” رقص کر رہی ہیں ، یہ ویڈیو یو ٹیوب پر آسانی سے دستیاب ہے ، انڈیا ٹی وی کی یہ رپورٹ دیکھئے:

سال 2016 کی نوٹ بندی کے بعد ہندوستانی عوام مالیاتی اور معاشی خبروں کی طرف زیادہ  دلچسپی سے رجوع کرتی ہے اور یہی دلچسپی  اس حد تک گزر جاتی ہے کہ  صحیح اور جعلی خبروں کا امتیاز مشکل ہو جاتی ہے ۔ گزشتہ ہفتے ایک خبر سوشل میڈیا میں یہ عام ہوئی کہ ہندوستانی بنک20 جنوری سے  اپنی ان خدمات پر بھی پیسہ وصول کریں گے جو اب تک شہریوں کو مفت میں فراہم کی جاتی تھیں ، مثلاً پاس بک کو اپ ڈیٹ کرانا، بنک اکاؤنٹ کے رقم نکلنا وغیرہ ! اس طرح کی خبر بنک آف آنڈیا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر بھی اطلاع کے طور پر لگائی تھی۔

fake_RajeevKumar

اس طرح کی تمام خبروں کو افواہ قرار دیتے ہوے حکومت ہند کے فنانشل سروس ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری راجیو کمار نے ٹوئٹ کیا انڈین بنک ایسوسی ایشن ایسی خبروں کو افواہ قرار دیتی ہے لہذا ان خبروں سے بچا جائے ۔ بنک آف آنڈیا نے بھی اپنی سائٹ سے وہ اطلاع ڈیلیٹ کر دی ہے ۔