خبریں

مدھیہ پردیش میں آبی بحران، 165 بڑے باندھوں میں سے 65 سوکھے

ریاست کی کل 378 شہری بلدیات میں سے 11 میں چار دن میں ایک بار پانی کی فراہمی ہو رہی ہے۔ 50 بلدیات میں تین دن میں ایک بار اور 117 بلدیات میں ایک دن چھوڑ‌کر پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

بھوپال : گرمی کی تپش بڑھنے کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش میں آبی بحران کا خدشہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔ حالت یہ ہے کہ یہاں کے 165 بڑے آبی ذخیروں میں سے 65 باندھ تقریباً سوکھ چکے ہیں اور 39 آبی ذخیروں میں 10 فیصد سے بھی کم پانی باقی بچا ہے۔آبی سطح کم ہونے سے ہینڈ پمپ اور ٹیوب ویل بھی پوری طرح سے پانی کھینچ نہیں پا رہے ہیں۔ Narmada Valley Development Authority (این وی ڈی اے) کے پی آر او افسر عادل خان بتاتے ہیں؛’ریاست کے کھنڈوا ضلع میں نرمدا ندی پر ہندوستان کا سب سے بڑا باندھ، اندرا ساگر باندھ بنایا گیا ہے۔ اس کا پانی بھراؤ کی Capacity، 9740 ملین کیوبک میٹر (ایم سی ایم) ہے جس کے مقابلے میں فی الحال اس میں صرف 2104 ایم سی ایم پانی بچا ہے اور باندھ میں پانی کے اس سطح کو ہم برقرار رکھے ہوئے ہیں۔‘ریاست کے آبی وسائل محکمے کے چیف انجینئر راجیو کمار سکلیکر نے کہا کہ گزشتہ سال کی کم بارش کی وجہ سے کچھ باندھوں میں پانی تقریباً ختم ہو گیا ہے۔ ریاست میں آبی بحران کی حالت بن گئی ہے۔

مدھیہ پردیش کے شہری انتظامیہ محکمے کے کمشنر دفتر کے چیف انجینئر (ای ایس سی) پربھاکانت کٹارے نے بتایا؛’ ریاست کی کل 378 مقامی شہری اکائی میں سے 11 شہری اکائی میں چار دن میں ایک بار پانی کی فراہمی ہو پا رہی ہے۔ 50 اکائیوں میں تین دن میں ایک بار اور 117 میں ایک دن چھوڑ‌کر پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔‘کٹارے نے کہا کہ ریاست کی شہری آبادی ندیوں اور آبی ذخیروں کے پانی پر منحصر ہے، لیکن فی الحال شہری علاقوں میں حالات قابو میں ہیں۔

دیہی علاقوں سے بھی آبی بحران کی خبریں آ رہی ہیں کیونکہ زمین کے نیچے پانی کی سطح کم ہو جانے سے ہینڈ پائپ اور ٹیوب ویل پوری طرح سے پانی نہیں کھینچ پا رہے ہیں۔کٹارے نے بتایا کہ ریاست کے دیہی علاقوں میں 5.5 لاکھ ہینڈ پائپ اور 15000 ٹیوب ویل لوگوں کے پانی کی ضرورت پورا کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے قبول کیا کہ تقریباً 4 فیصد ہینڈ پائپ اور ٹیوب ویل کام نہ کرنے کی حالت میں ہو سکتے ہیں۔

ریاست کے پبلک ہیلتھ کے وزیر کسم میہدیلے نے بھی اس بارے میں پوچھے جانے پر کہا؛’ 80 فیصد سے زیادہ ہینڈ پائپ اور ٹیوب ویل صحیح طرح سے کام کر رہے ہیں۔‘حالانکہ صورت حال کو نارمل بتاتے ہوئے این وی ڈی اے کے پی آر او خان کہتے ہیں کہ ریاست کی جیون ریکھا مانی جانے والی نرمدا ندی کے پانی کے سمجھداری کے ساتھ استعمال کی وجہ سے اب تک ریاست میں پانی کی کمی کا زیادہ احساس نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا؛’ نرمدا ندی پر بنے برگی باندھ میں کافی پانی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے ہم وہاں سے روزانہ 7 ایم سی ایم پانی چھوڑ رہے ہیں۔ نرمدا کی مدد سے ہم ریاست کے سب سے آخر میں گجرات کی سرحد پر واقع بڑوانی شہر میں پانی کی فراہمی کر رہے ہیں۔‘

آبی محافظ کے جی ویاس نے کہا کہ نرمدا ندی کے تجدیدِنو کے لئے مدھیہ پردیش حکومت کے پاس یہ صحیح وقت ہے کیونکہ پانی کی کمی ریاست کو لگاتار پریشان کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا؛’ اگر ریاستی حکومت اصل میں نرمدا کو نئے سرے سے کرنا چاہتی ہے، تو اس کو 41 معاون ندیوں کے زندہ رہنے کے لئے کام کرنا چاہیے۔‘گجرات میں عرب ساگر میں گرنے سے پہلے نرمدا ندی اپنے اصل مقام سے کل 1312 کلومیٹر کی دوری طے کرتی ہے۔اس میں سے مدھیہ پردیش میں 1077 کیلو میٹر اور باقی دوری گجرات میں شامل ہے۔