خبریں

لوک سبھا اور راجیہ سبھا رکن پارلیامان  کی تنخواہ-بھتہ پر چار سال میں 19.97 ارب روپے خرچ

اس ادائیگی کا حساب لگانے سے پتا چلتا ہے کہ ہر لوک سبھا رکن پارلیامان کو ہر سال اوسطاً 71.29 لاکھ روپے کی تنخواہ-بھتہ ملا، جبکہ ہر راجیہ سبھا رکن پارلیامان کو اس مد میں ہر سال اوسطاً 44.33 لاکھ روپے کی رقم ادا کی گئی۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

اندور : حقِ اطلاعات (آر ٹی آئی) سے انکشاف  ہوا ہے کہ پچھلے چار مالی سالوں میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیامان کی تنخواہ-بھتہ پر سرکاری خزانے سے کل 19.97 ارب روپے کی رقم خرچ کی گئی ہے۔ اس ادائیگی کا حساب لگانے سے پتا چلتا ہے کہ ہر لوک سبھا رکن پارلیامان نے ہر سال اوسطاً 71.29 لاکھ روپے کی تنخواہ-بھتہ حاصل کئے، جبکہ ہر راجیہ سبھا رکن پارلیامان کو اس مد میں ہرایک سال اوسطاً 44.33 لاکھ روپے کی رقم ادا کی گئی۔

مدھیہ پردیش کے نیمچ میں رہنے والے  آر ٹی آئی کارکن چندرشیکھر گوڑ نے بتایا کہ لمبی مشقت کے بعد ان کو حقِ اطلاعات کے تحت الگ الگ عرضیوں پر یہ اہم جانکاری ملی ہے۔ آر ٹی آئی اپیل پر لوک سبھا سکریٹریٹ سے گوڑ کو مہیا کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال15-2014 سے لےکر مالی سال 18-2017کے درمیان پارلیامنٹ کے اس نچلے ایوان کے ممبروں کی تنخواہ اور بھتے کی ادائیگی کے لئے 15542071416 (15.54 ارب) روپے خرچ کئے گئے۔

لوک سبھا کی 545 (جن میں 543 منتخب عوامی نمائندے اور اینگلو-انڈین کمیونٹی کے دو نامزد ممبر شامل ہیں) ممبر کی تعداد کی بنیاد پر حساب کریں، تو پتا چلتا ہے کہ مالی سال15-2014 سے لےکر مالی سال18-2017 کے درمیان ہر سال ہر لوک سبھا رکن پارلیامان کو تنخواہ-بھتہ کے طور پر اوسطاً 7129390 روپے کی ادائیگی کی گئی۔

راجیہ سبھا سکریٹریٹ  نے گوڑ کو ان کی آر ٹی آئی عرضی پر بتایا کہ مالی سال15-2014 سے لےکر مالی سال18-2017 کے درمیان پارلیامنٹ  کے اس ایوانِ اعلیٰ کے ممبروں کو تنخواہ اور بھتہ کے طور پر کل 4433682937 (4.43 ارب) روپے کی ادائیگی کی گئی۔ راجیہ سبھا کی 250  ممبرکی  تعداد کی بنیاد پر حساب لگانے پر معلوم پڑتا ہے کہ ہرایک رکن پارلیامان کی تنخواہ-بھتہ پر ہر سال اوسطاً 4433682 روپے خرچ کیا گیا۔

اس بیچ، سیاسی اور انتخابی اصلاحوں کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن  فار ڈیموکریٹک ریفارمس کے بانی ممبر جگدیپ چھوکر نے مانگ کی ہے کہ رکن پارلیامان کی تنخواہ-بھتہ سے سرکاری خزانے پر بڑھتے بوجھ‌کی وجہ سے اس ادائیگی کا تجزیہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘ جس طرح کارپوریٹ شعبے میں ملازمین‎ کی تنخواہ-بھتہ کے معاملے میں کاسٹ ٹو کمپنی (سی ٹی سی) طے کیا جاتا ہے۔اسی طرح رکن پارلیامان کی تنخواہ-بھتہ کے معاملے میں شفاف طریقے سے کاسٹ ٹو کنٹری متعین کیا جانا چاہیے۔ اس پیکیج میں رکن پارلیامان کو ہر مد میں کی جانے والی ادائیگی کی رقم پہلے سے طے ہونی چاہیے۔ ‘

چھوکر نے کہا، ‘ رکن پارلیامان کی تنخواہ بھلےہی دس گنا بڑھا دی جائے۔ لیکن تنخواہ کے اس  طےشدہ پیکیج کے علاوہ ان کو نہ تو کسی طرح کا تغیرپذیر بھتہ دیا جانا چاہیے، نہ ہی مکان، گاڑی، کھانا، طب، ہوائی سفر، ٹیلی فون اور دیگر سہولیات پر ان کے خرچ کی ادائیگی سرکاری خزانے سے کی جانی چاہیے۔