خبریں

بہار: کیوں نہیں تھم رہا لو سےہونےوالی موت کا سلسلہ؟

بہار کے الگ الگ ضلعوں سے آ رہی خبروں کے مطابق ابھی تک 500 سے زیادہ لوگ جان لیوا گرمی کی زد میں آکر بیمار ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ اثر گیا، اورنگ آباد اور نوادہ میں دیکھا جا رہا ہے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

پٹنہ: 15 جون کے بعد اچانک بڑھی گرمی اب تک بہار میں تقریباً 300 لوگوں کی جان لے چکی ہے۔ حالانکہ، سرکاری اعداد و شمار 150 سے بھی نیچے ہیں۔آگ برساتے آسمان اور گرم ہواؤں کے قہر سے بچنے کے لئے مجبوراً بہار حکومت کو دفعہ 144 میں ملے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کئی طرح کا حکم امتناعی جاری کرنا پڑا۔حکومت نے پوری ریاست میں صبح 11 بجے سے شام پانچ بجے تک کسی طرح کے  کنسٹرکشن ورک کو روک دیا ہے۔ اتناہی نہیں، منریگا کا کام بھی اس مدت میں بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ دوپہر کے وقت ایسے عوامی پروگرام کرنے پر بھی روک لگائی گئی ہے، جس میں کافی لوگ اکٹھا ہوتے ہوں۔ اسکول-کالجوں اور پرائیویٹ ٹیوشن سینٹروں  کو 22 جون تک بند رکھنے کو کہا گیا ہے۔

دفعہ 144 کے تحت سب سے پہلے گیا میں حکم امتناعی لگایا گیا تھا۔ ڈی ایم ابھیشیک سنگھ نے کہا کہ لوگ شدید گرمی میں باہر نہ نکلیں،یہ یقینی بنانے کے لئے ہی حکم امتناعی جاری کیا گیا ہے، جو اگلے حکم تک نافذ رہے‌گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دکانداروں کی تنظیموں  سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ ایمرجنسی خدمات کو چھوڑ‌کر دوپہر میں دیگر دکانیں بند رکھیں۔گیا میں حکم امتناعی جاری ہونے کے ایک دن بعد ہی پوری ریاست میں اس کو نافذ کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔

جان کار بتاتے ہیں کہ بہار میں غالباً ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ گرمی سے بچنے کے لئے حکم امتناعی جاری کرنا پڑا ہے اور یہ بھی پہلی بار ہی ہوا ہے کہ گرمی نے اتنے لوگوں کی جان لے لی ہے۔غور طلب ہے کہ جان لیوا گرمی کی وجہ سے لو سے لوگوں کے مرنے کا سلسلہ سنیچر سے شروع ہوا تھا۔ سنیچر کو گیا میں 25 لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔ وہیں، اورنگ آباد میں 30 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔اتوار کو اکیلے اورنگ آباد میں 36 اور گیا میں 28 لوگوں کی موت لو لگنے سے ہو گئی تھی۔ وہیں، سوموار کو اورنگ آباد، نوادہ اور گیا میں لو سے اور 48 لوگوں کی جان چلی گئی۔

بہار کے الگ الگ ضلعوں سے آ رہی خبروں کے مطابق ابھی تک 500 سے زیادہ لوگ جان لیوا گرمی کی زد میں آکر بیمار ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ اثر گیا، اورنگ آباد اور نوادہ میں دیکھا جا رہا ہے۔ ان ضلعوں کے ہاسپٹل میں بڑھتی مریضوں کی تعداد کے مدنظر اضافی ڈاکٹروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ لوگوں کے لئے بھی کئی طرح کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، تاکہ لو لگنے کی صورت میں فوراً علاج کیا جا سکے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

بہار میں خاص کر جنوبی حصے میں اچانک بڑھی گرمی اور اس سے  درجنوں موت بہار کے لئے کسی صدمے سے کم نہیں ہے۔ ہیلتھ سکریٹری سنجیو کمار نے کہا ہے کہ حکومت جانچ کرے‌گی کہ آخر ایسا کیا ہو گیا کہ اچانک موسم اتنا خراب ہو گیا۔حالانکہ، ماہرموسمیات اچانک بڑھی گرمی کے پیچھے کوئی خاص وجہ نہیں دیکھ رہے ہیں۔پرائیویٹ محکمہ موسمیات سے جڑے موسمیات کے ماہر جی پی شرما نے کہا کہ کئی دنوں سے بہار میں ایک جیسی گرمی پڑ رہی ہے۔ اس سبب سنیچر کو اس کا اثر اچانک بڑھ گیا اور درجۂ حرارت میں بھی اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا،

‘بہار میں یوں بھی ہیٹ ویو خوب چلتی ہے، لیکن پچھلے ہفتے موسم میں جو تبدیلی آئی، اس کا اثر گجرات اور مدھیہ پردیش تک پہنچا۔ یہاں تک کہ پنجاب اور راجستھان میں اس کا اثر دیکھا گیا، جس سے وہاں کا موسم کچھ نرم ہوا ہے، لیکن یہ تبدیلی بہار تک نہیں پہنچی۔ نتیجتاً بہار میں گرمی برقرار رہی۔ بیچ بیچ میں اگر کچھ ویدر ایکٹیوٹیزہوتی رہتی، تو اتنا اثر نہیں ہوتا۔ لیکن، ایسا ہوا نہیں۔ ‘

انہوں نے آگے کہا،

‘جب موسم ایک سا رہے۔ دھوپ اور گرمی ایک طرح سے پڑتی رہے، تو کچھ دنوں میں اس کا کیمیولیٹو افیکٹ دیکھنے کو ملتا ہے، جس میں گرمی اچانک بڑھ جاتی ہے۔ بہار میں یہی ہوا ہے۔ ‘

یہاں یہ بھی بتا دیں کہ پچھلے ایک ہفتے سے بہار میں درجۂ حرارت 43 سے 44 ڈگری سیلسیس کے آس پاس رکا ہوا ہے، جو عام دنوں سے 4 سے 5 ڈگری سیلسیس زیادہ ہے۔لمبے وقت سے موسم پر ریسرچ کر رہے انڈین میٹورولوجی سوسائٹی (پٹنہ) کے صدر اور آب وہوا کی تبدیلی کو لےکر بنے بہار اسٹیٹ ایکشن پلان کی اسٹیرنگ کمیٹی کے ممبر پردھان پارتھ سا رتھی نے دی وائر کے ساتھ بات چیت میں مگدھ علاقے میں خوفناک گرمی کے جغرافیائی وجوہات کی طرف اشارہ کیا۔انہوں نے کہا

مگدھ علاقے میں وندھیہ پہاڑی سلسلہ ہے، جو مرزاپور سے شروع ہوکر کیمور، روہتاس اور گیا ہوتے ہوئے پلامو تک جاتی ہے۔ اس علاقے میں ہریالی کم ہے۔ یہاں کے پہاڑ ننگے ہیں۔ یہ پہاڑ بہت جلدی گرم ہو جاتے ہیں اور ان کے رابطہ میں جو بھی ہوا آتی ہے، وہ تیزی سے گرم ہو جاتی ہے۔ جہاں کی ہوا گرم ہو جائے، وہاں کا درجۂ حرارت بھی میدانی علاقوں کے بہ نسبت تیزی سے بڑھتا ہے۔ یہ گرم ہوا ہی لو کی شکل لے لیتی ہے اور یہ لو میدانی علاقوں سے زیادہ جان لیوا ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں خوفناک گرمی پڑی اور لو نے درجنوں لوگوں کی جان لے لی۔

یہاں یہ بھی بتا دیں کہ بہار میں بارش بنگال کی کھاڑی سے چلنے والی ہواؤں پر منحصر کرتی ہے کیونکہ بنگال کی کھاڑی سے چلنے والی ہوا کی وجہ سے ہی بہار کے آسمان میں بادل بنتے ہیں اور بارش ہوتی ہے۔ لیکن، بنگال کی کھاڑی میں کسی بھی طرح کی موسمی ہلچل نہیں ہو رہی ہے۔ یہ بھی ایک اہم وجہ ہے کہ بہار کا موسم خراب ہو چلا ہے۔ پردھان پارتھ سا رتھی کہتے ہیں،

‘ابھی گنگا کے میدانی علاقوں میں ویسٹرلی فعال ہے۔ ویسٹرلی جب بھی گنگا کے میدانی علاقوں میں رہے‌گی، وہ بہار میں بادل نہیں بننے دے‌گی۔ ابھی ویسٹری کا اثر ہے۔ جب بنگال کی کھاڑی سے ہوا چلے‌گی، تبھی بہار میں بادل بنے‌گا اور بارش ہوگی۔ بنگال کی کھاڑی سے چلنے والی ہوا ہی مانسون کو بھی بہار کی طرف دھکیلتی ہے۔ ‘

بہار میں اس بارجان لیوا گرمی کے لمبا کھنچنے کے پیچھے ایک دیگر وجہ یہ بھی ہے کہ اس بار مانسون کافی دیر سے یہاں آ رہا ہے۔بہار میں جنوبی-مغربی مانسون کے آنے کا وقت 10 سے 12 جون ہے۔ یہ بنگال کی کھاڑی کے راستے بہار میں داخل ہوتا ہے۔ لیکن، پچھلے کچھ سالوں سے یہ دیر سے آ رہا ہے۔ موسمیات محکمہ کے افسروں نے بتایا کہ کیرل میں ہی مانسون کی دستک دیر سے ہوتی ہے، اس لئے بہار میں بھی یہ دیر سے آتا ہے۔

گزشتہ سال تو بہار میں مانسون کی دستک 25 جون کو ہوئی تھی۔ اس سے پہلے سال 2017 میں 16 جون سے اور سال 2016 میں 17 جون سے مانسون کی بارش شروع ہوئی تھی۔بہر حال، گرمی سے راحت کی امید تب تک نہیں ہے، جب تک کہ مانسون نہ دستک دے دے۔