خبریں

پی ایم کسان: 30 فیصد رقم خرچ نہیں ہو پا ئے‌گی کیونکہ مرکز کو کسانوں کی کل تعداد کا پتہ نہیں

وزارت زراعت نے شروع میں اندازہ لگایاتھا کہ پی ایم کسان یوجنا کے تحت کل 14.5 کروڑ کسان فیملی کو فائدہ مل سکتا ہے۔حالانکہ صحیح اعداد و شمار نہیں ہونے کی وجہ سے یہ تعداد گھٹ‌کر 10 کروڑ تک آنے کا امکان ہے۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم-کسان) کے تحت مالی سال 2019-20 کے لئے مختص 75000 کروڑروپے کے بڑے حصے کو مرکزی حکومت خرچ نہیں کر پائے‌گی۔ دی وائر کو دئے گئے ایک انٹرویو میں مرکزی وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری اور پی ایم کسان کے سی ای او وویک اگروال نےیہ بات کہی ہے۔ اگروال نے کہا کہ اس یوجنا کے تحت 2019-20 کے دوران تقریباً50000 کروڑ روپے ہی خرچ ہونے کا امکان ہے۔

اس طرح پی ایم کسان کے لئے مختص رقم 75000 کروڑکا 25000 کروڑروپے یعنی کی 33 فیصدحصہ خرچ نہیں ہو سکے‌گا۔ اگروال نے بتایا کہ اہم وجہ یہ ہے کہ کل اندازہ  لگائے گئے14.5 کروڑ کے مقابلے میں اصل کسان فیملی کی تعداد کم ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ ریاست، جیسےکہ مغربی بنگال، یا توکسانوں  کے اعداد و شمار مہیا کرانے میں دیر کر رہی ہے یاانہوں نے اعداد و شمار ہی نہیں دئے ہیں۔

 یہاں دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ جب پی ایم کسان یوجنا کو لانچ کیا تھا اس وقت مرکز کے پاس یہ جانکاری ہی نہیں تھی کہ ملک میں کل کتنے کسان ہیں۔ اس وقت بھی حکومت کے پاس ایسا کوئی واضح اعداد و شمارنہیں ہے کہ ملک میں کل کتنے کسان ہیں۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب کو دھیان میں رکھتےہوئے اس یوجنا کو آناً فاناً میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس کو فروری 2019 میں لانچ کیا گیا تھا، جب اس وقت کےعبوری وزیر خزانہ پیوش گوئل نے اعلان کیا تھا کہ حکومت ہند چھوٹے اور حاشیائی  کسان فیملی کو تین قسطوں میں براہ راست منتقلی کے طور پر سالانہ 6000روپے ہرسال دے‌گی۔

لوک سبھا انتخاب میں پھر سے چنے جانے کےبعد، حکومت نے اعلان کیا کہ اس یوجنا کو اب چھوٹے اور حاشیائی کسانوں تک محدود نہیں رکھا جائے‌گا اور یہ ملک کے تمام کسانوں پر نافذ ہوگا۔ اس یوجنا کے لئے دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان پہلی قسط دینے کے لئےمالی سال 2018-19 کےدوران 20000 کروڑروپے کا مختص کیا گیا تھا۔ حالانکہ ایک رپورٹ کے مطابق حکومت صرف 8000 کروڑروپے ہی خرچ‌کر پائی تھی۔

 لوک سبھا انتخاب کے بعد اعلان کیا گیاکہ اس یوجنا سے 14.5 کروڑکسانوں کو فائدہ  ہونے کا امکان ہے اور اس کے لئے اور رقم مختص کی جا سکتی ہے۔حالانکہ پی ایم کسان کے سی ای او کا کہنا ہے کہ ایسا ابھی تک نہیں ہوا ہے اور ایساہوگا بھی نہیں۔ اس سال کے مختص کے مقابلے میں اب تک صرف 26000 کروڑروپےیا 34 فیصدرقم ہی خرچ کی جا سکی ہے۔ وویک اگروال کا ماننا ہے کہ اس مالی سال کے لئے مختص کئے گئے 75000 کروڑروپے پوری طرح سے خرچ نہیں کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے دی وائر سے کہا، ‘ دیکھیے، جب ہم اس یوجنا کو 100 فیصدنافذ کر پائیں‌گے، تب ہم ہرایک سال پورے 75000 کروڑ روپے کا استعمال کر سکتے ہیں۔لیکن، اس سال یہ ممکن نہیں ہوگا۔ یہ ممکن ہے کہ ہم 50000 کروڑ روپے تک خرچ‌کر لیں۔ اگلےسال ہم 70000 روپےیا 60000 کروڑروپے تک خرچ‌کر سکتے ہیں۔ ‘اگروال کے مطابق، پی ایم کسان کے لئےمختص کل رقم خرچ نہ ہونے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ملک میں اندازے کے مطابق کسان فیملی کی تعداد 14.5 کروڑسے کم ہو سکتی ہے۔

 ملک میں کسان فیملی کی تعداد کااندازہ 2015-16 کی زرعی مردم شماری پر مبنی ہے، جس کے مطابق ملک میں کل جوت (آپریشنل لینڈہولڈنگ) کی تعداد 14.65 کروڑہے۔ جوت کا مطلب ہے زمین کا وہ حصہ جس پر کاشت کی جاتی ہے۔ حالانکہ کل جوت (آپریشنل لینڈہولڈنگ) اورکسان فیملی کی تعداد یکساں نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی کسان فیملی دو یا دو سے زیادہ جوت کا مالک ہو یا اس پر کھیتی کرتا ہو۔

وہیں دوسری طرف ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک جوت پر دو یا دو سے زیادہ کسان فیملی کھیتی کرتے ہوں۔ اس کی ایک اہم مثال پنجاب ہے جہاں پر زرعی مردم شماری کے مطابق جوت کی تعداد 10.93 لاکھ ہے لیکن پی ایم کسان کے ڈیٹا بیس کے مطابق یہاں پر ان  کی تعداد 17.52 لاکھ ہے۔وزارت زراعت کا ماننا ہے کہ ایسا اس لئےہے کیونکہ پنجاب میں ایک زمین کے ایک سے زیادہ مالک ہیں۔

 چونکہ پی ایم کسان کے تحت کسانوں کے رجسٹریشن  کا عمل ابھی بھی جاری ہے، اس لئے یہ کہنا جلدبازی ہوگی کہ کسان فیملی کی تعداد لگ بھگ 14.5 کروڑ سے کم ہوگی یا زیادہ۔