خبریں

گوا: مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی بیٹی کا ریستوراں شراب کے لائسنس کو لے کر تنازعہ میں

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی بیٹی زوئش کے ذریعے شمالی گوا میں چلائے جا رہے’سلی سولس کیفے اینڈ بار’ کو ایکسائز کمشنر نے مبینہ طور پر غیرقانونی بار لائسنس رکھنے کے الزام میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا  ہے۔ الزام ہے کہ یہ ریستوراں  پچھلے کچھ عرصے سے ایک مرے ہوئے شخص  کے نام پر شراب کے لائسنس کی تجدید کروا رہا ہے۔

اسمرتی ایرانی، فوٹو : پی ٹی آئی

اسمرتی ایرانی، فوٹو : پی ٹی آئی

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی بیٹی زوئش کے ذریعےشمالی گوا کے اسگاؤمیں چلایا جا رہا ریستوراں  متنازعہ انداز میں سرخیوں میں آ گیا ہے۔ تنازعہ اس بات پر ہے کہ یہ ریستوران پچھلے کچھ وقتوں سے ایک مرے ہوئے شخص  کے نام پر شراب کے لائسنس کی تجدید کروا رہا ہے۔

گزشتہ 21 جولائی کو گوا کے ایکسائز کمشنر نارائن ایم نے وکیل ایریس روڈریگس کی شکایت پر زوئش ایرانی کے ذریعہ چلائے جارہے ‘سلی سولس کیفے اینڈ بار’ کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ شراب کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے ‘فرضی اور من گھڑت دستاویزات پیش کیے گئے’ ہیں۔

وجہ بتاؤ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لائسنس  ہولڈرکی 17/05/2021 کو موت ہو جانے کے باوجود  گزشتہ مہینے لائسنس  کی تجدید کروائی گئی تھی۔

یہ نوٹ کیا گیا کہ لائسنس کی تجدید کے لیے درخواست 22 جون 2022 کو انتھنی ڈیگاما کے نام سے دی گئی تھی۔ تاہم ان کا انتقال گزشتہ سال مئی میں ہوگیا تھا۔

محکمہ ایکسائز نے کہا ہے کہ ،کسی نے لائسنس ہولڈر کی جانب سے دستخط شدہ درخواست دی تھی کہ برائے مہربانی اس لائسنس کی سال 2022-23 کے لیے تجدید کریں اور مذکورہ لائسنس کو چھ ماہ کے اندر منتقل کر دیا جائے گا’۔

اس معاملے کی سماعت 29 جولائی کو طےکی گئی ہے۔

شکایت کرنے والے  وکیل روڈریگس آر ٹی آئی درخواست کے ذریعےیہ دستاویزحاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ انہوں نے کہا، وہ  چاہتے ہیں کہ مرکزی وزیر کے خاندان کی طرف سے ایکسائز حکام اور مقامی اسگاؤ پنچایت کے ساتھ مل کر کیے گئے اس فراڈ کی مکمل تحقیقات کی جائے۔

ان کے مطابق، گوا میں ایکسائز قوانین صرف موجودہ ریستوراں ہولڈرز کو ہی  بار لائسنس جاری کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ‘سلی سولس کیفے اینڈ بار’ کے معاملے میں محکمہ ایکسائز نے گزشتہ سال فروری میں مالکان کو غیر ملکی شراب، ہندوستان میں بنے غیر ملکی شراب اور دیسی شراب کےلیے لائسنس دینے سے متعلق  قوانین کو طاق پر  رکھ دیا تھا۔

تمام آب کاری  درخواستیں متوفی انتھنی ڈیگاما کے نام پردی گئی تھیں، جن کا دسمبر 2020 میں جاری کردہ آدھار کارڈ انہیں ممبئی کے  ولے پارلےکا رہائشی بتاتا ہے۔

وکیل روڈریگس نے ایک اطلاع  کے بعد مہینوں تک اس معاملے کی چھان بین کی تھی۔ وہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن سے ڈیگاما کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کا سراغ لگانے میں بھی کامیاب رہے تھے۔

اب انہیں حیرانی ہے کہ ایسا شخص کس طرح سے  اسگاؤ  کے بوھتا وڈومیں 1200 مربع میٹر  میں پھیلی پراپرٹی سے جڑا ہو سکتا ہے، جس میں ‘سلی سولس کیفے اینڈ بار’ ہے۔

فوڈ کریٹک کنال وجےکر کے ساتھ یوٹیوب بحث میں زوئش ایرانی نے کہا تھا کہ حالاں کہ گوا گوا ایک بہت بڑا سیاحتی مرکز تھا، لیکن یہ بین الاقوامی معیار کے اعلیٰ درجے کے کھانے میں پیچھے رہ گیا اور انہیں توقع تھی کہ سلی سولس گوا کی ‘کھانے کی منزل’ بن جائے گی۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔