فکر و نظر

’فضائی آلودگی سے نجات پانے کے لیے اسماگ ٹاور لگانا ٹیکس دہندگان کے پیسےکی بربادی ہے‘

آڈیو: ٹاٹا انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ میں ماحولیاتی سائنسدان ڈاکٹر انجو گوئل کا ماننا ہے کہ آلودگی کو تعلیم کی طرح سیاسی مسئلہ بنایا جا نا چاہیے، اس سے بہت فرق پڑے گا۔

سدھارتھ بھاٹیہ اور ڈاکٹر انجو گوئل۔

سدھارتھ بھاٹیہ اور ڈاکٹر انجو گوئل۔

نئی دہلی:ایک حالیہ سروے میں ہندوستان  کو دنیا کا 8واں آلودہ ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ دنیا کے 50 آلودہ ترین شہروں میں سے 39 ہندوستان  میں ہیں۔

دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ بھاٹیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ماحولیاتی سائنسدان ڈاکٹر انجو گوئل کہتی ہیں،’صرف بڑے شہروں میں ہی نہیں، بلکہ دیہی علاقوں میں بھی  لوگ  اب  آلودہ ہوا میں سانس لینےکو مجبور ہیں۔’

واضح ہوکہ گوئل جو ایئر کوالٹی کے مینجمنٹ  میں مہارت رکھتی ہیں،اس وقت  ٹاٹا انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ دہلی سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے کہا،ایئر فلٹر وغیرہ امیر گھروں میں استعمال کیے جاسکتے ہیں، لیکن اس مرحلے پر ثروت مند طبقہ بھی اتنا ہی متاثر ہے جتنا کہ محروم  طبقہ۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ حل دستیاب ہیں، لیکن ریگولیٹری سطح پر کوئی قدم اٹھایا جاناچاہیے۔

انہوں نے مزید کہا، بڑے شہروں میں کھلی فضا میں لگائے جانے والے اسماگ ٹاوراس کاحل نہیں ہیں- وہ بند جگہوں میں کام کرتے ہیں۔

گوئل نے یہ بھی کہا، سانس کے مسائل جیسے دمہ اورسی او پی ڈی  بڑھ رہے ہیں، پھیپھڑوں کا کینسر بھی بڑھ رہا ہے، کیونکہ ہوا میں پھیلے ہوئے باریک ذرات ہمارے پھیپھڑوں میں داخل ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر گوئل کا خیال ہے کہ آلودگی کو تعلیم کی طرح ایک سیاسی مسئلہ بنایا جانا چاہیے، جس سے بڑا فرق پڑے گا۔

اس  پوری بات چیت کو نیچے دیے گئے لنک پر سن سکتے ہیں۔