ریپ کے الزام سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے شفیق انصاری کے گھر پر بلڈوز چلا دیا تھا۔ اب جبکہ شفیق انصاری بے گناہ ثابت ہو چکے ہیں، ان کے پاس رہنے کے لیے اپنا کوئی گھر نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مکان کے لیے معاوضہ کا مطالبہ کریں گے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ایکس)
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے راج گڑھ ضلع کی ایک عدالت نے سابق وارڈ کونسلر شفیق انصاری کو ایک خاتون کی عصمت دری کے الزام سے بری کر دیا ہے۔ عدالت نے خاتون کے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے پایا کہ اس نے یہ الزامات صرف اس لیے لگائے تھے کہ شفیق انصاری نے اس کے خلاف شکایت درج کرائی تھی اور اسی شکایت کی بنیاد پر اس کا گھر توڑا گیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، ریپ کے الزام سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے شفیق انصاری کے گھر پر بھی بلڈوزچلا دیا تھا۔ اب جبکہ شفیق انصاری بے قصور ثابت ہو چکے ہیں،ان کے پاس رہنے کے لیے اپنا کوئی گھر نہیں ہے، انھوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے مکان کے لیے معاوضہ کا مطالبہ کریں گے۔ اس کے لیے وہ مناسب پلیٹ فارم سے رجوع کریں گے۔
معلوم ہو کہ مارچ 2021 میں خاتون کی جانب سے شکایت درج کرانے کے 10 دن سے بھی کم عرصے میں انتظامیہ نے بلڈوزر سے ان کے گھر کو مسمار کر دیا تھا۔ 58 سالہ انصاری نے بتایا کہ منہدم کیا گیا گھر تھا انہوں نے اپنی محنت کی کمائی سے 4000 مربع فٹ زمین پر بنایا تھا۔ اب وہاں صرف ملبہ رہ گیا ہے۔ ہم اپنے بھائی کے گھر میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔
یہ پورا واقعہ بھوپال سے تقریباً 130 کلومیٹر دور سارنگ پور کا ہے۔ انصاری یہاں کے سابق کونسلر ہیں، انہوں نے آپ بیتی بیان کرتے ہوئے کہا، ‘ہمارے پاس تمام کاغذات تھے۔ یہ الزام لگایا گیاتھا کہ مکان بغیر اجازت کے بنایا گیا لیکن ہمیں ریکارڈ دکھانے یا کچھ کہنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ بس توڑ دیا گیا۔ میرا خاندان سات افراد پر مشتمل ہے۔ ان سب کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ میں تین ماہ کے لیے جیل گیا۔’
معلوم ہو کہ خاتون نے اس سلسلے میں 4 مارچ 2021 کو شکایت درج کرائی تھی۔ اس شکایت میں خاتون نے الزام لگایا تھا کہ انصاری نے اسے 4 فروری 2021 کو اس کے بیٹے کی شادی میں مدد کرنے کے بہانے اپنے گھر بلایا اور بعد میں اس کے ساتھ ریپ کیا۔ الزام سامنے آنے کے بعد انصاری کے گھر کو 13 مارچ 2021 کو منہدم کر دیا گیا تھا۔
انصاری نے بتایا کہ صبح 7 بجے انتظامیہ بلڈوزر لے کر ان کے گھر پہنچی اور اس سے پہلے کہ ان کے گھر والے کچھ سمجھ پاتے، ان کا گھر ملبے میں تبدیل ہو گیا۔ انصاری اس وقت مفرور تھے اور اگلے ہی دن انہوں نے سرینڈر کر دیا تھا۔
غور طلب ہے کہ اس سال 14 فروری کو تقریباً چار سال بعد راج گڑھ ضلع کے فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج چتریندر سنگھ سولنکی نے اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے شفیق انصاری کو اس کیس سے بری کر دیا۔ انہوں نے خاتون اور اس کے شوہر کی گواہی میں نمایاں تضاد پایا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم شفیق انصاری کے گھر پر متاثرہ کی موجودگی ہی مشکوک ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، عدالت نے مزید کہا کہ خاتون کے گھر کے قریب ایک پولیس اسٹیشن ہے۔ تاہم، انہوں نے فوری طور پر مبینہ ریپ کی رپورٹ درج نہیں کروائی ۔ اپنے بیٹے کی شادی کے 15 دن بعد تک انہوں نے اپنے شوہر یا بیٹے کو مبینہ جرم کے بارے میں نہیں بتایا۔ خاتون اس تاخیر کی کوئی تسلی بخش وجہ بتانے میں بھی ناکام رہی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ شکایت کنندہ کے نمونوں میں کوئی انسانی نطفہ نہیں پایا گیا، جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ریپ کی تصدیق طبی اور سائنسی شواہد سے نہیں کی جا سکی۔
عدالت نے مانا کہ ملزم شفیق وارڈ کونسلر تھے۔ شفیق اور علاقہ کے لوگوں کی شکایات کے بعدمیونسپل نے خاتون کا مکان مسمار کر دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خاتون نےاپنے گھرکو گرائے جانے کی وجہ سے شفیق انصاری کے خلاف ریپ کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
اب بری ہونے کے بعد شفیق انصاری نے یہ بھی کہا ہے کہ انہیں اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے اپنے علاقے میں منشیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ خاتون نے بدلہ لینے کے لیے میرے خلاف جھوٹی شکایت درج کروائی تھی۔