خبریں

حکومتیں ساتھ دیں تو آلودگی کے مسئلے کاحل ممکن: کیجریوال

وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت نے کہا کہ آئندہ 13سے 17نومبر کے درمیان دہلی میںOddاورEvenپلان نافذ رہے گا۔

odd-even-rule-new-pti

Photo : PTI

نئی دہلی:دارالحکومت میں دم گھٹنے والی آلودگی پر نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) سے پھٹکارسننے کے بعد دہلی کے وزیر اعلی ٰاروند کیجریوال نے آج کہا کہ اگر مرکز، پنجاب، اترپردیش اور ہریانہ حکومتیں سیاست کو طاق پر رکھ کر اس سے نمٹنے کے لئے ساتھ مل کر کام کریں تو حل نکل سکتا ہے۔این جی ٹی نے آج اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے دہلی حکومت، کارپوریشنوں اور قومی دارالحکومت خطہ سے متعلق ریاستوں کو جم کر پھٹکار لگائی ہے۔ٹریبونل نے دہلی حکومت سے کہا ہے کہ آلودگی سے نمٹنے کے لئے اب تک ہیلی كاپٹر کے ذریعے مصنوعی بارش کیوں نہیں کرائی گئی۔

مسٹر کیجریوال نے دہلی میں آلودگی کی زہریلی سطح سے اوپر نکلنے پر ملنے والی پھٹکار کے بعد قومی دارالحکومت خطہ کی ریاستوں پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اکتوبر سے لے کر نومبر تک صرف دہلی ہی نہیں پورا شمالی ہندوستان گیس چیمبر بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم سطح میں اضافہ صرف مقامی وجوہات سے نہیں ہواہے۔ دہلی کے لوگ اور ان کی حکومت تمام ضروری اقدامات کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے، لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہو پائے گا جب تک پڑوسی ریاستوں میں فصل جلانے کے قدم روکے نہیں جاتے۔

دلی میں فضائی آلودگی گزشتہ بدھ کو خطرناک سطح تک پہنچ گئی۔حالات کو دیکھتے ہوئے شہر کے تمام اسکولوں کو اتوار تک لیے بند کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ کنسٹرکشن کے کام پر روک لگادی گئی ہے ۔شہر میں ٹرکوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔واضح ہو کہ بدھ کو پورے دن دھند کی چادر پھیلی رہی اور لوگ اس زہریلے دھوئیں سے پریشان رہے۔نائب گورنر انل بیجل نے ای پی سی اے کے اس فیصلے کو منظوری دے دی ہے جس میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ضروری قدم اٹھانے ہیں ۔

دریں اثناخبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت نے کہا کہ آئندہ 13سے 17نومبر کے درمیان دہلی میںOddاورEvenپلان نافذ رہے گا۔غورطلب ہے کہ وزیر اعلی ٰنے دلی میں آلودگی کے مد نظر کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو گاڑیوں کے لئےطاق جفت منصوبہ پر فیصلہ آج کل میں کر لیا جائے گا۔ آلودگی کے خطرناک ہونے پر کیجریوال حکومت نے گزشتہ سال دو بار طاق جفت اسکیم نافذ کی تھی۔ پہلے ایک جنوری سے 15 جنوری تک اور پھر 15 اپریل سے 30 اپریل تک لاگو کیا گیا تھا۔ منصوبہ کے تحت نجی چارپہیہ گاڑیوں کو اس کی نمبر پلیٹ کے آخری نمبر کے طاق جفت نمبر کے تحت ایک دن چھوڑ کر ایک دن چلانے کی اجازت تھی۔

انہوں نے کہا کہ آلودگی کے مسئلہ کے حل کے لئے اگر مرکزی حکومت، پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی حکومت سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ایک ساتھ آ جائیں تو مسئلہ کا حل نکل سکتا ہے۔ اروند کیجریوال نے نامہ نگاروں سے کہا کہ دوسری ریاستوں میں کسانوں کو فصل جلانی پڑرہی ہے کیوں کہ وہاں کی حکومتیں مناسب انتظام نہیں کر پا رہی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا اور یواین آئی اردو کے ان پٹ کے ساتھ)