خبریں

عرب نامہ : اسرائیلی قبضہ کے خلاف فلسطینی احتجاج اورسعودی عرب میں دہشت گردی

مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے کثیر الاشاعت اخبارات وجرائد  میں گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی اہم خبریں

روزنامہ الریاض نے سعودی سرکاری خبررساں ایجنسی واس کے حوالے سے خبردی ہے کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور فرانسیسی صدر ایمانول میکرون کے درمیان ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی۔ گفتگو کے دوران فرانسیسی صدر نے انقلابی حوثی ملیشیا کےشہر ریاض پر بالسٹیک میزائل داغنے کی کوشش کی مذمت کی اور فرانس کے سعودی عرب کا تعاون کرنے اور سعودی سالمیت مخالف کسی بھی چیلنج کی صورت میں اس کا ساتھ دینے کایقین دلایا۔ فرانسیسی صدر نے خطہ کی سلامتی کو ایران کی سرگرمیوں سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے پر بھی زور دیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ملک کا ایرانی تخریبی سرگرمیوں پر واضح موقف ہے، ایران حوثیوں کی مسلسل حمایت کررہا ہے اور اسے سعودی پر اور خطہ کے دیگرملکوں پر حملہ کےلیے بالیسٹک میزائل سے لیس کررہا ہے۔

 لندن سے شائع ہونے والے عربی روزنامہ الشرق الاوسط نے 29 دسمبر، 17 کو ایران کے مختلف شہروں میں ہونےوالی مہنگائی مخالف احتجاج کو شہ سرخی بنایا، اخبار نے لکھا ہے کہ بگڑتی معیشت اور آسمان کو چھوتی قیمتوں سے پریشان ہزاروں ایرانیوں نے گذشتہ کل مختلف شہروں میں مظاہرے کیے، مظاہرہ بڑھتی مہنگائی اور حکومت کے سبسڈی واپسی کے خلاف شروع ہوا ، لیکن بعد میں سیاسی نظام اور صدر روحانی کے مردہ باد کے نعرے بھی لگے، نعروں نے پڑوسی ممالک میں ایران کی سیاسی دخل اندازی کی مذمت کی اور وہاں سے نکلنے کا مطالبہ کیا، بعض مظاہرین نے مذہب کو غلط استعمال کرنے اور قوم کو ذلیل کرنے کا بھی الزام لگایا۔

 اسرائیلی قبضہ کے خلاف فلسطینی احتجاج کو جاری رکھتے ہوئے عرب پارلیامنٹ نے گذشتہ کل القدس کو مملکت فلسطین کے دائمی دارالحکومت کے شعار کے تحت دوسرا جلسہ عرب لیگ کے ہیڈ کوارٹرس میں، پارلیامنٹ کے سربراہ ڈاکٹر مشعل بن فہم السلمی کے زیر صدارات منعقد کیا، ڈاکٹر السلمی نے پارلیامنٹ کے مسئلہ فلسطین  کے تئیں دائمی موقف کو دہرایا اور فلسطینوں کے فلسطین پر ایک خود مختار ریاست کے قیام کے حق کا اعادہ کیا جس میں القدس مملکت فلسطین کا دارالحکومت ہوگا۔ اس کے لیے انہوں نے بین الاقوامی قوانین اور قراردوں کا حوالہ دیا۔

عرب پارلیامنٹ کے سربراہ نے عرب قوم کی  طرف سے ان حکومتوں اور قوموں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ناقابل قبول امریکی قرارداد کے خلاف عرب کے ساتھ کھڑے رہے، انہوں نے پورے وثوق کے ساتھ  کہا جس قوم نے عہد التمیمی جیسی بچی ،ابراہیم ابو ثریا جیسے بچوں جنم کو دیا ، اس قوم کو شکست نہیں دی جاسکتی ہے اور اس کے اراداہ کو نہیں بدلا جاسکتا ہے۔ قاہرہ سے شائع ہونے والے الاھرام نے اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا۔

لندن سے شائع ہونے والے بین الاقوامی عربی روزنامہ الحیاۃ نے روس کے امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتی تلخی کو کم کرنے کےلیے بات چیت کی میزبانی کی خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے، اخبار نے روسی میڈیا کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ جمعہ کے دن وزارت خارجہ کے ایک آفیسر نے بتایا کہ؛ اگر ماسکو سے کہا گیا تو ماسکو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان بات چیت کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

روزنامہ الشرق الاوسط نے 26 دسمبر ،2017 کے شمارہ میں ایک خبر شائع ہوئی جس میں سعودی شہر قطیف میں محمد الجیرانی نامی ایک جج کے اغوا اور قتل میں سعودی عرب نے ایران کا ہاتھ بتایا۔ اخبار نے وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی کا بیان نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے ممالک کی طرف سے دہشت گرد جماعتوں کی مدد کررہا ہے، حوثی ملیشیا اور لبنان کے حزب اللہ ملیشیا اور داعش  کی شکل میں ہم اسے دیکھ سکتے ہیں اور قطیف میں بھی اس طرح کے عناصر سرگرم ہیں۔

مشرق وسطی کے کثیر الاشاعت انگریزی روزنامہ خلیج ٹائمز نے 29 دسمبر،2017 کے ادارتی صفحہ میں عالمی پیمانہ پر امریکی اثرورسوخ میں کمی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔30 دسمبر 2017 کے خلیج ٹائمز کی بڑی خبروں میں ایک خبر ہندوستانی کرکٹ کھلاڑی شیکھر دھون کی اہلیہ اور بچوں کو دبئی ایئرپورٹ پر روکنے سے متعلق ہے، اخبار لکھتا ہے کہ ہندوستانی کے افتتاحی بلے باز شیکھر دھون کی فیملی کو دبئی سے ساؤتھ افریقہ لے جانے والی ایمریٹس کی پرواز میں سفر جاری رکھنے سے روک دیا گیا،کیونکہ دھون کی فیملی بچوں کا برتھ سرٹیفیکٹ پیش نہیں کرسکی جب کہ ساؤتھ افریقہ کے  ضوابط کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔

کویتی روزنامہ القبس  کے مطابق سعودی اتھاریٹیز نے مرحوم شاہ عبداللہ بن عبد العزیز کے دو بیٹوں کو تقریبا ًدو ماہ کی نظر بندی کی رہا کردیا ہے۔ خیال رہے کہ انہیں دیگر شہزادوں، بزنس مین اور سابق آفیسروں کے ساتھ کرپشن مخالف مہم میں گرفتار کیا گیا تھا، سعودیوں نے ٹوئٹ پرالھلال الاحمر کے سابق سربراہ شہزادہ فیصل بن عبداللہ اور مکہ مکرمہ کے سابق گورنر مشعل بن عبد اللہ کی رہائی کی اطلاع دی اور اب سابق شاہ کے فرزندوں میں صرف شہزادہ ترکی  نظربند ہیں۔ ان کی رہائی کی توثیق کرتے ہوئے مسئلہ کے واقف کار اور ایک بڑے آفیسر نے رائٹرز کو بتایا کہ سعودی اٹارنی جنرل نے شہزداہ مشعل اور شہزادہ فیصل کو حکومت کےساتھ مالی تصفیہ کے بعد رہائی کا حکم صادر کیا۔

متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے عربی روزنامہ البیان نے چین کے شمالی کوریا کو پٹرولیم مصنوعات کی فروخت کی خبر کو مسترد کرنے والے چینی بیان کو بڑی خبر بنایا ہے، اخبار لکھتا ہے کہ چین پر شمالی کوریا کو  اقوام متحدہ کی پابندی کے باوجود پٹرولیم مصنوعات بیچنے کا الزام لگایا گیا ہے اور  صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔چین نے اس خبر کو پرزور انداز میں مسترد کیا ہے۔

الجزائر کے ایک بڑے اخبار روزنامہ الخبر نے یہ اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مصر کو امریکہ کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ مصر کے صدارتی ترجمان، بسام راضی نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے مصری صدر سیسی  سے جمعہ کی شام ٹیلیفون پر گفتگو کی اور حلوان کے مارمینا چرچ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے متاثرین سے تعزیت کا  اظہار کیا۔

ترکی کی نیوز ایجنسی اناضول نے اپنے نیوزپورٹل پر یہ خبرشائع کی ہے کہ روسی صدرپتن نے ترکی کے اپنے ہم منصب صدر اردوغان کو  نئے سال کی مبارک بادی کا تار بھیجا ہے، صدر پتن نے اپنے تار میں کہا ہے ترکی روسی تعلقات نہ صرف اپنے معمول کو پہنچ چکے ہیں بلکہ بہت سے میدانوں میں برق رفتاری کے ساتھ آگے بڑھے ہیں ، پتن نے یہ اشارہ کیا کہ پچھلے دنوں روسی اور ترکی کےمشترک اقدامات نے مشرق وسطی میں دہشت گردی کو پھیلنے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور پتن نے مزید کہا کہ روس، ترکی کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں مثبت تعاون جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

دوحہ قطر سے شائع ہونے والے روزنامہ الوطن نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیان اپنے 31 دسمبر، 2017 کے شمارہ میں شائع کیا ہے اس میں جناب خاشقجی نے سعودی عرب الزام لگایا ہے کہ سعودی عرب کا عرب بہاریہ کی مخالفت  موجودہ خلیجی بحران کا سبب ہے۔انہوں نے کہا انہیں نہیں لگتا ہے کہ موجودہ بحران جلد ہی ختم ہوگا، واضح رہے کہ انہوں نے مذکورہ بیان جرمن چینل دویتشہ فیلہ سے انٹرویو میں دیا اور وہ موجودہ سعودی نظام کے مخالف تصور کیے جاتے ہیں۔

( مضمون نگار  نےجے این یو کےسنٹر آف عربک اینڈ افریقن اسٹدیز سے پی ایچ ڈی کیا ہے اور  ان کی دلچسپی مشرق وسطی کے معاملات میں ہے۔)