خبریں

جموں و کشمیر میں بی جے پی رہنما کی بیوی اور فوج کے بیچ کیوں ٹھن گئی ہے؟

فوج کے گولہ بارود ڈیپو کے نزدیک ممنوعہ علاقے میں کورٹ کے حکم کے باوجود تعمیر کروانے کے معاملے میں فوج کے ذریعے بی جے پی رہنما اور اسمبلی اسپیکر نرمل سنگھ کی بیوی ممتا سنگھ سمیت کئی افسر اور پولیس افسروں کے خلاف توہین عدالت  کی کارروائی کی مانگ کی گئی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جموں و کشمیر اسمبلی اسپیکر نرمل سنگھ، ان کی بیوی ممتا سنگھ (فوٹو:بشکریہ  فیس بک / ڈاکٹر نرمل سنگھ)

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جموں و کشمیر اسمبلی اسپیکر نرمل سنگھ، ان کی بیوی ممتا سنگھ (فوٹو:بشکریہ  فیس بک / ڈاکٹر نرمل سنگھ)

نئی دہلی : فوج کے نگروٹا میں گولہ بارود رکھنے کے ڈیپو  کے پاس تعمیر کو لےکر ہوئے تنازعے میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے 7 مئی کو اس کے ذریعے دئے گئے حکم کی تعمیل پر سینئر ریونیو اور پولیس افسروں کو 30 مئی تک رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔ کورٹ کے حکم کے بعد ہندوستانی فوج کی طرف سے اسمبلی اسپیکر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ نرمل سنگھ کی بیوی اور بی جے پی رہنما ممتا سنگھ کے خلاف کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کا معاملہ دائر کیا گیا ہے۔واضح  ہو کہ نرمل سنگھ سمیت کچھ بڑے بی جے پی رہنماؤں نے سال 2000 میں ہمگری انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کی تشکیل کی تھی۔ اس کمپنی کے ذریعے نگروٹا میں فوج کے گولہ بارود ڈیپو کے پاس ایک زمین خریدی گئی، جس پر ہو رہے مکان کی تعمیر پر گزشتہ  دنوں فوج نے اعتراض کیا تھا۔

اس کمپنی میں نرمل سنگھ کے علاوہ ممتا سنگھ، موجودہ نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا اور بی جے پی رکن پارلیامان جگل کشور بھی شامل ہیں۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق 7 مئی کے حکم میں ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو سال 2015 میں جموں کے ڈی سی پی کے ذریعے اسلحہ ڈیپو  کے پاس کسی بھی طرح کی تعمیر کو ممنوع کرنے کے حکم کے عمل کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔ہائی کورٹ کے اس حکم کی توہین کے لئے فوج کی طرف سے نرمل سنگھ کی بیوی ممتا سنگھ سمیت ریونیو کمشنر شہید عنایت اللہ، جموں کے ڈویزنل کمشنر ہیمنت شرما، جموں کے ڈپٹی کمشنر کمار راجیو رنجن، ایس ایس پی ویویک گپتا اور نگروٹا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او  کے خلاف توہین عدالت  کی کارروائی کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

واضح  ہو کہ نگروٹا اسلحہ ڈیپو  کے قریب اس زمین پر نرمل سنگھ کے ذریعے مکان کی تعمیر کروائی جا رہی ہے، جس کے بارے میں فوج کے 16 کور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرنجیت سنگھ نے 19 مارچ کو خط لکھ‌کر اعتراض کیا تھا۔

نرمل سنگھ کا زیرتعمیر مکان (فوٹو:بشکریہ  انڈین ایکسپریس)

نرمل سنگھ کا زیرتعمیر مکان (فوٹو:بشکریہ  انڈین ایکسپریس)

اس خط میں لیفٹیننٹ نے کہا تھا کہ نرمل سنگھ کے ذریعے غیر قانونی طور پر تعمیر کی جا رہی ہے، جس سے اسلحہ ڈیپو  سمیت اس مکان میں رہنے والوں کے تحفظ کو بھی خطرہ ہے۔فوج نے ورکس آف ڈفینس ایکٹ 1903 اور 26 ستمبر 2002 کو حکومت ہند کی طرف سے جاری ایک حکم کا ذکر بھی کیا تھا جس کے مطابق کسی بھی گولہ بارود ڈیپو کے 1000 گز میں کسی بھی تعمیر کو غیر قانونی بتایا گیا ہے۔

نرمل سنگھ کا زیرتعمیر مکان ڈیپو کے 580 گز کے دائرے میں پڑتا ہے۔ فوج کی طرف سے یہ خط نرمل سنگھ کو تب لکھا گیا جب انتظامیہ اور پولیس افسروں کے ذریعے تعمیر رکوائی نہیں جا سکی۔ اس کے باوجود تعمیری کام جاری رہنے پر فوج نے  وزارت دفاع کو معاملہ بتایا اور ہائی کورٹ پہنچی۔اس معاملے کے اٹھنے کے بعد نرمل سنگھ نے اس کو ‘ سیاست سے متاثر  ‘ بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیپو کے بغل میں ایک گاؤں بھی تو ہے۔ فوج نے وہاں دیوار بنا دی ہے۔ یہ میری پراپرٹی ہے اور اس پر میرا حق ہے کہ کیسے استعمال کروں۔

نرمل سنگھ نے یہ بھی کہا تھا کہ فوج مقامی لوگوں کو پریشان کر رہی ہے۔ سنگھ کے اس بیان پر بی جے پی کی طرف سے کوئی رد عمل نہیں آیا تھا لیکن انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں بی جے پی ترجمان سنیل سیٹھی نے منظور کیا، ‘ اس میں ہماری اور پارٹی کی امیج خراب ہو سکتی ہے۔ ‘

 (فوٹو:بشکریہ انڈین ایکسپریس)

(فوٹو:بشکریہ انڈین ایکسپریس)

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا معاملے کو سلجھانے کے لئے پارٹی کے سینئر  رہنما نرمل سنگھ کو اپنی ‘ غلطی سدھارنے ‘ کے لئے کہیں‌گے، تو سیٹھی نے جواب دیا، ‘ عام طور پر پارٹی کو ذاتی مسائل سے کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ یہ مدعا بھی ڈاکٹر نرمل سنگھ سے جڑا ہے اور ان کو ہی اس کو حل کرنا چاہیے … پارٹی اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ سینئر  قیادت کو اس بارے میں مناسب طریقے سے بتایا جائے‌گا۔ ‘اس بیچ اس زمین کو لےکر ایک دوسرا  تنازعہ بھی سامنے آیا ہے۔ بی جے پی رہنماؤں کی اس کمپنی پر جموں و کشمیر بینک کے 29.31 کروڑ روپے  قرض کے طور پر  بقایا ہیں اور گزشتہ  سال دسمبر میں کمپنی کے کھاتے کو کھاتا بینک کے ذریعے این پی اے اعلان کیا جا چکا ہے۔