خبریں

میگھالیہ: کوئلہ کان میں پانی بھرنے سے 13 مزدوروں کی موت کا خدشہ

ضلع ایس پی نے بتایا کہ ہم ابھی تک لاشوں کو کوئلہ کان سے نہیں برآمد نہیں کر پائے ہیں۔  یہاں راحت اور بچاؤ کا کام اب بھی جاری ہے۔

Extraction of coal near the Umso waterfall in East Jaintia Hills. Credit: Special arrangement

Extraction of coal near the Umso waterfall in East Jaintia Hills. Credit: Special arrangement

نئی دہلی : میگھالیہ کے ایک غیر قانونی کوئلہ کان میں پانی بھر جانے کی وجہ سے 13 مزدوروں کی موت ہو جانے کا خدشہ جتایا جا رہا ہے۔ معاملہ ایسٹ جینتیا ہلس ضلع میں جمعرات کی صبح کا ہے۔ یہاں راحت اور بچاؤ کا کام اب بھی جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق؛ ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سلوسٹر نانگ ٹنگر نے اس کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کوئلہ کان سان گاؤں میں ہے اور ابھی تک ان تک پہنچنے میں یا ان کو بچانے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو ضلع ایس پی نے بتایا کہ ہم ابھی تک لاشوں کو کوئلہ کان سے نہیں برآمد نہیں کر پائے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فورس بچاؤ کے کام میں لگی ہوئیں ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ کان غیر قانونی ہے اور اس طرح کی( ریٹ ہول کول مائننگ ، جس میں چوہوں کے بل کی طرح کھدائی کرتے ہوئے کوئلہ نکالتے ہیں)کوئلہ کان پر میگھالیہ میں 2014 سے روک لگی ہے۔ یہ روک این جی ٹی نے لگائی تھی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ مزدور جب لیتن ندی کے کنارے واقع اس کان سے کوئلہ نکال رہے تھے تبھی اس میں پانی بھرنے لگا۔

اس کے بعد  13 مزدور وہیں پھنس گئے۔ ان کی موت کا خدشہ ہے۔ کان سے پانی نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی پولیس ان لوگوں کی پہچان کر رہی ہے جو غیر قانونی کوئلہ نکال رہے تھے۔ اس سلسلے میں معاملہ درج کر جانچ شروع کی جا چکی ہے۔ ایس پی نے کہا کہ’ کول مائن کے مالک کو تلاش کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور  ہم نے مالک کے خلاف کیس بھی  درج کر لیا ہے۔’