خبریں

کھیل کی دنیا: بیلجیم کو عالمی ہاکی کپ خطاب اور ممبئی میں کھیلیں گے این بی اے کے اسٹار

نیدر لینڈ کا عالمی کپ ہاکی میں چوتھا خطاب جیتنے کا سپنا اس وقت ٹوٹ گیا جب فائنل میں بیلجیم نے اسے ہرا دیا۔بیلجیم کے لئے خاص بات یہ رہی کہ وہ پہلی بار فائنل میں پہنچی اور خطاب حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی یعنی دنیا کو بیلجیم کی شکل میں ایک نیا عالمی فاتح ملا۔

انوپ کمار ، فوٹو: پی ٹی آئی

انوپ کمار ، فوٹو: پی ٹی آئی

ہندوستان کے بہترین کبڈی کھلاڑیوں میں شمار سابق قومی کپتان انوپ کمار نے کبڈی کو الوداع کہہ دیا۔20نومبر1983کو ہریانہ میں پیدا ہونے والے انوپ 2010اور2014میں اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے ایشین گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کئے۔2014میں تو ہندوستانی ٹیم نے ان کی کپتانی میں ہی گولڈ میڈل حاصل کیاتھا۔2016میں ہندوستان نے ان کی کپتانی میں کبڈی کا عالمی کپ بھی جیتاتھا۔

پروکبڈی لیگ میں وہ ہندوستان کے بہترین کھلاڑیوں میں شامل رہے۔پہلے وہ یو ممبا کی طرف سے کھیلے پھر بعد میں وہ جے پور پنک پینتھرس کےلئے کھیلنے لگے۔2014میں انہیں پرو کبڈی لیگ کے موسٹ valuable پلیئر کا خطاب ملا۔کھیلوں میں ان کی گراں قدر خدمات کےلئے2012میں حکومت کی جانب سے انہیں ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔

نیدر لینڈ کا عالمی کپ ہاکی میں چوتھا خطاب جیتنے کا سپنا اس وقت ٹوٹ گیا جب فائنل میں بیلجیم نے اسے ہرا دیا۔بیلجیم کے لئے خاص بات یہ رہی کہ وہ پہلی بار فائنل میں پہنچی اور خطاب حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی یعنی دنیا کو بیلجیم کی شکل میں ایک نیا عالمی فاتح ملا۔ نیدر لینڈ نے1998میں تیسری بار خطاب جیتا تھا۔دفاعی چمپئن آسٹریلیا کو اس بار کانسے کا تمغہ ملا۔اس نے اس تمغہ کے لئے انگلینڈ کو بڑے فرق سے ہرایا۔یہ لگاتار تیسرا موقع تھا جب انگلینڈ کی ٹیم کانسے کا تمغہ حاصل کرتی مگر آسٹریلیا نے اس کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

پاکستان نے اب تک سب سے زیادہ چار مرتبہ عالمی کپ کا خطاب حاصل کیا ہے۔میزبان ہندوستان کو اس بار بھی مایوسی ہاتھ لگی۔ ہندوستانی ٹیم کا سفر کوارٹر فائنل میں پہنچ کر ختم ہوگیا۔کوارٹر فائنل میں ہندوستان کونیدر لینڈ کے ہاتھوں 2-1سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ہندوستان کے لئے جہاں ایک طرف بری خبر یہ رہی کہ اس کا سفر کوارٹر فائنل میں ہی ختم ہو گیا اور اپنے ملک میں ہی اسے اپنے مداحوں کے سامنے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا وہیں اس کے لئے دوسری پریشانی یہ ہے کہ اس کے کوچ ہریندر سنگھ کے خلاف امپائر کے فیصلوں کو غلط قرار دینے کی وجہ سے کارروائی جھیلنی پڑ سکتی ہے۔

میچ کے بعد پریس کو خطاب کرتے ہوئے کوچ نے امپائر کے فیصلوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی کھیلوں کے بعد عالمی کپ میں بھی ہم سے موقع چھین لیا گیا۔انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشین کو امپائرنگ کا لیول بہتر کرنا چاہئے۔ہندوستانی کوچ کے بیان پر انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشین نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور ایسے اشارے دئے ہیں کہ اگر ان کی غلطی پائی گئی تو ان کے خلاف سخت کارروائی ہو سکتی ہے۔

بیلجیم، ہاکی انڈیا

بیلجیم، ہاکی انڈیا

دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک کو فٹبال کے بخار میں مبتلا کرنے کی غرض سے انٹرنیشنل فٹبال فیڈریشن یعنی فیفا چاہتا ہے کہ عالمی کپ فٹبال کے مقابلوں میں ٹیموں کی تعداد 32سے بڑھا کر48کر دی جائی۔ایسا مانا جا رہا تھا کہ2026کے عالمی کپ میں 32کے بجائے48ٹیموں شامل ہوں گی مگر فیفا کے چیف کے مطابق زیادہ تر ممبر ممالک ٹیموں میں اضافے کے حق میں ہیں۔

اس لئے ایسا ممکن ہے کہ 2022میں قطر میں ہونے والے عالمی کپ میں ہی ٹیم کی تعداد میں اضافے کا فائنل فیصلہ لے لیا جائے۔فیفا چیف کا ماننا ہے کہ اگر ان مقابلوں میں مزید 16ممالک کا اضافہ کر دیا جائے گا تو ایک طرف جہاں شامل ممالک میں فٹبال کابخار چڑھے گا وہیں دوسرے طرف ان 16میں شامل ہونے کے لئے دوسرے 50 ممالک سپنا دیکھ سکیں گے۔

امریکہ کی باسکٹ بال لیگ نیشنل باسکٹ بال ایسو سی ایشن(این بی اے)کے کھلاڑیوں کو ہندوستانی شائقین نے اب تک ٹی وی پر ہی دیکھا ہے لیکن اب ان اسٹار کھلاڑیوں کو ہندوستان میں کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔این بی اے کے مطابق ہندوستان میں آئندہ سال اکتوبر میں ممبئی میں دو پری سیزن مقابلے منعقد کئے جائیں گے۔یہ مقابلے انڈیانا پیسرس اور سیکیریمینٹو کنگس کے درمیان ہو گے۔ان مقابلوں کے لئے ٹکٹ جہاں بک مائی شو سے بک کئے جائیں گے وہیں شائقین کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ میچوں کا مزہ لینے کے لئے پہلے خود کو رجسٹر کرائیں۔

ہندوستانی کرکٹ ٹیم ان دونوں آسٹریلیا میں ہے۔ہندوستان نے پہلے ٹسٹ میں جیت حاصل کی وہیں دوسرے ٹسٹ میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔یعنی دو ٹسٹ میچوں کے بعد سیریز ابھی 1-1سے ڈرا چل رہی ہے۔سیریز پر قبضہ کس کا ہوگا یہ پیشن گوئی کرنا ابھی مشکل ہے۔ کپتان کوہلی کچھ حد تک بہتر کھیل ہی رہے ہیں مگر آسٹریلیا میں وہ اپنے کھیل سے زیادہ اپنی حرکت کی وجہ سے مشہور یا بدنام ہو رہے ہیں۔ویسے ایسا نہیں ہے کہ ہر کوئی کوہلی کی حرکت کو غلط ہی بتا رہا ہے۔

ایک طرف جہاں ہندوستان کے ہی بہت سے کھلاڑی کوہلی کے جارح انداز کو غلط بتا رہے ہیں اور اسے کوہلی کا گھمنڈ قرار دے رہے ہیں وہیں بہت سے ایسے کھلاڑی بھی ہیں جن کا ماننا ہے کہ ایک کھلاڑی کے لئے ضروری ہے کہ وہ میچ کے دوران مخالف ٹیم کے خلاف جارح انداز اپنائے اور یہی ایک اچھے کھلاڑی کی پہچان ہے۔کوہلی نے اب تک ایک شاندار بلے باز کے طور پر تو اپنی پہچان بنائی ہی تھی اس سیریزکے بعد انہیں گھمنڈی کھلاڑی بھی کہا جانے لگا ہے۔کوہلی پر ان باتوں کا کوئی اثر ہوتا ہے اور وہ اپنے رویے میں کوئی تبدیلی لاتے ہیں یا نہیں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔