رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، رام مندر کی تعمیر کا ایشو کچھ زیادہ ووٹروں کو لبھا نہیں پا رہا ہے۔ ہندو ووٹر خوش تو ہیں کہ رام مندر بن گیا، مگر یہ اس کے ووٹ کرنے کی وجہ نہیں بن پا رہا ہے۔ ہاں ان جائزوں کے مطابق جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ ووٹروں پر یقینا اثر انداز ہو رہا ہے۔
جنوبی کشمیر کے شوپیاں کے باشندے ظفر احمد پرے کے خلاف گزشتہ سال پی ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی حراست کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ اس معاملے پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں، جس میں قانون کی حکمرانی ہے، پولیس اور مجسٹریٹ کسی شخص کو اٹھا کر اس کے خلاف مقدمہ درج کیے بغیر پوچھ گچھ نہیں کر سکتے۔
ویڈیو: ناگالینڈ اور میزورم میں ایک ایک لوک سبھا سیٹ ہے، جس کے لیے ووٹنگ 19 اپریل کو ہونی ہے۔ جہاں ناگالینڈ میں علیحدہ ریاست کا مطالبہ مؤثر ہے، وہیں میزورم میں اسمبلی میں کرشمے کی طرح ابھرنے والی زورام پیپلز موومنٹ قبائلی برادری کے مسائل پر بات کر رہی ہے۔ اس معاملے پر دی وائر کی سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
گاندھی اور نہرو کا ماڈل ٹوٹ چکا ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں نریندر مودی کے عروج کے ساتھ دلدل مزید گہری ہو گئی ہے۔ اگر کانگریس یا اس کے لیڈران واقعی ملک کو اس دلدل سے نکالنا چاہتے ہیں یا اپنے آپ کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں، تو ان کو ہندوتوا نظریات کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے سوشلسٹوں کے انجام سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔
اپنی جمہوری امیج کو چمکانے کے لیے ‘مدر آف ڈیموکریسی’ ہونے کے دعوے سے شروع ہوا ہندوستانی حکومت کا سفر فی الوقت ڈیموکریسی ریٹنگ گڑھنے کے مقام تک پہنچ گیا ہے۔ ابھی یہ کون کون سے ہفت خوان طے کرے گا اس کے بارے میں کوئی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔
کچاتھیو جزیرے کی سیاسی تاریخ اور اس معاملے پر بی جے پی کی طرف سے کھڑا کیا گیا تنازعہ بتاتا ہے کہ طویل عرصے سے تمل ناڈو میں سیاسی زمین تلاش کر رہی پارٹی کے لیے یہ موضوع رائے دہندگان کو لبھانے کا ذریعہ محض ہے۔
عالمی سطح پر توانائی کے ذرائع میں تبدیلی لانے کے عمل کو ‘جسٹ ٹرانزیشن’ کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم، ملک کی دو ریاستوں چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ میں کوئلے پر انحصار کرنے والے کچھ گاؤں کے لوگوں کی حالت یہ ظاہر کرتی ہے کہ اس طرح کی تمام تبدیلیوں کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور ہیومن ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے کل بے روزگار نوجوانوں میں تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد سال 2000 کے مقابلے میں دگنی ہو چکی ہے۔ اس وقت تعلیم یافتہ بے روزگارنوجوانوں کی تعداد کل بے روزگار کا 35.2 فیصد تھی، جو 2022 میں بڑھ کر 65.7 فیصد ہو گئی۔
پاکستان کے چونسہ آم کی کامیاب پیوند کاری ہندوستان کے کیسری آم کے پیڑ کے ساتھ کئی گئی ہے۔ اب اس میں بس پھل کے آنے کا انتظار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان امن مساعی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ آم کی اس قسم کا نام وہ دوستی رکھنا چاہیں گے اور یہ پھل دونوں ممالک کے تلخ تعلقات کو مٹھاس میں تبدیل کردے گا
فن لینڈ مسلسل ساتویں سال دنیا کے سب سے خوشحال ممالک میں سرفہرست ہے، جبکہ افغانستان فہرست میں سب سے نیچے ہے۔
عالمی سطح پر ہتھیاروں کی فروخت پر نظر رکھنے والے یورپی تھنک ٹینک اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان دنیا کا سر فہرست ہتھیار درآمد کرنے والا ملک بنا ہوا ہے، جو عالمی ہتھیاروں کی فروخت کا 9.8 فیصد ہے۔
‘ڈیموکریسی وننگ اینڈ لوزنگ ایٹ دی بیلٹ’ کے عنوان سے وی — ڈیم انسٹی ٹیوٹ کی ڈیموکریسی رپورٹ-2024 میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں ہندوستان ایسے 10 سرفہرست ممالک میں شامل رہا، جہاں بذات خود بالکلیہ تاناشاہی یا آمرانہ نظام حکومت ہے۔
ہندوستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں کہا ہے کہ میانمار کی صورتحال کا براہ راست اثر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی جرائم کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی جب امارات کے ابوظہبی کے نواح میں ابو موریخاء کے مقام پر ہندوؤں کے سوامی نارائن فرقہ کے مندر کا افتتاح کررہے تھے، تو اسی ملک کے دوسرے سرے پر شارجہ میں کنٹرول لائن کے آر پار جموں و کشمیر سے وابستہ تارکین وطن نے چنار اسپورٹس فیسٹول کا اہتمام کیا ہوا تھا۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ 14 فروری کو ابوظہبی کے پہلے ہندو پتھر کے مندر کا افتتاح کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے اسے انسانیت کے مشترکہ ورثے کی علامت قرار دیا اور انسانی تاریخ کا نیا اور سنہری باب رقم کرنے پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔ اس مکمل پیش رفت کے حوالے سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
گزشتہ 10-11 فروری کوجمہوریت کانفرنس میں سول سوسائٹی کے سو سے زائد ارکان، سابق نوکر شاہ، میڈیا پروفیشنل اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ ان میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید، منیش تیواری، سی پی آئی (ایم) لیڈر سیتارام یچوری اور ایم پی کپل سبل بھی شامل تھے۔
ویڈیو: راشٹریہ لوک دل کے سربراہ جینت چودھری کے اپوزیشن کے ‘انڈیا’ اتحاد کو چھوڑ کر این ڈی اے میں شامل ہونے کی تصدیق کیے جانے کو لے کر ان کے سابق حلیف سماج وادی پارٹی کے لیڈر سدھیر پنوار سے دی وائر کے پولیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
ویڈیو: ملک میں صحت تک رسائی ایک بڑا مسئلہ ہے، لیکن اسے ہیلتھ کیئر کو منظم کرنے والے مختلف حقوق اور قوانین یقینی بناتے ہیں۔ ‘سوال صحت کا’ کے اس ایپی سوڈ میں ایسے ہی قوانین کے بارے میں جانکاری دی گئی ہیں، جن کا یا تو کوئی وجود نہیں یا اگر وہ موجود ہیں تو ان پر صحیح طریقے سے عملدرآمد نہیں ہوتا۔
ہندوستان کا صحافی اس وقت ایودھیا میں بھگوان رام کے ساتھ مصروف ہے۔ اس کو اب حکمران جماعت کے ایجنڈے کو چلانے اور اقتدار میں حکومت کے بجائے اپوزیشن سے سوال کرنے سے ہی فرصت نہیں ملتی ہے، تو کیسے پڑوسی کا حال دریافت کرنے پہنچ جائے گا۔
ویڈیو: دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کو حال ہی میں ہریانہ کے آنجہانی صحافی رام چندر چھترپتی کے نام پر شروع ہوئے چھترپتی سمان-2023 سے نوازا گیا۔ اس موقع پر ان کا اظہارخیال۔
رام راجیہ خود بخود نہیں آئے گا، اس کے لیے بڑے پیمانے پر سماجی کوشش اور جد و جہد کرنی ہوگی۔ سب کے لیے انصاف چاہیے ہوگا۔ جنس، ذات پات اور برادریوں کے درمیان برابری لانی ہوگی۔ ہر ایک کے لیے معقول تنخواہ والی ملازمتیں، اچھی تعلیم اور صحت کی خدمات اور ماحول کی ضرورت ہوگی۔ لیکن یہ صرف رام کو پکارنے سے نہیں ہوگا۔
ویڈیو: ہندوستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر دی وائر کی نئی سیریز کے دوسرے ایپی سوڈ میں ہندوستانی حکومت کے صحت پر اخراجات کے مسئلے کو اٹھایا گیا ہے۔ اس موضوع پر دو ماہرین – او پی جندل یونیورسٹی کی اندرانیل مکھوپادھیائے اور امبیڈکر یونیورسٹی کی دیپا سنہا سے بات کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی۔
تریپورہ کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا نے کہا کہ 2014 میں وزیر اعظم مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بی جے پی کی حکومت میں ترقی نے سب سے غریب لوگوں تک رسائی حاصل کی ہے اور اس طرح کی ہمہ گیر اور ہمہ جہت ترقی صرف ‘رام راجیہ’ میں ہی ممکن ہے۔
لکشدیپ کو سیاحتی نقشہ پر لانے اور اس کو مالدیپ کے برابر کھڑا کرنے سے قبل حکومت کو ان جزائر کے باسیوں کے ساتھ احسن سلوک کرکے ان کو انسان مان کر ان کی نفسیات اور رسم و رواج کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اگر ان جزائر کے باسیوں کو ہی اپنے گھر سے بے دخل کردیا، تو اس سیاحت اور تعمیر و ترقی کا کیا فائدہ ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی کی حکومت میں امتیازی اور تفرقہ انگیز پالیسیوں کی وجہ سے اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو اجاگر کرنے والے متعدد واقعات کی فہرست دی گئی ہے۔
سال 2024 جہاں ایک جانب ہندوستان کے داخلی، معاشی، سیاسی اور سماجی شعبوں پر اپنا دیرپا نقش چھوڑ سکتا ہے وہیں وہ عالمی سطح پر ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آنے کے مواقع بھی پیش کرسکتا ہے۔ اب یہ ہندوستان کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح ان چیلنجز کا سامنا کرتی ہے، ہندوستان کو داخلی طور پر ایک متنوع کثیرالثقافتی جمہوری ملک بناکر یا اسے مذہب کی بنیادوں پرتباہی کی طرف آگے لے جا کر۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے چین کے ‘گلوبل ٹائمز’ اخبار نے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستان نے اقتصادی، سماجی نظم و نسق اور خارجہ پالیسی کے شعبوں میں نمایاں ترقی کی ہے۔ اس پر کانگریس کا کہنا ہے کہ چینی سرکاری میڈیا نے وزیر اعظم کی تعریف اس لیے کی ہے کہ انہوں نے چینی گھس پیٹھ کے جواب میں اپنی آنکھیں موند لی ہیں۔
سال 2024 ایک تاریخی سال ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سال امریکہ، روس، ایران، ہندوستان سمیت تقریباً 70 ممالک میں صدارتی یا ایوانِ نمائندگان کے انتخابات ہونے ہیں، جن کے مجموعی اثرات ہمارے مستقبل پر کافی گہرا اثر مرتب کر سکتے ہیں۔
پچھلے ایک سال کے دوران بیرون ملک مقیم سکھوں کی خالصتان تحریک یا کشمیر کی تحریک آزادی سے تعلق رکھنے والے افراد کی پر اسرار ہلاکتوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ہر قتل پر ہندوستان میں موجود سوشل میڈیا کے سرخیل خوشیاں منارہے ہیں، جس سے یہ تقریباً ثابت ہوجاتا ہے کہ ان ہلاکتوں کے تار کہاں سے کنٹرول کیے جار ہے ہیں۔
ویڈیو: دی وائر نے ہندوستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر ایک نئی سیریز شروع کی ہے۔ پہلے ایپی سوڈ میں ہندوستان میں کن بیماریوں کا بوجھ سب سے زیادہ ہے اور ان سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے، اس بارے میں ایمس، دہلی کے ڈاکٹر آنند کرشنن اور دی وائر کی ہیلتھ رپورٹر بن جوت کور سے بات کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی۔
ہندوستان میں مرکزی حکومتوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر 115 بار آئین کی دفعہ 356 کا استعمال کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو معزول کیا ہے۔ اب مرکزی حکومت کو ایک اور ہتھیار مل گیا ہے۔ اپوزیشن کے زیر اقتدار کسی بھی صوبائی حکومت کو نہ صرف اب معزول کیا جا سکے گا، بلکہ اس ریاست کو پارلیامنٹ کی عددی قوت کے بل پر براہ راست مرکزی علاقے میں تبدیل کیا جاسکے گا اور صوبائی اسمبلی کے مشورہ کے بغیر ہی دولخت بھی کیا جا سکے گا۔
انڈیا چائلڈ پروٹیکشن فنڈ کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 میں پاکسو ایکٹ کے تحت صرف 3 فیصد معاملوں میں سزا ہوئی۔ اس تحقیق کے مطابق، ملک میں 1000 سے زیادہ فاسٹ ٹریک عدالتوں میں سے ہر ایک ہر سال اوسطاً صرف 28 مقدمات کو نمٹا رہی ہے، جو کہ 165 کے ہدف سے بہت پیچھے ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے مایوس ہے کہ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ریاست کو تقسیم کرنے اور اس کی حیثیت کو کم کرکے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کرنے کے سوال پر فیصلہ نہیں دیا۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کانگریس نے کہا کہ وہ ‘احترام کے ساتھ اس فیصلے سےمتفق نہیں’ ہے۔
سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا آئینی فیصلہ پوری طرح سے جائز ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ریاست میں 30 ستمبر 2024 سے پہلے اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت بھی دی۔
این سی آر بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 2022 میں ملک میں اغوا کے 107588 کیس درج کیے گئے جبکہ 2021 میں یہ تعداد 101707 اور 2020 میں 84805 تھی۔ اس معاملے میں اتر پردیش پہلے نمبر پر رہا۔
معاملہ جموں و کشمیر کی شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹکنالوجی کا ہے۔ الزام ہے کہ 19 نومبر کو ہوئے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ پولیس نے طلبا کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
کرکٹ ورلڈ کپ میں گھریلو ٹیم کو ملنے والے فوائد کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے – حمایت کرنے والے 100000 سے زیادہ کرکٹ شائقین حوصلہ بڑھانے والے ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ایک طرح کا دباؤ بھی ہے۔
سال 1983 میں ہندوستان کو پہلا ون ڈے ورلڈ کپ کرکٹ خطاب دلانے والے سابق کپتان کپل دیو نے یہ بھی کہا کہ یہ اتنا بڑا ایونٹ ہے اور لوگ ذمہ داریاں نبھانے میں اتنے مصروف ہیں کہ کبھی کبھی وہ بھول جاتے ہیں۔ وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے خواتین پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت کی تھی اس لیے انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔
اسرائیل میں گزشتہ ایک ماہ سے جاری تنازعے کو عالمی سطح پر ایک نیا حامی مل گیا ہے یعنی کہ دائیں بازو کے ہندو قوم پرست۔ اگرچہ ان میں سے اکثر افراد کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ اسرائیل میں جنگ کی اصل وجہ کیا ہے لیکن وہ پھر بھی مسلمانوں کی فلسطینیوں کی حمایت کی مذمت کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ صہیونیت اور یہودیت میں فرق نہیں کرپاتے ہیں۔
کیا وزیر اعظم مودی اس بات کی وضاحت کر سکتے ہیں کہ ‘سب سے تیزی سے بڑھتی معیشت، جو 2028 تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر ہے’ اسے 80 کروڑ لوگوں میں مفت اناج کیوں تقسیم کرنا پڑ رہا ہے؟