خبریں

ویڈیوکان لون معاملہ: سی بی آئی نے چندا کوچر اور ان کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کی

 اس معاملے میں الزام لگنے کے بعد چندا کوچر نے گزشتہ سال 4 اکتوبر کو آئی سی آئی سی آئی بینک کے ایم ڈی اور سی ای او عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

چندا کوچر/ فوٹو: پی ٹی آئی

چندا کوچر/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سی بی آئی نے  جمعرات کو آئی سی آئی سی آئی بینک کی سابق سی ای او اور ایم ڈی چندا کوچر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ ایف آئی آر آئی سی آئی سی آئی بینک کی طرف سے پرائیویٹ سیکٹر  کی کمپنی ویڈیو کان کو دیے 3250 کروڑ روپے کے قرض میں بے ضابطگی کو لے کر درج کی گئی ہے۔  انڈین ایکسپریس کے مطابق؛ چندا کوچر کے ساتھ ان کے شوہر دیپک کوچر اور ویڈیوکان کے ایم ڈی وینو گوپال دھوت کے نام بھی اس ایف آئی آر میں شامل ہیں۔

غور طلب ہے کہ اس سے پہلے آئی سی آئی سی آئی بینک نے چندا کوچر کو  چھٹی پر بھیج دیا تھا۔بینک نے سندیپ بخشی کوچیف آپریٹنگ آفیسر(سی اواو)بنائے  جانے کا اعلان کیا تھا۔ بینک نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کی سی ای او اور مینجنگ  ڈائریکٹر چنداکوچر ویڈیوکان قرض معاملے میں اندرونی جانچ  پوری ہونے تک چھٹی پر رہیں‌گی۔ بخشی 19 جون سے بینک کے سی او او کا عہدہ سنبھال لیں‌گے۔ ان کی تقرری مختلف منظوری پر منحصر ہے۔ وہ اب تک آئی سی آئی سی آئی پروڈنشیل  لائف انشورنس کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ہیں۔

واضح ہو کہ چندا کوچر اور ان کے فیملی ممبر ویڈیوکان گروپ کو دئے گئے قرض میں ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے اور مفادات کے ٹکراؤ کے الزام کا سامنا کر رہے ہیں۔ بینک کے ڈائریکٹر بورڈ نے این ایس کنن کو آئی سی آئی سی آئی پروڈنشیل  لائف انشورنس کمپنی کا مینجنگ  ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) بنانے  کی بھی سفارش کی۔

ان تینوں کے علاوہ سی بی آئی  اس معاملے میں موجودہ اور سابق ٹاپ آئی سی آئی سی آئی آفیشیل کے رول کی بھی جانچ کرے گی۔ ان میں سندیپ بخشی، کے وی کامتھ، این ایس کننان کے رام کمار، سنجے چٹرجی ، ہومی خسرو خان اور زرین دارو والا کے نام شامل ہیں ۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمین نے مبینہ طور پر آئی سی آئی سی آئی کے ساتھ فرضی واڑے کو انجام دینے کے لیے مجرمانہ سازش کے تحت دوسرے ملزمین کے ساتھ مل کر کچھ لون پاس کرائے۔ جمعرات کو ہی سی بی آئی نے مہاراشٹر کے ممبئی اور اورنگ آباد واقع ویڈیو کان اور Nupower Renewables Pvt Ltd ( این آر پی ایل)کے دفتروں پر چھاپہ ماراتھا۔

 اس کے بعد بدعنوانی اور دھوکہ دھڑی سمیت کئی دوسری دفعات کے تحت ان تینوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق؛ وینو گوپال دھوت اور دیپک کوچر نے 2008 میں مل کر این آر پی ایل کی تشکیل کی تھی۔ لیکن اس کے ایک مہینے بعد ہی دھوت نے اس کمپنی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اس وقت انھوں نے اپنے حصے کے شیئر بھی دیپک کوچر کے نام کر دیے تھے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق؛ 2010 میں دھوت کی ملکیت والی سپریم انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ نے این آر پی ایل کو 64 کروڑ کا لون دیا تھا۔ اس کے بدلے این آر پی ایل کی ایک بڑی حصہ داری سپریم انرجی کے نام ٹرانسفر کی گئی تھی۔ 2012 میں آئی سی آئی سی آئی بینک نے ویڈیو کان کے لیے 3250 کروڑ روپے کا قرض منظور کیا تھا۔

مبینہ طور پر اس کے بعد دھوت نے این آر پی ایل میں کروڑوں روپے کا انویسٹ منٹ کیا تھا۔ ادھر 3250 کروڑ روپے کے اس قرض میں ویڈیو کان پر اب بھی 2849 کروڑ روپے کا بقایا ہے۔ اس بقائے کو بینک کی طرف سے این پی اے یعنی ڈوبے ہوئے قرض کے طور پر بھی اعلان کیا جاچکا ہے۔ واضح ہو کہ اس معاملے میں الزام لگنے کے بعد چندا کوچر نے گزشتہ سال 4 اکتوبر کو آئی سی آئی سی آئی بینک کے ایم ڈی اور سی ای او عہدے سے اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔