خبریں

چھتیس گڑھ: آدیواسی قتل معاملے میں نندنی سندر اور دیگر ملزمین کو کلین چٹ

نومبر 2016 میں چھتیس گڑھ پولیس نے دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی سندر اور جے این یو کی پروفیسر ارچنا پرساد سمیت 6 لوگوں پر سکما کے ایک آدیواسی کے قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔ اب چارج شیٹ میں پولیس نے کہا کہ جانچ میں ملزمین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

نندنی سندر،فوٹو:Special arrangement

نندنی سندر،فوٹو:Special arrangement

نئی دہلی: چھتیس گڑھ پولیس نے سکما کے ایک آدیواسی کے قتل کے معاملے میں دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی سندر، جواہرلال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) کی پروفیسر ارچنا پرساد اور پانچ دیگر ملزمین کو کلین چٹ دے دی ہے۔یہ معاملہ سکما کے تونگ پال تھانے کا ہے۔ ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق، مقامی عدالت میں 7 فروری کو دائر چارج شیٹ میں پولیس نے کہا کہ سکما ضلع کے ناماگاؤں کے باشندہ شام ناتھ بگھیل کے قتل کے معاملے میں جانچ‌کے دوران دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی سندر، جے این یو کی پروفیسر ارچنا پرساد، دہلی کے جوشی ادھیکار انسٹی ٹیوٹ کے ونیت تیواری،مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سنجے پراتے، مقامی سرپنچ منجو کواسی اور ایک گاؤں والے  منگل رام ورما کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

سکما کے ڈائریکٹر  جنرل آف پولیس جتیندر شکلا نے کہا، جانچ‌کے بعد پولیس کو تونگ پال قتل معاملے میں نندنی سندر اور چار دیگر کے خلاف کوئی براہ راست ثبوت نہیں ملے۔ گاؤں والوں کے بیان لئے گئے، جن سے پتہ چلتا ہے کہ قتل کے وقت وہ وہاں موجود نہیں تھے۔ اس لئے ہم نے ان کے خلاف معاملے واپس لے لئے۔ ‘بستر کے اس وقت کےانسپکٹر جنرل آف پولیس ایس آر پی کلوری نے اس وقت بتایا تھا کہ ان سبھی پر شام ناتھ بگھیل کی بیوی کے بیان کی بنیاد پر 7 نومبر 2016 کو قتل، مجرمانہ سازش اور فساد کرنے کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا تھا۔

ایس آر پی کلوری اب ریاستی پولیس کے اینٹی کرپشن برانچ کو سنبھال رہے ہیں۔ اس اخبار کے ذریعے رابطہ کئے جانے پر انہوں نے جواب نہیں دیا۔الزام واپس لئے جانے کے بعد پروفیسر نندنی سندر نے کہا کہ پولیس نے فرضی حقائق کے بجائے شواہد کی بنیاد پر جانچ جاری رکھ‌کر صحیح کام کیا۔انہوں نے کہا،جب سی بی آئی نے تاڑمیٹلا تشدد کے لئے خصوصی پولیس افسروں کے خلاف فردجرم دائر کیا تھا، ٹھیک اس کے بعد ہمارے خلاف بھی معاملہ درج کیا گیا، جس سے صاف تھا کہ شروعاتی الزام بدلے کے جذبہ سے لگائے گئے تھے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام بےقصور آدیواسیوں کو بھی اس طرح انصاف ملے‌گا، جس طرح ہمیں ملا ہے اور ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزام واپس لئے جائیں‌گے۔ ‘

سپریم کورٹ میں چھتیس گڑھ میں انسانی حقوق کی پامالی کے معاملوں کی سماعت جاری ہے اور اس کے اہم درخواست گزاروں میں نندنی سندر شامل ہیں۔ ان کی اس مفاد عامہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو 2011 میں تاڑمیٹلا میں آگ زنی اور آدیواسیوں کے قتل کی تفتیش کی ذمہ داری سونپی ہے۔دی وائر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے امید جتائی کہ،؛جھوٹے الزامات میں پھنسائے گئے تمام لوگوں-بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں گرفتار کئے گئے سماجی کارکنان سے لےکر وسط ہندوستان کی جیلوں میں آدیواسیوں-کو آج نہیں تو کل انصاف ملے‌گا۔ ‘

انہوں نے کہا،میں ہمارا ساتھ دینے والوں اور ہمارے وکیلوں-پاروتی راماکرشنن، اشوک دیسائی اور راہل کرپلانی کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں-جنہوں نے وقت پر بدلے کے جذبہ سے اٹھائے گئے پولیس کے اس قدم کے بارے میں سپریم کورٹ کو آگاہ کیا اور ہمیں جھوٹے الزامات میں گرفتاری سے بچایا۔ ‘معلوم ہو کہ چھتیس گڑھ پولیس پر تاڑمیٹلا میں ایک مبینہ اینٹی نکسل وادی آپریشن کے دوران 3 لوگوں کا قتل، تین خواتین کے جنسی استحصال اور 300 گھروں کو جلانے کا الزام ہے۔

(نوٹ : نندنی سندر دی وائر کے ایک بانی مدیر کی اہلیہ ہیں۔)